حماس کے ہر میزائل پر اسرائیل کو کم از کم کتنی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ چوتھے روز بھی فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی تحریک حماس کی جانب سے غزہ کی پٹی کے ارد گرد کے قصبوں اور رہائشی آبادیوں پر ہفتہ کی صبح بڑے پیمانے پر اچانک حملے شروع کیے گئے اور 3 ہزار سے زیادہ میزائل فائر کرکے آپریشن ’’ طوفان الاقصیٰ‘‘ کا آغاز کیا گیا۔ بہت سے راکٹوں کو اسرائیلی دفاعی نظام ’’ آئرن ڈوم‘‘ روکنے میں ناکام رہا تھا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق دفاعی نظام ’’ آئرن ڈوم‘‘ کی مداخلت کی شرح 90 فیصد ہے۔ تاہم اسے ماہرین نے ایک "عجیب معاملہ” قرار دیا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے ’’آئرن ڈوم‘‘ کی تخلیق غزہ میں عسکریت پسندوں اور لبنان میں حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل پر داغے جانے والے مارٹر گولوں اور راکٹوں سے نمٹنے کے لیے کی گئی تھی۔ اس نظام نے پہلی مرتبہ 2011 میں راکٹوں کو روکنے کا آغاز کیا تھا۔ اس نظام نے اس وقت غزہ سے اسرائیلی شہر عسقلان پر داغے گئے گراڈ میزائل کو مار گرایا تھا۔
اس نظام کے کام کرنے کے انداز ایسا ہے کہ اس کا حساس ریڈار 4 سے 70 کلومیٹر کے فاصلے سے آنے والے شاٹس کا پتہ لگاتا ہے اور ان کی رفتار اور نقطہ اثر کی پیش گوئی کرتا ہے۔ کنٹرول سینٹر اس معلومات پر کارروائی کرتا ہے اور ایک لانچر سے رابطہ کرتا ہے جو راؤنڈ کو تباہ کرنے کے لیے میزائل فائر کردیتا ہے۔ یہ نظام صرف ان حملوں کا جواب دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جن میں آبادی کے مراکز کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کے ایک محقق کے مطابق ہر راکٹ کو روکنے کی قیمت لگ بھگ 40 سے 50 ہزار ڈالر کے درمیان پڑتی ہے۔
امریکی ملٹری کنٹریکٹنگ کمپنی ریتھیون ٹیکنالوجیز کے مطابق اسرائیل کے پاس 2021 کے وسط تک ملک بھر میں دس موبائل بیٹریاں لگائی گئی تھیں جس نے 2014 میں سسٹم کے خالق اسرائیلی رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے ساتھ آئرن ڈوم کی مشترکہ پیداوار شروع کی تھی۔
(سورس:العربیہ نیٹ)
0 Comments