Latest News

بدلتے حالات کے تناظر میں علماء کرام اور امت مسلمہ کے نام مہتمم دارالعلوم دیوبند کا دردمندانہ پیغام۔

از: امیر ملت حضرت اقدس مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی دامت برکاتہم
(مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند)

حَامِدًا وَّمُصَلِّیًا وَمُسَلِّمًا، اَمَّا بَعْدُ!
”مواعظ ختم نبوت“ کی اشاعت کے اس با سعادت موقع پر تمام فرزندان توحید کو عموماً اور وابستگان مسلک دیوبند کو خصوصاً یہ پیغام دینا چاہتا ہوں اور اُمید کرتا ہوں کہ میرے اس پیغام کو اپنے دل کی آواز اور حمیت دینی وغیرت ایمانی کا تقاضا سمجھتے ہوئے رو بہ عمل لانے کی مکمل کوشش فرما ئیں گے۔
اس وقت اُمت مسلمہ کئی جہات سے اور بالخصوص دینی و ایمانی اعتبار سے بہت ہی صبر آزما اور پریشان کن حالات سے گزر رہی ہے، جگہ جگہ سے کفر وارتداد کی خبریں آرہی ہیں، مذہب اسلام اور خاتم الانبیاء حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے تاج ختم نبوت پر حملے کیے جارہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اعدائے دین اور دشمنان اسلام نے مسلمانوں کے ایمان وعقائد کو بگاڑنے کے لیے منصوبہ بند تیاری کرلی ہے۔
ویسے یہ دورپرآشوب قرب قیامت کا دور ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی کے مطابق نت نئے فتنے پیدا ہوتے رہیں گے، مگر ہماری یہ دینی اور منصبی ذمہ داری ہے کہ خیر الادیان اور خیر ِاُمت کی حفاظت کے لیے مکمل طور پر کمر بستہ ہو جائیں۔
ہر زمانے میں باطل کا مقابلہ علماء حق اور خداترس بندوں ہی نے کیا ہے جس پر تاریخ کے اوراق گواہ ہیں۔ الحمد للہ! ہمارا تعلق اور ہماری نسبت مسلک دیو بند اہل السنۃ والجماعۃ سے ہے، دین اسلام کی حفاظت کے تئیں ہمارا ایک باحمیت وشاندار ماضی ہے، ہمارایااکابر واسلاف نے نامساعد و ناموافق حالات میں بھی ہر باطل کے خلاف پورے جذبہ ایمانی اور حمیت دینی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینہ سپر ہو کر کام کیا ہے اور اپنی ذمہ داری سیذرہ برابر غفلت اور مداہنت نہیں برتی، جس کے نتیجے میں نبی آخر الزماں کا یہ صاف ستھرادین اپنی صحیح شکل وصورت میں محفوظ رہ سکا۔
اس عظیم طائفہ منصورہ اور صالح جماعت سے ہمارا انتساب اور وابستگی خدائے پاک کا ہم پر احسان عظیم ہے؛ لہٰذا اس نسبت کا تقاضا ہے کہ ہم دور حاضر میں دن بہ دن رونما ہونے والے خطرناک فتنوں جیسے”قادیانیت“، ”شکیلیت“، ”فیا ضیت“، ”غامدیت“،”انجینئر مرزا“ اور”گوہر شاہیت“وغیرہ وغیرہ کا بھر پور تعاقب کریں، جو انحاء عالم میں بھیس بدل بدل کر دین مصطفیٰ اور حریم ختم نبوت کو مجروح کرنے کی ناپاک کوشش میں لگے ہوئے ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ اُن کے گمراہ کن نظریات کو واشگاف کریں۔ہماری نسبت ہمیں یہ آواز دے رہی ہے کہ ہم اپنے اندر جذ بہئ صدیقی ”اَئیُنْقَصُ الدِّیْنُ وَاَنَا حَیٌّ“ کا مزاج پیدا کرتے ہوئے دین مصطفی ﷺ کی حفاظت کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں۔ اعذار و عوارض، مشاغل اور موانع حیات مستعار کا لازمہ ہیں اپنی دینی و دنیاوی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے ساتھ ساتھ عقائد و ایمان کی حفاظت اور فتنہ ارتداد کے مقابلہ کے لیے مجتمع ہو جائیں۔
ہماری سرد مہری خدا نخواستہ ان رہزنا ن دین فتنوں کو اُبھرنے کا موقع نہ دے؛ اس لیے کہ ایمان ہماری سب سے قیمتی متاع ہے، جس پر کوئی سودا نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا عقائد صحیحہ کی ترویج و اشاعت کو اپنی ذمہ داری اور دینی مصروفیت کا لاز می جز بنالیں،مکاتب و مدارس، مساجد ومجالس، اسی طرح اسکول وکالج؛ نیز خواتین کے اداروں اور گھروں میں مردوں، عورتوں، بوڑھوں، بچوں سب میں انفرادی و اجتماعی طور پر عقائد کی تعلیم کو خوب عام کریں، ہر فرد امت کو بیدار کریں، یہ وہ نازک وقت ہے کہ ہم نصرتِ خداوندی کا سہارا لیتے ہوئے انابت الی اللہ اور کامل توکل کے ساتھ سنت رسول ﷺ اور سنت صحابہ کو زندہ کریں۔
ہمارے لیے معاش اصل نہیں ہے تنگی معاش کا گلا ہمیں زیب نہیں دیتا، آج اگر ہم خاموش بیٹھ گئے اور ارتداد کا سیلاب بڑھتا چلا گیا تو اسلامی تاریخ ہمیں کبھی اچھے الفاظ سے یاد نہیں کرے گی اور ہم آخرت کی جواب دہی سے بھی خود کو بچانے کے لائق نہیں رہیں گے۔
ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں آپ انسانیت کی بنیاد پر ہرایک کے ساتھ الفت وچاہت اور حسن سلوک کامعاملہ رکھیں یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے مگر جو لوگ مسلمان نہیں اورخود کو مسلمان باور کراکر اسلام کی شبیہ کو خراب کررہے ہیں انکی حقیقت واشگاف کرنااور ان سے دوری بنائے رکھنابھی ضروری ہے تاکہ اسلام کی صحیح تصویر سامنے آئے۔ آپ دنیا کے جس کونے میں بھی بستے ہوں پوری انسانیت کے سامنے اپنے عقائد کی درستگی کے ساتھ اپنے عمل اور حسن کردار سے مذہب کی صحیح وپاکیزہ تصویر اور حقیقی تعارف پیش کریں تاکہ جولوگ اسلام کی غلط تصویر پیش کرکے بدنام کررہے ہیں وہ ہماری صف سے جدا ہوجائیں اور ان سے مذہب اسلام کی لاتعلقی کا اظہار ہوجائے۔
یہ میرا دردمندانہ پیغام ہے جو میرے دل کی آواز ہے، امید ہے کہ آپ حضرات عالم اسلام کے جس خطے کے بھی رہنے والے ہوں میرے ان کلمات کو اپنے دل کی آواز سمجھ کر دین مصطفی ﷺ کی حفاظت کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں گے اور میری اس آواز کو ہر فر دامت تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔
(بموقع تحفظ ایمان وختم نبوت کانفرنس مانوی ضلع رائے چور کرناٹک)

جاری کردہ : مرکز تحفظ اسلام ہند۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر