ریاض: (ڈی ڈبلیو) شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو بتایا کہ دوسرے خلیجی ممالک کی طرح ہی ان کا ملک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: "ہر روز، ہم قریب تر آتے جا رہے ہیں،”
لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی مملکت فلسطینیوں کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے مزید پیش رفت کے لیے بھی کوشاں ہیں، جب کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں متنازعہ بستیوں کی تعمیر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمارے لیے فلسطین کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فلسطینیوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔”
واضح رہے کہ اسرائیل مشرق وسطی کے پانچ عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لا چکا ہے، تاہم سعودی عرب کی طرف اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے اس قدم کو مشرق وسطیٰ کی سفارت کاری میں ایک تاریخی انعام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
محمد بن سلمان نے انگریزی میں بات کرتے ہوئے کہا، "ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم کہاں جاتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم ایک ایسی جگہ پہنچ جائیں گے کہ جس سے فلسطینیوں کی زندگیاں آسان ہو جائیں گی اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو بھی اپنا ایک کردار ملے گا۔”
روزنامہ خبریں۔
0 Comments