Latest News

غزہ پر اسرائیل کا زمینی حملہ ناکام، ذلت آمیزپسپائی، حماس کا ۳۰ ٹینک سمیت کئی صیہونی فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ، غزہ کا مکمل بلیک آئوٹ کرکے رات بھر ۱۵۰ سے زائد جگہوں پر بمباری، ممنوعہ فاسفورس کا بے دریغ استعمال، اسپتالوں کی حالت نازک، غزہ کی حمایت میں عراق سے لے کر امریکہ تک احتجاج، مقبوضہ فلسطین میں عوام کا قیام اللیل، فجر کی نماز سڑکوں پر ادا کی۔

غزہ: معرکہ طوفان اقصیٰ کے ۲۳ دن حماس نے غزہ پر قابض اسرائیلی فوج کے تین محوروں سے شروع کیے گئے زمینی حملے کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے فوجیوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی تصدیق کی۔رات بھر غزہ پر اسرائیلی زمینی حملے اور بم باری پر حماس نے کہاکہ کہ دشمن کئی محاذوں پر فلسطینی مزاحمت کے تیار کردہ جال میں پھنس گیا، ہم نے اسرائیلی حملہ پسپا کرنے کے لیے روسی ساختہ ٹینک شکن میزائل استعمال کیے۔ انہوں نے کہاکہ غزہ پر اسرائیلی فوج کا تین طرفہ زمینی حملہ ناکام ہو گیا اور دشمن کو فوجیوں اور سامان کے لحاظ سے بھاری نقصان اُٹھانا پڑا، جنہیں وہ پسپائی کے بعد ہیلی کاپٹر سے لے گئے۔بعض ذرائع نے لکھا ہے کہ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی دراندازی روکنے کے دوران ۳۰ ٹینک سمیت کئی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے لیکن اس خبر کی مصدقہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ 

البتہ رات بھر اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کو مکمل اندھیرے اور مواصلات سروس بند کرکے ظلم وستم کے وہ پہاڑ توڑے جو بعد میں منظر عام پر آئیں۔ اسرائیلی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ۱۵۰ سے زائد جگہوں پر بمباری کی گئی ہے جس میں حماس کی سرنگیں اور ان کے ٹھکانے شامل ہیں۔ ادھر دنیا بھر کے صارفین کےمطالبے کے بعد ایکس سربراہ ایلون مسک نےاپنی کمپنی ’اسٹار لنک‘ کے ذریعے غزہ میں بین الاقوامی تنظیموں کو فری انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کی حامی بھرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جلد ہی اقوام متحدہ، حلال احمر سمیت دیگر تنظیموں کو اپنی خدمات دیں گے۔ غزہ میں مواصلات اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے اسرائیل کی جارحیت کے شکار مظلوم فلسطینی زخمیوں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، وہ وقت پر اسپتال عملے کو فون نہیں کرپارہے ہیں اور نہ ہی انہیں کوئی علم ہورہا ہے کہ کہاں کیا ہورہا ہے لوگ پیدل ہی زخمی حالت میں اسپتالوں کی طرف دوڑ رہے ہیں اور اسپتالوں کا یہ حال ہے کہ وہاں ایندھن کی کمی کے باعث زخمیوں کاعلاج کرنا دشوار ہوگیا ہے۔ 
پورا غزہ رات بھر بمباری سے زخمیوں سے کراہتا رہا، سڑکیں لاشوں سے اٹی پڑی ہوئی ہیں۔ بعض ذرائع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کسی طرح وہاں کی دلدوز تصاویر شیئر کی ہیں جس سے اسرائیل کےشیطان صفت ہونے کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔ اسرائیل نے رات کے حملوں میں ممنوعہ سفید فاسفورس کا بھی بے دریغ استعمال کیا ہے۔ ادھر غزہ پر رات میں بمباری شروع ہوتے ہی رام اللہ، نابلس، شیخ جراح، بیت المقدس کے علاقوں میں عوام سڑکوں پر اتر آئی، نعرہ تکبیر کی گونج اور غزہ کی حمایت میں رات بھر سڑکوں پر موجود رہی، وہیں قیام اللیل کیا اور فجر کی نماز ادا کی۔ 

مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں رات بھر امریکہ، ترکیہ، عراق، اردن ، لندن، انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک شدید مظاہرے ہوئے۔ المیادین عربی کی رپورٹ کے مطابق ’’اسلامی تحریک مقاومت اسلامیہ (حماس )کی عسکری ونگ عزالدین القسام نے ایک بیان میں کہا کہ دشمن ہماری طرف سے تیار کردہ گھاتوں میں پھنس گیا ، مزاحمتی نے حملے کو پسپا کرنے کے لیے کورنیٹ میزائل اور یاسین میزائلوں کا استعمال کیا۔بیان میں یہ بھی توقع ظاہر کی گئی ہے کہ دشمن غزہ میں دوبارہ گھسنے کی کوشش کرے گا۔ حماس نے مزید کہا کہ اسرائیل نے زخمیوں اور ہلاک شدگان کو میدان جنگ سے نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا۔وہیں اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ چیف امریکی مشیر، جنرل جیمز گلین، جنہوں نے اس ہفتے اسرائیل کا دورہ کیا تھا اور غزہ کی پٹی میں زمینی داخلے کے خلاف سفارش کی تھی، امریکہ واپس آگئے ہیں۔اسرائیلی میڈیا نے نشاندہی کی کہ امریکی فوج نے واضح کر دیا ہے کہ اس کا غزہ میں زمینی داخلے کے حوالے سے کیے گئے کسی بھی فیصلے سے کوئی تعلق نہیں ہے، کیونکہ یہ فیصلہ خالص طور پر اسرائیلی تھا۔ دریں اثناء حماس تحریک کی بیرون ملک قیادت کے ایک رکن علی براکا نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں تین محوروں پر اسرائیلی دراندازی کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قبضے کو ٹھوس اور مربوط مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور اس کا زمینی دراندازی کا تجربہ ناکام رہا۔براکا نے المیادین کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ اسرائیل تمام محاذوں پر مزاحمت کی طرف سے قائم کیے گئے گھات میں پھنس گیا جس کے بعد اس نے اپنے ہلاک اور زخمی فوجیوں کو لے کر پیچھے ہٹ گیا۔براکا نے انکشاف کیا کہ گذشتہ رات اسرائیلی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ اسی تناظر میں تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیلی غاصب ۷؍ اکتوبر کی شکست کے بعد فتح کی امید لگائے بیٹھے تھے اور زمینی حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی۔ حمدان نے فلسطینیوں کی قانونی حیثیت کے نام پر ہتھیار رکھنے والے ہر فرد سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قبضے کو نشانہ بنائیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جارحیت کے خاتمے سے پہلے قابض قیدیوں کے حوالے سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، انہوں نے مزید کہا کہ امریکی بیانات سے غزہ پر جارحیت میں امریکہ کی شمولیت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔بتادیں کہ غزہ کا مکمل بلیک آئوٹ کرکے جمعہ اور ہفتہ کی شب مسلسل اسرائیل نے وحشیانہ طریقے سے انسانیت کو شرمسار کرتے ہوئے اہالیان غزہ کو خاک وخون میں نہلادیا۔ ۱۰۰ طیاروں سے ۱۵۰ جگہوں پر رات بھر بمباری کی گئی۔ بمباری میں خاص طور پر مشرقی اور شمالی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس پٹی پر حملہ کرنے کی کوششیں کی گئیں، جنہیں فلسطینی مزاحمت نے پسپا کر دیا۔ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اسرائیلی زمینی افواج غزہ میں زمینی سرگرمیاں بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے خبردار کیا کہ غزہ میں مواصلات اور انٹرنیٹ منقطع کرنے سے بڑے پیمانے پر مظالم چھپانے کا خطرہ ہے۔

غزہ میں وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد سات ہزار ۷۰۳ہو گئی ہے جن میں تین ہزار ۳۳۸بچے، ۱۷۲۶خواتین اور ۴۱۴بزرگ شامل ہیں۔ جب کہ زخمیوں کی تعداد ۱۹ہزار ۷۴۳ ہوگئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قابض فوج نے غزہ کا بلیک آئوٹ کرکے ۵۳قتل عام کا ارتکاب کیا جس میں ۳۷۷شہید ہوئے۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے حملوں میں ۱۱۰فلسطینی شہید اور ۱۹۰۰سے زائد زخمی ہوئے۔وہیں اسرائیلی بمباری سے ۲۵ اخباری نمائندے بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ادھر صیہونی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ تل ابیب کا ایئرپورٹ استقامتی محاذ کے دو راکٹوں کا نشانہ بنا ہے جس کے بعد پروازوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔شہید عزالدین القسام بریگیڈز نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اس نے اسرائیلی ’’زکیم‘‘ فوجی اڈے، سمیت تل ابیب شہر اور مقبوضہ عسقلان بستی پر کئی میزائلوں داغے۔ القسام بریگیڈز نے یہ بھی اعلان کیا کہ انہوں نے ’’مفتاحیم ‘‘بستی کے احاطے میں اسرائیلی قبضے کے فوجی مراکز اور پر مارٹر گولوں اور ایک راکٹ بیراج سے بمباری کی ۔بریگیڈز نے ایک مختصر بیان میں اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ وہ بیت لاہیا کے شمال مغرب میں واقع امریکن یونیورسٹی کے علاقے میں گھسنے والی اسرائیلی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔فلسطین میں اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ سرایا القدس نے اعلان کیا کہ اس کے جانباز جنگ کے محور پر موجود ہیں اور اسرائیلی قابض افواج کا مقابلہ کر رہے ہیں جو وقتاً فوقتاً فلسطین کی طرف پیش قدمی کی کوشش کرتی ہیں۔ القدس بریگیڈز نے ایک میزائل لانچر کے ذریعے اسرائیلی کیسوفیم ملٹری سائٹ اور اس کے اطراف میں واقع اسرائیلی قابض فوج کے مراکز کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی۔
القدس بریگیڈز نے یہ بھی اعلان کیا کہ انہوں نے آج بروز ہفتہ دوپہر ڈیڑھ بجے اسرائیلی فوجی گاڑیوں اور نہال اوز ملٹری سائٹ کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔بھاری میزائلوں کی ایک بڑی بیراج کے ساتھ القدس بریگیڈز نے آج سہ پہر تین بجے اسرائیلی مارس فوجی مقام کے علاوہ مقبوضہ شہر بیر شیبہ کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے قبضے کی جگہوں کو نشانہ بنانے کی فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ان علاقوں میں سائرن بجنے کے فوراً بعد ’’تل ابیب‘‘ میں آباد کار پناہ گاہوں میں چھپ گئے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر