اس وقت پوری دنیا میں مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی طرف سے ہورہے ہیں حملے کا تذکرہ ہورہا ہے، ہرطرف غم و غصے کا ماحول ہے، اسرائیلی دہشت گرد وحشی درندے کی طرح غزہ کے معصوم مسلمانوں کا قتل عام کررہے ہیں لیکن ہم بے بس ہیں، چاہتے ہوئے بہی کچھ نہیں کرسکتے، فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے سے پوری دنیا واقف ہے، بھارت نے ہمیشہ حق کا ساتھ دیا اور آج بھی اپنے پرانے موقف پر قائم ہے، فلسطین پر اس طرح ہورہے حملے کو کسی بھی صورت میں جائر نہیں کہاجاسکتاہے، عالمی طاقت دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے، حق اور باطل کی اس جنگ میں بھارت کی گودی میڈیا اور چند مفاد پرست سیاست داں کے رول کو دیکھ کر خود کو شرمندگی محسوس کررہے ہیں۔
اسلامی ممالک کی مجرمانہ خاموشی اور پالیسی کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اصل غلام فلسطین نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک ہیں، امریکہ کے خوف نے سب کو خاموش تماشائی بننے پر مجبور کردیا ہے۔ اخباری بیان بازی اور مذمتی جملے بازی کا یہ وقت نہیں ہے بلکہ اجتماعی اتحاد اور اثرات کے ذریعے اس وقت فوری طور پر اسرائیل بمباری کو روکنا اور اسے غاصبانہ قبضے سے ہٹنے پرمجبور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
حماس کے ذریعے اسرائیل پر حملہ ایک فطری ردعمل کا نتیجہ تہا، مظلوم فلسطینیوں کیلئے موت کو گلے لگانے کوئی نئی بات نہیں ہے، وہاں کے نوجوان شہادت کو اپنی سعادت سمجھتے ہیں، قبلہ اول کی بازیابی اور مسجد اقصیٰ کا تحفظ صرف فلسطین کے مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ دنیا بہر میں رہ رہے انصاف پسند حکومت اور مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس مسئلہ کے مستقل حل کیلئے آگے آئیں اور اپنی کوششوں سے اس تنازعہ کا حل نکالیں-
غزہ میں رہ رہے لاکھوں مسلمانوں کیلئے ہر طرف سے راستے بند کردئیے گئے ہیں، کھانے، پینے اور دوائیوں تک پر پابندی لگادی گئی ہے آج صبح اسرائیلی دہشت گردوں نے فلسطین کے ایک ہاسپٹل پر ہوائی حملہ کرکے تقریبا پانچ سو مریضوں کو ہلاک کردیا جس میں زیادہ تر زخمی بچے اور خواتین تھے۔ اس طرح کے تکلیف دہ حملے کو دیکھ کر غصہ آنا فطری ہے، فلسطین پر ہورہے حملوں میں منہدم عمارتوں کے ملبے میں دبے ہوئے لاشوں اور معصوم بچوں کی چیخ و پکار اور خون سے آلود جسموں کی حالت دیکھ کر خود کو قابو کرنا مشکل ہورہا ہے، لکھنے اور بولنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں، اس کرب و بے چینی کو کیا نام دیا جائے، پوری دنیا امن چاہتی ہے لیکن اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف سب خاموش ہیں، اقوام متحدہ ہو یا اسلامی ممالک سب کی پالیسی ایک جیسی ہے۔امریکہ سے ناراضگی مول لینے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے۔ اسرائیل کھلم کھلا ظلم و ستم کی انتہاء تک پہنچ چکا ہے لیکن ہم دعا کے علاوہ کیا کرسکتے ہیں، بزدلی اور خوف زدگی نے ہمیں خاموش ہونے پر مجبور کردیا ہے-
جتنا ظلم مظلوم فلسطینیوں پر ہوا اگر دنیا کا کوئی دوسرا ملک ہوتا تو اب تک اپنا حوصلہ ہار چکا ہوتا لیکن اللہ پاک غزہ کے مسلمانوں کو ہمت، حوصلہ اور جرآت نصیب فرمائے تاکہ اسرائیلی طاقتوں کو نست و نابود کرسکے اور ظالمانہ قوت کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکے_
0 Comments