اتراکھنڈ میں مظفر نگر اور دہرادون کے ایک شخص نے جعلی ادویات کی فیکٹری کے ذریعے کرنسی نوٹوں کا پہاڑ بنا دیا۔ لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہونے والے دونوں افراد نے عوام کی صحت سے کھیل کر کمائی کا ایسا ذریعہ ڈھونڈ نکالا۔
نقلی دوا ساز کمپنی کھول کر دو سال میں کروڑوں روپے کمانے والے ملزمان کی کالی کمائی کا حساب ان کے بنک اکاؤنٹس سے لیا جائے گا۔ پولیس نے ان ملزمان کے پانچ فارمز اور ذاتی اکاؤنٹس سمیت 28 اکاؤنٹس حاصل کیے ہیں۔ان کھاتوں میں جمع کی گئی رقم کے ساتھ ساتھ ادویات بنانے کے لیے خام مال کی خریداری کے لیے منتقل کی گئی رقم کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے۔ گزشتہ اتوار کو دون پولیس نے ہریدوار میں جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری کا پردہ فاش کیا تھا۔دہرہ دون میں اس کا سپلائی آفس چل رہا تھا۔
دہرادون کے ایس ایس پی اجے سنگھ کے مطابق اس معاملے میں ملزم سچن شرما (40 ) ولد نریندر کمار ساکن اشوک پورم دہلی روڈ منگلور روڑکی اور وکاس (32 ) ولد ادے ویر ساکن بیداسا جانسٹھ سکھیڈا، مظفر نگر یوپی
کو گرفتار کیا گیا۔
دون پولیس کی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں ایک کمپنی میں کام کرتے تھے اور کورونا کے دور میں بے روزگار ہوگئے تھے۔ پولیس کے مطابق ملزم نے گزشتہ سال ہریدوار کے بھگوان پور علاقے میں ادویات کی فیکٹری کھولی تھی۔ یہاں انہوں نے تین بڑی کمپنیوں کے نام پر نقلی ادویات تیار اور سپلائی کرنا شروع کر دیں۔
اس دوران ایک کروڑ سے زیادہ کی کار خریدی، رڑکی میں 35 لاکھ روپے کا فلیٹ، 12 لاکھ روپے کی کار، ہریدوار میں فیکٹری کے لیے چار بیگھہ زمین، امن وہار میں ایک کروڑ روپے کا مکان اور دون میں ایک اور گھر 50 لاکھ روپے میں۔پولیس کے مطابق دونوں ملزمان کے 28 بینک کھاتوں میں 65 لاکھ روپے جمع تھے۔ یہ منجمد ہو چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں ملزمان کے تمام کھاتوں میں کئی کروڑ روپے جمع کرائے گئے۔ اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ ملزم نے کتنی نقلی ادویات کہاں کہاں سپلائی کی ہیں۔
0 Comments