Latest News

مولانا سید شاہد الحسنی غمگین ماحول میں سپرد خاک، مولانا مرحومؒ کے انتقال پر نامور علماءکرام اور سرکردہ شخصیات کا اظہار رنج و غم، مولانا مرحوم کا وصال دینی علوم و معرفت کے لئے نقصانِ عظیم: مولانا محمود مدنی۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے امین عام اور ممتاز عالم دین و درجنوں کتابوں کے مصنف مولانا سید شاہدالحسنی کو آج صبح سات بجے سہارنپور میں واقع ان کے آبائی قبرستان میں انتہائی غمگین ماحول میں سپرد خاک کردیاگیا۔ان کی نماز جنازہ احاطہ مظاہر علوم میں ناظم اعلیٰ مولانا محمد عاقل نے ادا کرائی ،نماز جنازہ میں نامور علماءکرام،سرکردہ شخصیات،بڑی تعداد میں علماءطلبہ اور عوام الناس نے شرکت کی۔ مولانا مرحوم کے انتقال پر متعدد دینی اداروں میں قرآن خوانی کرکے دعائے ایصال ثواب کا اہتمام کیاگیا اور مولانا سید شاہد الحسنی کے سانحہ وفات کو عظیم ملی خسارہ قرار دیاگیا۔ مولانا شاہد الحسنی کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے پہنچے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور نائب مہتمم مفتی راشد اعظمی نے مولانا کے انتقال کو علمی حلقوں کے لئے بڑا نقصان قرار دیااور اہل خانہ کو دارالعلوم دیوبند کی جانب سے تعزیت مسنونہ پیش کی۔ اپنے تعزیتی پیغام میں جمعیة علماءہند کے صدر مولانا سید محمود مدنی نے کہاکہ مولانا مرحوم کا وصال دینی علوم و معرفت ،تصوف و تبلیغ اور جامعہ مظاہر علوم اور ان کے فیض یافتگان کے لئے بالخصوص اور ملت اسلامیہ ہند کے لئے بالعموم نقصان عظیم ہے۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے مولانا شاہد الحسنی کے انتقال پر گہرے افسوس کااظہارکرتے ہوئے اہل خانہ کو تعزیت مسنونہ پیش کی اور کہاکہ مولانا کا انتقال ملت اسلامیہ ہند بالخصوص علمی حلقوں کا عظیم نقصان ہے، اللہ تعالیٰ حضرت کے درجات بلند فرمائے، اعلیٰ علین میں مقام عطافرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دے۔دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی شریف خان قاسمی نے مولانا سید شاہد الحسنیؒ کے انتقال پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے تعزیت کا اظہار کیا۔ممتاز عالم دین اور جامع مسجد امروہہ کے شیخ الحدیث مولانا مفتی سید عفان منصورپوری نے مولانا مرحوم کے انتقال پر رنج و الم کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ حضرت مولانا سید محمد شاہد الحسینی نور اللہ مرقدہ خاندانی نجابت کے ساتھ ساتھ اعلی درجہ کا علمی و تحقیقی ذوق رکھتے تھے ، ایک بہترین منتظم ہنے کی حیثیت سے انہوں نے جامعہ مظاھرعلوم کو جن بلندیوں تک پہنچایا وہ تاریخ کا زریں حصہ ھے ، وہ بجا طور پر اپنے نانا محترم حضرت شیخ الحدیث علیہ الرحمہ کے علوم کے امین اور ان کے روحانی وارث تھے ، دعوت و تبلیغ اور میدان وعظ ونصیحت میں بھی وہ اپنا منفرد مقام رکھتے تھے، اللہ پاک نے مدرسہ مظاھر علوم کی ہمہ جہت خدمات کا جو موقع ان کو فراہم کیا وہ یقینا ان کے لئے صدقہ جاریہ بنے گا۔حضرت مولانا کی وفات بڑا سانحہ ھے ، دعاءہے باری تعالی حضرت کی مغفرت تامہ فرمائیں ، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں ، پسماندگان و متعلقین کو صبر جمیل سے نوازیں۔عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے مولانا کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ان ممتاز علماءمیں سے تھے جنہوں نے دین اسلام کی اشاعت اور دین متین کی خدمت میں پوری زندگی گزاری، انھوں نے ملک کے مختلف حصوں میں اپنے زور قلم سے دین حق کا پیغام پہنچایا مولانا مرحوم بڑے خلیق ملنسار ، کشادہ دل و دماغ اور ایک بہترین مبلغ تھے۔مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی مرکزی سکریٹری دینی تعلیم ملی کونسل نے مولانا کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور کہا کہ مولانا ان کبار علماءمیں سے تھے جنہوں نے مختلف پہلوو ¿ں سے قوم و ملت کی نمایاں خدمت انجام دیں ، وہ ایک بلندپایہ مصنف، زمانہ شناس، داعی اور ہمہ جہت صلاحیتوں کی حامل شخصیت تھے۔ آل انڈیا ملی کونسل ،جامعہ رحمت گھگھرولی نے تمام اہل خانہ بالخصوص مفتی محمد صالح نائب ناظم مظاہر علوم کو تعزیت مسنونہ پیش ہے۔عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ حضرت مولانا بڑی خصوصیات کے مالک تھے، علمی اور تحقیقی میدان میں بھی بڑے تاریخی کارنامے انجام دیئے، پڑھنے لکھنے کا اعلیٰ درجے کا ذوق تھا اور پڑھنے لکھنے والوں کو پسند کرتے اور انکی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ بھر پور تعاون بھی کرتے تھے، نہایت سادہ طبیعت اور منکسرالمزاج انسان تھے ،متانت اور سنجیدگی کا نمونہ تھے ہر شخص یہ سمجھتا تھا کہ میرے ساتھ خصوصی تعلق ہے مجھے بھی یہی گمان ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے حقیقی اور علمی ورثا کو ان کے ادھورے کاموں کو پورا کرنے اور کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کو اپنے جوار رحمت میں اعلٰی سے اعلٰی مقامات عطا فرمائے آمین۔ ادھر مدرسہ فیض العلوم مرزاپور پول میں ایک تعزیتی نشست منعقد ہوئی ،جس میں ادارہ کے ناظم قاری محمد فیضان سرور نے حضرت مرحوم کے انتقال کو ملت اسلامیہ کا عظیم خسارہ قرا ردیا۔ اس دوران مدرسہ کے طلبہ و اساتذہ نے قرآن خوانی کرکے دعائے ایصال ثواب کا اہتمام کیا۔جامعہ دعوت الحق معینہ چررہو میں مولانا شمشیر قاسمی نے قرآن خوانی کرکے دعائے کرائی اور مولانا شاہد الحسنی کی حیات و خدما ت پر روشنی ڈالی۔ وہیں مدرسہ تحفیظ القرآن ابراہیمی میں مولانا احسن زاہدی،جامعة الجمیل ماجری میں مولانا عبدالخالق قاسمی الماجری ،مدرسہ دارالسلام ٹوڈر پور میں قاری زبیر احمدقاسمی نے قرآن خوانی کے دعائے مغفرت کا اہتمام کیا۔جامعہ سید سلیمان ندوی حسین بستی بہٹ روڈ سہارنپور میں منعقدتعزیتی نشست میں مولانا فرید مظاہری نے قرآن کریم ختم کراکر دعائے ایصال ثواب کرائی۔مولاناعثمان خورشیدی صدر جمعیة علماءبلاک سرساوہ نے بھی اس حادثہ فاجعہ پر گہرے افسوس کااظہارکرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر