دیوبند: سمیر چودھری۔
تحصیل دیوبند کے تھیتکی گاﺅں کے باشندہ اور شیعہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان ذیشان حیدر کی موت کا معاملہ اب ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اس معاملہ میں ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت سے اس حادثہ سے متعلق کاروائی کو لے کر تین ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ واضح ہو کہ تھیتکی گاﺅں کے باشندہ افروز نے الزام عائد کیا تھا کہ 5ستمبر 2021 کی رات میں پو لیس ذیشان حیدر کو گھر سے بلا کر لے گئی تھی اور پھر اگلے دن سویرا پولیس والوں نے گھر آکر یہ اطلاع دی تھی کہ ذیشان حیدر کی موت ہو گئی ہے۔ اس سلسلہ میں پولیس کا کہنا تھا کہ گﺅ کشی کی اطلاع ملنے پر پولیس تھیتکی کے جنگل میں کاروائی کرنے کے لئے پہنچی تھی، وہاں موجود ذیشان حیدر پولیس کو دیکھ کر بھاگنے لگا اور اس دوران اس کے اپنے ہی طمنچہ سے چلی گولی اس کے پیر میں لگی تھی ، پولیس کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ خون بہنے کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی تھی، جب کہ افروز نے تین ایس آئی سمیت 13پولیس اہلکاروں پر اپنے شوہر کا قتل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔اس سلسلہ میں مرکزی اور صوبائی حکومت سے پورے معاملہ کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن حکومت نے جانچ کرانے کے لئے کوئی کاروائی نہیں کی، جس کے بعد ذیشان حیدر کی اہلیہ افروز نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی ، ذیشان حیدر کے تایہ زاد بھائی سید عیسیٰ رضا نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے اس معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے اب تک کی پوری کاروائی سے متعلق صوبائی حکومت سے جواب طلب کیا ہے اور اس کے لئے تین ہفتوں کا وقت دیا ہے۔
0 Comments