مدینہ منورہ/دیوبند: سمیر چودھری۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبا کی جانب سے مدینہ میں واقع گذشتہ شب استراح رایل کے وسیع ہال میں سر سید ڈے کی تقریب کا اہتمام تزک و احتشام کے ساتھ کیا گیا ، جس کا آغاز مولانا ممتاز رحمانی نے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔تقریب کے مہمان خصوصی کے طورپر ہلٹن گروپ کے چیف انجینیر محمد قمر عالم اور مہمان اعزازی صحافی و شاعر شبیر شادشامل ہوئے۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض کنگ فہد ہوسپٹل کے سرجن ڈاکٹرجمشید نے انجام دیئے۔
مقررین نے سرسید خاں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوے کہاکہ جو علم کا چراغ سرسید خاں نے روشن کیا تھا اس کی حفاظت فانوس کی طرح کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔ شبیر شاد نے اظہار خیال کرتے ہوے اعتراف کیا کہ اگر بروقت سرسید نے مسلمانوں کی سیاسی سماجی معاشی اور تعلیمی بہتری کے حوالے سے تحریک شروع نہ کی ہوتی تو ملک کے حالات اسپین کی طرح ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیم کی جانب مائل کرنے کے فوائد آج ہمارے سامنے ہیں ۔ڈاکٹر گلفام نے اسلامک یونیورسٹی میں داخلے کے ضابطوں کی جانکاری دیتے ہوے بتایا کہ ویب سائٹ سے مزید استفادہ کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپوٹریشن ماہانہ وظیفہ اور شادی شدہ تعلیم حاصل کرنے والوں کی رہائش اور دوسری مراعات سعودی مملکت کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے۔ ایک فارم بھرنے پر سعودی عرب کی تین یونیورسٹی میں داخلے کی سہولت موجود ہے، سعودی الیکٹرونک یونیورسٹی کے استاذ ڈاکٹر جاوید علی نے تعلیم کے میدان میں آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوے نئے تعلیمی ادارے کھولنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کچھ لوگوں کی جانب سے علما کے بارے میں گستاخانہ کلمات کہے جانے پر تنقید کرتے ہوے کہاکہ علما نے سرسید کی انگریزی اور جدید تعلیمی سرگرمیوں پر کبھی کوئی فتوی نہیں دیا تھا بلکہ قرآن پاک کی تفسیر میں سرسید کی جانب سے سہوا کچھ لکھا گیا تھا ،جس پر علما نے اظہار نا پسندیدگی کی، تو سرسید خاں نے رجوع بھی کر لیا تھا ۔ڈاکٹر محمد اکرم خان نے سر سید کے ویزن کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا۔
ڈاکٹر جمشید نے سرسید کی قربانیوں کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مخالفین کی پرواہ نہ کرتے ہوے اپنی زندگی تعلیم کے لیے وقف کر دی تھی۔ مہمان خاص محمد قمر عالم نے پروگرام کے صدارتی خطاب میں سرسید کے مشن کو جاری رکھنے کاعزم کرتے ہوے کہا کہ مجموعی طور پر ہمیں اس مشن کو جاری رکھنا ہوگا اور اس کے لیے عملی جدوجہد کرناہوگی۔ انہوں نے اس موقعہ پر انڈیا سے شبیر شاد کی مدینہ آمد پر انہیں خوش آمدید کہا، ندا محمود صبا بابر وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔
سامعین نے اس موقع پر علی گڑھ کے تعلیمی زمانہ کی دکھائی جانے والی آڈیو کو کافی پسند کیا ۔پروگرام کو کامیاب بنانے میں ہلٹن گروپ کا خصوصی تعاون رہا ۔ثاقب انجینئر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کے اختتام پر یونیورسٹی کاترانہ یہ میرا چمن پیش کیاگیا، روایتی طور پر سبھی مہمانوں کو علی گڑھ کے سابق طلبا کی تنظیم کی جانب سے پر تکلف عشایہ دیا گیا۔ شرکا میں ڈاکٹر نجم ارحمان، ڈاکٹر ابو زید انجینئر، سعد محمود علیگ وغیرہ موجود رہے۔
0 Comments