تل ابیب: ایک جانب اسرائیل سالہا سال سے بے گناہ فلسطینی خواتین اور بچوں کو قیدِ تنہائی سمیت بے شمار اذیتوں سے گزار رہا ہے، جبکہ دوسری طرف حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے سب اسرائیلی، حماس کے گُن گارہے ہیں اور حسن سلوک کے معترف ہیں۔
رہا ہونے والی اسرائیلی خاتون ڈینیئل نے حماس کو ایک خط لکھا ہے جو وائرل ہورہا ہے، وہیں اسرائیلی چینل ۱۳کے دفائی امور کے صحافی بین ڈیوڈ نے بتایا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی قیدیوں کی بہت اچھی دیکھ بھال کی گئی، سب رہائی پانے والے حماس کی میزبانی کی تعریفیں کر رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی ماں بیٹی کا شکریہ کا خط سامنے آیا ہے جس میں اسرائیلی یرغمالی خاتون دنیال نے دوران قید القسام بریگیڈز کے جنگجوؤں کے حسن سلوک کی تعریف کی ہے۔عبرانی زبان میں ۲۳ تاریخ کو تحریر خط میں خاتون نے لکھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں گے لیکن میں آپ سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ نے میری بیٹی کے ساتھ حسن سلوک اور محبت کا مظاہرہ کیا‘۔اسرائیلی قیدی خاتون نے مجاہدین کیلئے لکھاکہ آپ نے اس سے والدین کی طرح سلوک کیا، اسے اپنے کمروں میں بلاتے اور اسے یہ احساس دلایا کہ آپ سب اس کے صرف دوست نہیں بلکہ محبت کرنے والے بھی ہیں، آپ کی شکر گزار ہوں اس سب کیلئے جب آپ گھنٹوں ہماری دیکھ بھال کرتے۔خط کے متن کے مطابق صبر کرنے اور ساتھ ساتھ مٹھائیوں، پھلوں اور جو کچھ بھی میسر تھا اس سے ہمیں نوازنے کیلئے شکریہ، بھل وہ دستیاب نہ بھی ہوں، بچے قید میں رہنا پسند نہیں کرتے لیکن آپ اور دوسرے ملنے والے اچھے لوگوں کا شکریہ۔خاتون نے مزید لکھاکہ ’میری بیٹی خود کو غزہ میں ملکہ سمجھتی تھی اور سب کی توجہ کا مرکز تھی، اس دوران مختلف عہدوں پر موجود لوگوں سے واسطہ رہا اور ان سب نے ہم سے محبت، شفقت اور نرمی کا برتاؤ کیا، میں ہمیشہ ان کی مشکور رہوں گی کیونکہ ہم یہاں سے کوئی دکھ لیکر نہیں جا رہے۔اسرائیلی خاتون کے خط کے متن کے مطابق میں سب کو آپ کے حسن سلوک کا بتاؤں گی جو غزہ میں مشکل حالات اور نقصان کے باوجود ہم سے کیا۔اسرائیلی خاتون نے خط کے آخر میں مجاہدین اور ان کے اہلخانہ کی صحت اور تندرستی کیلئے دعا کی۔اسرائیلی صحافی بین ڈیوڈ کے مطابق حماس کی جانب سے رہا کیے گئے اسرائیلی یرغمالیوں نے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ ہمیں سرنگوں میں رکھا گیا تھا اور ہم سے ملنے حماس کے غزہ کی پٹی کے سربراہ یحییٰ السنوار بھی آئے تھے۔اسرائیلی یرغمالیوں نے بتایا کہ ہمیں سرنگوں میں رکھا گیا تھا جہاں ہم سے ملنے حماس کے سربراہ یحییٰ النسوار بھی آئے اور نہ صرف حفاظت کی یقین دہانی کرائی بلکہ کسی بھی چیز کی کمی نہ ہونے دی۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے بقول یحیٰی نے ہمیں یقین دلایا کہ آپ لوگوں کو کچھ نہیں کیا جائے گا، آپ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا اور ہر طرح کا خیال رکھا جائے۔ اسرائیلی یرغمالیوں نے بتایا کہ جیسے یحییٰ النسوار نے یقین دہانی کرائی ہمارے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا گیا اور ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اسرائیلی صحافی بین ڈیوڈ سے گفتگو میں دنیال جنہوں نے حماس کو خط لکھا ہے نے بتایا کہ ان کی بیٹی حماس کی قید میں تھی اور وہاں حسن سلوک کے باعث میری بیٹی خود کو ملکہ سمجھتی تھی۔ یاد رہے کہ حماس کی قید سے سب سے پہلے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا ہونے والی دو معمر خواتین نے بھی حماس کے سلوک کی تعریف کی تھی اور رہائی کے وقت حماس کے جنگجوؤں سے ہاتھ بھی ملایا تھا۔حال میں یرغمالیوں کی رہائی کے وقت کی بھی جذباتی مناظر میڈیا کے سامنے آئے ہیں جس میں حماس کے مجاہدین کو یرغمالی بچے ہاتھ ہلاکر الوداع کہتے نظر آرہے ہیں تو وہیں معذور لڑکی شکریہ ادا کرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔ وہیں اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے حسن سلوک سے متاثرہ یرغمالیوں کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ یہ حماس کا پروپیگنڈہ ہے۔
0 Comments