آگرہ: مسجد نہر والی سکندرہ کے خطیب محمد اقبال نے اپنے جمعہ کے خطبہ میں اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے ہم کیا کریں۔ حالانکہ اس وقت سرکار کی پالیسی فلسطین کے حق میں ہے لیکن اس کو صحیح طریقہ پر ہائی لائٹ نہیں کیا گیا۔
وزیراعظم کا پہلا بیان کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں وہ عام طور پر سب کو معلوم ہے اسی وجہ سے عوام میں یہ میسج ہے کہ اسرائیل کی حمایت کرنی ہے جب کہ عوام فلسطین اور اسرائیل کے مسئلہ کو اصولی طور سے جانتے ہی نہیں یا پھر جان بوجھ کر انجان بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ مسلمان اگر کسی جگہ فلسطین کے ساتھ ہمدردی میں کوئی ریلی یا اسی طرح کی کوئی ایکٹی ویٹی کر رہا ہے تو اس کے خلاف “ کارروائی “ کی جا رہی ہے، جب کہ دوسری طرف جو لوگ اسرائیل کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں ان کو وطن پرست کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت اور عوام کو اس وقت بہت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے کسی بھی ری ایکشن کی وجہ سے “ قوم “ پریشانی میں آسکتی ہے ویسے ہی اس وقت مستقل پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اقبال صاحب نے مزید کہا کہ غزہ کے حالات کے بارے میں ایک مثال سے بات سمجھ میں آسکتی ہے “ قبر کا حال مردہ ہی جانتا ہے “ دنیا ایک بڑی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے ، تو سوال یہ ہے کہ کیا کریں؟ انھوں نے کہا اسلام نے اس کا جواب اس طرح دیا ہے ، “ تم لوگ اپنے پروردگار سے دعا کیا کرو گڑ گڑا کر بھی اور چپکے چپکے بھی “ سورہ الاَعراف آیت نمبر 55۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر حالات مناسب نہیں تو یہ کام آرام سے بھی انجام دیا جاسکتا ہے اللہ وہ ہے جو دلوں کے حالات تک جانتا ہے ، اس لیے آپ سب سے “ اپیل” کرتا ہوں کہ موجودہ حالات کو دھیان میں رکھ کر ہی قدم اٹھائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم خود کسی اور پریشانی میں گھر جائیں ، اور دیر تک اس کا خمیازہ آنے والی نسلیں اٹھائیں ، اپنے آپ کو خود سے بلاکت میں نہ ڈالیں ، ہر حال میں ٹکراؤ سے بچنا ہے ، یہ ہی عقل مندی کا تقاضا ہے۔ اللہ تعالیٰ قبلہ اول اور مظلوم فلسطینیوں کی مدد فرماے اور ظالم حکمرانوں سے نجات دے، دنیا میں اور ہمارے ملک میں امن قائم ہو جائے، آمین۔
0 Comments