Latest News

بےپناہ صلاحیتوں اور عظیم کمالات کا مجموعہ تھے ولی اللہ حضرت مولانا سید شاہد الحسنی: مولانا توقیر احمد قاسمی۔

حضرت مولانا سید محمد شاہد صاحب الحسنی سہارنپوری ایک صاحب نسبت بزرگ، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کے نواسے، حضرت مولانا محمد انعام الحسن صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کے داماد، مدرسہ مظاہر علوم کے امین عام اور بہت سی کتابوں کے مصنف تھے ۔ 
 کئ مہینوں سے علیل تھے۔  دوران علالت جب بھی تھوڑی راحت ہوتی مطالعے میں یا تصنیف و تالیف میں لگ جاتے۔

 تقریبا پندرہ روز پہلے حضرت کے صاحبزادے مولانا مفتی محمد صالح صاحب الحسنی کی کرم فرمائ سے کاتب قرآن حضرت مولانا غیاث الدین صاحب مظاہری کی معیت میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے ان کے گھر پر ہی ملاقات ہوئی۔
 تقریبا ادھا گھنٹہ بات چیت ہوئی۔ اس دوران بھی حضرت نے پڑھنے پڑھانے اور تصنیف و تالیف کے حوالے سے ہی بات کی۔
 حضرت نے دو کتابیں ایک غالبا حال ہی میں تصنیف کردہ، "خلافت عثمانیہ کی بقاء میں علماء مظاہر العلوم کا کردار "، ہدیہ فرمائیں۔ حضرت نے پر تکلف ناشتہ کرایا اور مدینہ منورہ کی کھجوریں بہت اصرار کے ساتھ کھلائیں ۔
اس دن ناشتہ میں عجیب لذت ملی ، جس کو ہم سبھی نے محسوس کیا۔
کیا معلوم تھا کہ یہ ایک رخصت ہونے والے ولی اللہ کی آخری ملاقات ہے۔  چلتے وقت جب حضرت کے سامنے یہ ذکر ایا کہ مولانا غیاث الدین صاحب مظاہری حضرت مولانا بدر الدین اجمل صاحب رکن شوری دارالعلوم دیوبند دامت برکاتہم سے دہلی میں ملاقات کر تے ہوئے آ ئے ہیں تو حضرت نے مولانا بدرالدین اجمل صاحب سے بات کرنے کی خواہش کا اظہار فرمایا، جس پر مولانا غیاث الدین صاحب نے عرض کیا کہ میں انشاءاللہ ممبئی جانے کے بعد اپ کی بات کرا دوں گا۔
مغرب بعد جب عاجز نے مولانا غیاث الدین کو حضرت کی وصال کی خبر دی تو مولانا بہت آبدیدہ ہوگئے ۔
فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے کی اس نے یہ آخری ملاقات مقدر فرمائی اور اللہ کا شکر ہے کہ میں نے حسب الحکم مولانا بدلدین اجمل صاحب سے بھی پرسوں حضرت کی بات کرادی تھی ۔
 ملاقات کے دوران بالکل ایسا محسوس نہیں ہوا کہ حضرت اتنی جلدی چلے جائیں گے۔
مجھے ذاتی طور پر حضرت کی طبیعت کافی بہتر محسوس ہوئی تھی۔ حضرت کی اچانک موت سے دل کو بہت صدمہ ہوا۔ حضرت کا خلاء ایسا خلا ہے جس کا پر ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے۔
حضرت تعلیم و تعلم تصنیف و تالیف اور انتظام و انصرام ہر اعتبار سے ایک باکمال آدمی تھے۔ دلی دعاء ہے کہ رب کریم حضرت کی بال بال مغفرت فرماۓ، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرماۓ ،حسنات کو قبول فرماۓ سیئات کو در گذر فرماۓ۔
 آپ کی خدمات کا اپنے شایان شان اجر جزیل عطا فرماۓ، پس ماندگان متعلقین ومنتسبین اورایل خانہ واعزہ بالخصوص برادر مکرم مفتی محمد صالح صاحب الحسنی کو صبر جمیل عطا فرماۓ۔
آمین ثم آمین ۔

(مولانا) توقیر احمد قاسمی کاندھلوی، نگراں شعبہ انگریزی دارالعلوم دیوبند۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر