غزہ: معرکہ طوفان اقصیٰ کے ۲۰ ویں روز بھی اسرائیل کی اہل فلسطین پر جارحیت جاری رہی۔ قبل ازیں اسرائیل نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب غزہ پر زمینی حملے کا دعویٰ بھی کیا ۔ ادھر حماس نے اسرائیل کا ایک فوجی ہیلی کاپٹر تباہ کردیا ہے اور جمعرات کو دن بھر تل ابیب سمیت دیگر شہروں پر راکٹوں سے مزاحمتی تنظیموں کا حملہ جاری رہا۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے فوجی بازو عزالدین القسام بریگیڈ نے طوفان الاقصی آپریشن کے بیسویں روز البریج کیمپ کے مشرق میں غاصب صیہونی حکومت کے ایک ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنائے جانے کی خبر دی۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے فوجی بازو عزالدین القسام بریگیڈ نے آج اعلان کیا ہے کہ ایک سام سیون قسم کے میزائل سے صیہونی حکومت کے ایک ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس سے قبل فلسطینی ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کے مرکزی علاقے میں واقع پناہ گزینوں کے البریج کیمپ پر شدید گولہ باری بھی کی۔ الجزیرہ کے مطابق صیہونی آرمی کی ریڈیو سروس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے گذشتہ رات غزہ کی پٹی میں نسبتاً وسیع زمینی کارروائی کی جو کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر حملے کے مقصد سے کی گئی۔عبرانی ریڈیو سروس نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کی تیاری کے لئے پیشگی طور پر بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ دعویٰ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب صیہونی حلقوں کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ اگر غزہ میں زمینی کارروائی کی گئی تو فوج کو مزاحمتی فورسز کے چھاپہ مار حملے انہیں بھاری جانی نقصان پہنچا کر ایک اور شرمناک شکست سے دوچار کر دیں گے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’شمالی غزہ میں حماس کے کئی ٹھکانوں پر حملوں کے بعد فوجی واپس آگئے ہیں۔‘اسرائیلی فوجی ریڈیو نے اس حملے کو جاری جنگ کا سب سے بڑا زمینی حملہ قرار دے دیا۔دریں اثنا ء فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ نے غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کو ’انتقام کی جنگ‘ قرار دیتے ہوئے عالمی فوج داری عدالت سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے جمعرات کو نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں فلسطینی اتھارٹی کے مشن میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ’اسرائیل نے اس بار جو جنگ چھیڑ رکھی ہے وہ پہلے سے مختلف ہے۔’اس بار یہ انتقام کی جنگ ہے۔ پہلے ہمیں اس یک طرفہ جارحیت کو ختم کرنے اور پھر ہمیں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’انسانی مدد کی تقسیم کے لیے جنگ بندی ضروری ہے۔‘ریاض المالکی بدھ کو ڈچ شہر پہنچے تھے جہاں انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ریاض المالکی نے کہا کہ ’غزہ کی صورت حال اب اتنی خطرناک ہے کہ اس میں آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کی فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔‘انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی ’آئی سی سی پراسیکیوٹر کے ساتھ کام کر رہی ہے اور عدالت کو (اسرائیل کے خلاف) کارروائی کے لیے تمام معلومات فراہم کر رہی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) جو کہ دی ہیگ میں بھی واقع ہے میں دوسری عرضداشت پیش کی۔ادھر فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ سات اکتوبر سے اب تک غزہ کی پٹی پر صہیونی جارحیت کے نتیجے میں ۷۰۲۸ شہید ہوئے جن میں ۲۹۱۳بچے، ۱۷۰۹خواتین اور ۳۹۷بوڑھے شامل ہیں۔ اس عرصے میں ۱۸۴۸۴شہری مختلف نوعیت کے زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیلی قابض نے گزشتہ گھنٹوں کے دوران ۴۳قتل عام کیے، جن میں ۴۸۱شہید ہوئے۔ ان میں سے اکثریت جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کر گئی تھی۔ پٹی، جس کے بارے میں اسرائیلی قبضے کا دعویٰ ہے کہ وہ محفوظ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے جان بوجھ کر ۷۳۱خاندانوں کا قتل عام کیا ہے۔ الاہلی اسپتال پر حملے پر دنیا کی خاموشی سے اسرائیل کے حوصلے مزید بلند ہوگئے ہیں۔ ادھر ترکی کے صدر طیب رجب اردوغان نے جمعرات کو کہا کہ کسی کو یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ غزہ میں جاری تشدد کے سامنے ترکی خاموش رہے گا۔انقرہ میں ایک تقریر میں ترک صدر نے کہا کہ ترکی کی نظر میں غزہ، فلسطینی، اسرائیلی اور شامی بچوں میں کوئی فرق نہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے مصر کے ساتھ اپنی کوششیں تیز کرے گا۔
غزہ کی جنگ پر ترک صدر اردوغان نے کہاکہ کہ ہم معاملے کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو فوجی مداخلت بھی کریں گے۔وہیں روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے ماسکو میں مختلف مذاہب کے نمائندوں کے ساتھ منعقدہ ایک اجلاس میں کہا کہ غزہ کے عوام کو دیگر جرائم کا تاوان نہیں ادا کرنا چاہئے۔ انھوں نے پورے سماج کو سزا دینے پر مبنی تل ابیب کے رویے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں عام شہریوں منجملہ عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا نہایت بے دردی سے قتل عام ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اہم مشن یہ ہے کہ قتل عام بند کرانا ہونا چاہئے۔روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے بڑھتے بحران فلسطین سے مغربی ایشیا اور پوری دنیا کے لئے خطرناک نتائج برآمد ہونے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں کفر بکنے اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کئے جانے پر آنکھیں بند کرلی جاتی ہیں اور بعض ممالک تو نازی جرائم کی سرکاری سطح پر قدردانی بھی کرتے ہیں۔حماس کے عسکری ونگ ترجمان ابو عبیدہ نے کہاکہ غزہ کی پٹی پر مسلسل اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ۵۰ اسرائیلی قیدی ہلاک ہوگئے۔ادھر الجزیرہ کے فلسطین بیورو چیف وائدل الدحداح اپنے شہید اہل خانہ کی نماز جنازہ و تدفین سے فراغت کے بعد الجزیرہ پر غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کی کوریج دوبارہ شروع کردی ۔ قبل ازیں مزاحمتی تنظیموں نے متفقہ طو رپر عالم اسلام سے اپیل کی تھی کہ وہ جمعہ کے دن غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے مصر کی رفح گزر گاہ کھلوانے کےلیے احتجاج کریں۔
بتادیں کہ مزاحمتی تنظیموں میں عزالدین القسام، سرایاالقدس، عرین الاسود سمیت کئی فلسطینی شامل ہیں جو حماس کے شانہ بشانہ اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کررہی ہیں۔
0 Comments