امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدر جو بائیڈن کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جمعہ انتیس ستمبر کی رات بتایا گیا کہ صدر بائیڈن کو امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کا خطہ ایک بڑی تبدیلی کی جانب رواں دواں ہیں
اس تبدیلی سے مراد یہ ہے کہ خلیج کی علاقائی طاقت اور اسلامی دنیا کے دو مقدس ترین مقامات کی محافظ ریاست سعودی عرب یہودی ریاست اسرائیل کے وجود کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لے اور دونوں ممالک کے مابین معمول کے روابط قائم ہو جائیں۔
بنیادی فریم ورک ڈیل
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کِربی نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا، ”میری رائے میں تمام فریقوں نے ایک ایسی بنیادی فریم ورک ڈیل طے کر لی ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے آگے بڑھا جائے
تاہم ساتھ ہی جان کِربی نے یہ بھی کہا، ”اس ڈیل کی عملی شکل تک پہنچنا ایک پیچیدہ انتظامی معاملہ ہے اور اس کے لیے آخر کار ہر کسی کو کچھ نہ کچھ معاملات میں سمجھوتہ کرنا ہی ہو گا۔‘‘
اسرائیل کے خلیجی عرب ریاستوں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ اور پھر مراکش کے ساتھ بھی معمول کے جو تعلقات قائم کر چکا ہے، ان کے بعد سے امریکہ مسلسل اس کوشش میں ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے مابین بھی باقاعدہ تعلقات قائم ہو جائیں۔
اس بارے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی ابھی حال ہی میں کہہ دیا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آتے جا رہے ہیں۔ اسی طرح کا ایک بیان حال ہی میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی دے چکے ہیں۔(سورس:ڈی ڈبلیو)
0 Comments