Latest News

اسرائیل کے خلاف لاکھوں ترک شہریوں کا استنبول میں تاریخ ساز احتجاج، غزہ کی حمایت میں نعرے، صدر اردوغان کی شرکت، مغرب کے رویہ پر تنقید، فوری جنگ بندی کا مطالبہ۔

انقرہ: ترک سرکاری خبر رساں ایجنسی آر ٹی ای کی رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف اور اہالیان کی غزہ کی حمایت میں استنبول کے اتاترک ایئر پورٹ احاطے میں لاکھوں ترکیہ شہری نے تاریخ ساز احتجاج کیا اور غزہ کی حمایت میں نعرے لگائے۔ پورا گرائونڈ نعرہ تکبیر کی صدائوں سے گونج رہا تھا۔ مظاہرین ہاتھوں میں فلسطینی علم تھامے ہوئےتھے ۔ اس ریلی میں ترکیہ صدر رجب طیب اردوغان ان کی اہلیہ امینہ اردوغان کے علاوہ دیگر اہم سیاسی وسماجی لیڈران بھی شریک تھے۔ 

اسرائیل کی طرف سے تین ہفتوں سے بمباری کردہ غزہ کی پٹی میں ہونے والے المیہ کے سامنے خاموش تماشائی بننے والے مغربی ممالک سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ صدر رجب طیب اردوغان نے کہاکہ آپ یوکرین میں مرنے والوں کے لیے آنسو بہاتے ہیں، لیکن غزہ کے بچوں کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟انہوں نے کہاکہ غزہ میں ہونے والے بچوں کے قاتل، اسرائیل تو ہے ہی، امریکہ اور مغرب بھی برابر کے شریک ہیں، اگر امریکہ اور مغرب اسرائیل کی پشت پر نہ ہوں تو اسرائیل تین دن میں ختم ہو جائے گا۔ ا نہوں نے کہاکہ ہمارا اصول ہے کہ ہم ایک رات اچانک ان کی گردنوں پر پہنچ جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ 1947 میں غزہ، فلسطین کیسا تھا، آج کیسا ہے؟ اے اسرائیل، تو یہاں کیسے آیا؟ آپ حملہ آور ہیں، ایک تنظیم ہیں۔ ترک قوم یہ جانتی ہے۔ مغرب آپ کا مقروض ہے لیکن ترکیے آپ کا مقروض نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اے مغرب! میں آپ سے مخاطب ہوں۔ کیا آپ صلیبی جنگ کو دوبارہ چاہتے ہو؟۔ ترکیے مر نہیں گیا۔ یہ پوری قوت کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم نے اپنی طاقت کا جو مظاہرہ، لیبیا اور کاراباغ میں دکھایا ہے، مشرق وسطیٰ میں تمہیں ویسی ہی طاقت کا مظاہرہ دکھائیں گے۔اسرائیل، ہم تمہیں دنیا کی آواز میں جنگی مجرم قرار دیں گے۔ہم اس کے لیے تیاری کر رہے ہیں، ہم اس پر کام کر رہے ہیں، ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پر پیش کریں گے۔ انہوں نے ریلی کے دوران مزید کہاکہ ہم نے آج تک اسرائیل کے اندر نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی حمایت نہیں کی اور نہ کریں گے۔لیکن اسرائیل کا اندر ایسی کوئی انسانی قدر موجود نہیں، وہ خود بچوں اور خواتین کو قتل کر رہا ہے۔ انہوں نے اہالیان مغرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کیا تم ہلال کے ماننے والوں اور صلیبیوں کے درمیان دوبارہ جنگ شروع کرنا چاہتے ہو؟ اگر تم ایسی کوشش میں ہو تو جان لو کہ یہ قوم ابھی زندہ ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر