Latest News

جنگ بندی میں توسیع کے باوجود خلاف ورزیاں, شمالی غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی، کئی ہلاک، ابو عبیدہ کا ثالثی سے جنگ بندی کی پاسداری کےلیے اسرائیل پر دبائو ڈالنے کی درخواست، ۲۹؍ نومبر ’فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی‘ کے عالمی دن پر حماس کی دنیا بھر سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اُٹھانے کی اپیل۔

غزہ: جنگ بندی کے پانچویں دن بھی اسرائیل مسلسل اس کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔ ویسٹ بینک (مغربی کنارہ ) اور شمالی غزہ شیخ رضوان اور کیمپ الشاطی پر صہونی فورسز نے بلااشتعال گولہ باری کی ہے۔دوسری جانب غرب اردن میں صہیونی فوج نے رام اللہ کے مغرب میں واقع قصبے بیتونیا میں فائرنگ کرکے ایک فلسطینی کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا ہے۔وہیں شمالی غزہ میں میں آج اسرائیلی فوجیوں کی خلاف ورزی پر حماس مجاہدین نے مورچہ سنبھال کر منہ توڑ جواب دیا۔ اسرائیلی فورسیز نے 
صبح نابلس کے جنوب مغرب میں واقع گاؤں تل میں دھاوا بولا تھا اور درجنوں گرفتاریاں کی۔ 

اسرائیلی خلاف ورزیوں پر حماس کے عسکری ونگ القسام کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہاکہ آج شمالی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کی دشمن کی طرف سے واضح خلاف ورزی کے نتیجے میں میدان میں تصادم ہوا اور ہمارے مجاہدین اس خلاف ورزی سے بھر پور طریقے سے نپٹے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت تک جنگ بندی کے پابند ہیں جب تک دشمن اس پر عمل پیرا ہے اور ہم ثالثوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر زمینی اور فضا ئی حدود میں جنگ بندی کی تمام شرائط پر عمل کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔وہیں فلسطینی صحافی رضوان اخرس کے مطابق نے اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ آج شمالی غزہ میں اس کی افواج اور القسام مجاہدین کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں اس کئی میں ہلاکتیں ہوئیں۔اسرائیلی فوجی سربراہ نے کہاکہ فوج آخری مغوی ارکان کی واپسی تک لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہے ہم شمال میں اپنی تمام افواج کو اس وقت تک فعال کریں گے جب تک کہ آبادی شمالی علاقوں میں واپس نہیں آتی اور امن سے زندگی گزارتی ہے۔دریں اثنا حماس نے فلسطینی اسیروں کی پانچویں فہرست اسرائیل کے حوالے کردیا جنہیں یرغمالیوں کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔ ادھر حماس نے اپنے پریس بیان میں منگل کو کہا کہ ’’۲۹ نومبر کو فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر ہم عرب ، عالم اسلام اور دنیا بھر کے آزاد لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہر قسم کی عوامی تحریک، سرگرمیوں اور مارچ کو تیز کریں۔ ہم غزہ کی پٹی میں صہیونی جارحیت اور اس کے ذریعے کیے جانے والے نسل کشی کے جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہیں۔
اسرائیل ہمارے لوگوں کے خلاف ۵۰ دنوں سے زائد عرصے سے حملہ آور ہے۔ہم آنے والے دنوں میں تمام شہروں اور دارالحکومتوں میں فلسطین کی حمایت میں تقریبات اور مارچوں کو جاری رکھنے کی اپنی کال کی تجدید کرتے ہیں، اور قبضے کے جرائم کو مسترد کرنے اور ان کی مذمت میں اپنی آواز بلند کرنے اور انہیں مجرم بنانے اور جرائم سے روکنے اور دباؤ ڈالنے کے لیے عالمی رائے عامہ تشکیل دیں جو ہمارے لوگوں کی آزادی، خود مختاری اور خود ارادیت کے حقوق کی حمایت کرے‘‘۔قبل ازیں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہےکہ حماس تحریک صرف افراد کا گروہ نہیں ہے، بلکہ ایک خیال اور نظریہ ہے جسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع کی حد سے تجاوز کیا ہے اور اسے غزہ پر دوبارہ قبضے کا نہیں سوچنا چاہیے۔ بحیرہ روم کے لیے یونین کے اپنے آٹھویں ایڈیشن کے سالانہ علاقائی فورم میں اپنی تقریر میں بوریل نے غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کو بڑھانے اور اسے مستقل جنگ بندی میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ غزہ کے سیاسی حل پر کام کیا جا سکے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر غزہ میں جنگ بند نہ کی گئی تو دنیا کو انتہا پسندی اور تشدد کی بے مثال لہروں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یورپی عہدیدار نے زور دیا کہ "فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کے لیے کوئی امن یا سلامتی نہیں ہو گی"۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بوریل نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے ہی اسرائیلی قابض ریاست کی طرف داری اور فلسطینیوں کے خلاف متعصبانہ رویہ اختیار کیا تھا۔ انہوں نے سات اکتوبر کو فلسطینیوں کی اسرائیل کے خلاف کارروائی کو جنگی جرم قرار دیا تھ۔ اسپین کے شہر بارسلونا میں منعقدہ یونین فار بحیرہ روم کے فورم کے افتتاح پر غزہ پر اسرائیلی جنگ کا غلبہ رہا جہاں زیادہ تر مقررین نے اپنی تقاریر میں غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا اور سنجیدگی سے دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔ اسپین کے وزیر خارجہ ہوزے مینوئل البریز نے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کام کرنا چاہیے، جس سے خطے میں امن یقینی ہو گا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر