دیوبند: سمیر چودھری۔
اگرچہ لوک سبھا انتخابات میں ابھی کافی وقت باقی ہے، لیکن اس کے باوجود تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنی جانب سے تیاریاں شروع کردی ہیں،سہارنپور لوک سبھا سیٹ مسلم ووٹروں کی تعداد 6.25 لاکھ سے زیادہ ہے،جس کے سبب یہاں مسلم ووٹر فیصلہ کن حیثیت کا درجہ رکھتے ہیں۔لوک سبھا میں کس امیدوار کو بھیجنا ہے اس کا فیصلہ کرنے میں مسلم رائے دہندگان کا اہم رول ہوتا ہے۔ 2019 میں یہ سیٹ ہارنا بی جے پی کے لیے ایک سبق تھا، لیکن اس بار بی جے پی کسی بھی قیمت پر یہ سیٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔پہلا چیلنج مسلم اکثریتی سیٹ کا ہے اور دوسرا خوف یہ ہے کہ نوئیڈا کے شری کانت تیاگی کے واقعہ کے بعد تیاگی برادری میں بھی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔اس کے پیش نظر بی جے پی نے پونیت تیاگی کو سہارنپور شہر صدر بنا یاہے، یہاں لوک سبھا میں تیاگی ووٹروں کی تعداد بھی 35 ہزار سے زیادہ ہے۔ پونیت تیاگی کی پارٹی میں اچھی گرفت ہے اور وہ کئی عہدوں پررہ چکے ہیں۔ لوک سبھا میں 50 ہزار سے زیادہ سینی ووٹر ہیں۔ ایسے میں سینی ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے بی جے پی نے ڈاکٹر مہندر سینی کو دوبارہ ضلع صدر بنایا گیا ہے۔دوسری طرف، بی ایس پی سے نکالے جانے کے بعد سابق ایم ایل اے عمران مسعود اپنے کارڈز ظاہر نہیں کر رہے ہیں، لیکن اندرونی طور پر دلت برادری کو راغب کرنے کے لیے ڈور ٹو ڈور مہم کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ عمران مسعود کو مسلم سماج کا مضبوط لیڈر سمجھا جاتا ہے۔ بی ایس پی سے نکالے جانے کے بعد وہ مسلمانوں اور دلتوں کو ساتھ لیکر فتح حاصل کرنا چاہتے ہیں۔عمران مسعود کو ہمیشہ مسلم ووٹ ملتاہے لیکن اگر اس مرتبہ دلت بھی ان کا ساتھ دیتے ہیں تو ان کی قسمت کا ستارہ چمک سکتاہے، اسی مقصد کولیکر عمران مسعود 2 اکتوبر سے گاندھی جینتی پر گنگوہ اسمبلی سیٹ سے انتخابی مہم شروع کرنے جا رہے ہیں۔ گھر گھر جائیں گے اور ہفتہ اور اتوار کو ہر اسمبلی میں لوگوں (خاص طور پر دلت برادری) سے ملیں گے۔ تاہم عمران مسعود کا کہنا ہے کہ یہ مہم آئین کو بچانے کے لیے ہوگی۔ جس کا اختتام سہارنپور شہر اسمبلی حلقہ میں ہوگا۔اگر ہم سہارنپور لوک سبھا کے ذات برادری کی بنیاد پر ووٹروں پر نظر ڈالیں تو وہاں تقریباً 6.25 لاکھ مسلمان، ایک لاکھ گجر، 40 ہزار ٹھاکر، 1 لاکھ 15 ہزار پنجابی، 45 ہزار ویشیہ، برہمن اور تیاگیوں کے 35 ہزار، سینی 50 ہزار، 25جاٹ ہیں جبکہ دلت ووٹروں کی تعداد تقریباً پونے چار لاکھ ہیں۔
0 Comments