اسوقت پوری دنیا کی نظریں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ پر لگی ہوئی ہیں۔ اس معاملے میں کسان لیڈر چودھریکا،ر ا راکیش ٹکیت کا بھی 8بڑا بیان سامنے آیا ہے۔
اس معاملے پر بی کے یو رہنما نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے حوالے سے ہمارا ملک اور اپوزیشن منقسم نظر آتے ہیں، ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ہمارے اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اس لیے ملک سیاسی طور پر اسرائیل کے ساتھ ہے۔ حالانکہ کچھ لوگ دوسروں کی حمایت کر رہے ہیں۔ ایسے میں ملک کے عوام کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے۔
بی کے یو کے رہنما نے کہا کہ اگر ان کے پاس فیصلے لینے کا اختیار ہے تو اپنے فیصلے کیے جائیں۔ جنگ بندی ہونی چاہیے۔ جنگ اور لڑائی ہمیشہ نقصان دہ ہوتی ہے۔ اگر وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ہونی چاہیے اور بات چیت کے ذریعے وہ کسی معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں اور تنازع ختم کر سکتے ہیں تو ایسا ہونا چاہیے۔
کوئی زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور کوئی زمین چھڑانا چاہتا ہے۔ وہاں پرانا جھگڑا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ ہماری زمین پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ کچھ کہتے ہیں کہ یہ ہماری زمین ہے۔ ہمارے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں، اس لئے ملک سیاسی طور پر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ کچھ لوگ دوسروں کی حمایت کر رہے ہیں، ایسے حالات میں لوگوں کو تقسیم نہیں کرنا چاہیے۔ اسی طرح روس کا معاملہ کہیں اور چل رہا ہے۔ بھارت کو اس میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ سمجھوتہ کرنے والا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ اسرائیل نے ہماری زمین پر قبضہ کر لیا ہے۔ ہم اپنی سرزمین کے لیے لڑ رہے ہیں۔ افغانستان کے لوگ بھی دہشت گرد تھے۔ نیپال میں بھی ماؤ نواز تھے۔
0 Comments