Latest News

شفا اسپتال مرکزی ہدف ،۶؍ بچوں سمیت۳۳ شہید، صحن میں ۲۱۰ شہدا کی لاشیں خراب ہونے قریب، شمالی الوفا اسپتال کا بھی محاصرہ، مزاحمتی تنظیموں سے اسرائیلی فوج کی شدید جھڑپیں،ل، ترکیہ کا جنگ بندی کا مطالبہ، حماس نے برطانوی وزیر کی برطرفی کی ستائش کی۔

غزہ: تین دن سے شفا اسپتال کا اسرائیلی فوج نے محاصرہ کررکھا ہے۔آج الوفا اسپتال کو بھی گھیرے میں لے لیا ہے اور اور مریضوں اور طبی عملے کو وہاں سے جانے کا مطالبہ کیا۔ شفا اسپتال کو اسرائیل نے اپنا مرکزی ہدف بنالیا ہے، ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے تین دن کے دوران۳۳ فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جس میں سات شیر خوار بچے بھی شامل ہیں، وہیں ۲۱۰ شہدا کے جنازے صحن شفا میں رکھے ہوئے ہیں جو خراب ہونے کے قریب ہے۔ شہاب نیوز ایجنسی کی ر پورٹ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ اسپتال کا ایندھن ختم ہوگیا ہے، بجلی کٹ گئی ہے اور ۲۱۰ شہیدوں کے جنازے جن میں عورتوں اور بچوں کے جنازے بھی شامل ہیں، خراب ہورہے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ۱۰۰ شہیدوں کے جنازے شفا اسپتال کے احاطے میں پچاس جنازے اسپتال کے اندر اور ۶۰ شہیدوں کے جنازے اسپتال کے فیریزروں میں خراب ہورے ہیں۔ادھر اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی پر اپنی جارحیت ۳۸ ویں دن بھی جاری رکھی۔ قدس پریس کی رپورٹ کے مطابق وسطی غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایاگیا جس میں متعدد فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہو گئے۔غزہ کی پٹی میں نئے قتل عام ، خوراک، ادویات ، پانی کی قلت اور محصور پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو روکنے اور شمالی غزہ کے اسپتالوں سے امداد کے لیے بار بار کی جانے والی اپیلوں کے دورمیان شفا اسپتال میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا ہے، اسپتال کے صحن میں شہداء کی لاشیں رکھی ہوئی ہیں۔اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے دروازوں تک پہنچ گئی ہے جبکہ وہاں موجود طبی عملے نے خبردار کیا ہے کہ نوزائیدہ بچوں سمیت مریضوں کی شہادتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔پیر کو حماس نے اپنے پریس اعلامیہ میں برطانوی وزیر کی برطرفی کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ یہ برطانیہ میں عوامی تحریک کی ایک بڑی فتح ہے جو فلسطینی بیانیہ اور جبر کی حمایت کرتی ہے اور غزہ پر اسرائیلی قبضے کے جرائم کی مخالفت کرتی ہے۔غزہ کی پٹی میں عام شہریوں اور بے گناہوں کے خلاف فاشسٹ قابض فوج کی طرف سے کیے جانے والے قتل عام کو روکنے کے لیے ہم مغربی دنیا کے آزاد لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کے لیے اپنی حمایت جاری رکھیں ، حکومتوں اور فیصلہ سازوں پر بین الاقوامی ، انسانی قانون کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالیں۔ پریس اعلامیہ میں شفا اسپتال کے قریب ٹینک کی موجودگی پر کہاکہ کہاکہ غاصب صہیونی دہشت گرد غزہ میں کے باشندوں کے خلاف نفسیاتی جنگ چھیڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔مزاحمت مستحکم ہے اور پوری قوت سے پیش قدمی کررہی ہے، مکمل آگاہی، سوجھ بوجھ اور صلاحیت کے ساتھ جنگ کا انتظام سنبھال رہی ۔صہیونی ٹینکوں کی مخصوص جگہوں پر موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ وہ میدان کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔غزہ میں مزاحمتی قوتیں چوبیس گھنٹے کارروائیاں کر رہی ہیں، دہشت گرد دشمن کے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کر رہی ہے اور لڑائی کے تمام محاذوں پر اس کے سپاہیوں کو ہلاک کر رہی ہے۔اسرائیلی فوج نے کئی روز سے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور اس کے اندر موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے جنریٹرز کے لیے ایندھن نہ ہونے کے باعث وہ مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے۔اس وقت بھی ہزاروں افراد اسپتال کے اندر موجود ہیں اور الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی جنگ کے لیے الشفا اسپتال کو مرکزی ہدف قرار دے رکھا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق الشفا اسپتال پر کنٹرول سے شمالی غزہ کے ۵۰ فیصد حصے پر اس کا قبضہ ہو جائے گا۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس وقت الشفا اسپتال کے اندر ۶۵۰مریض، ۵۰۰عملے کے افراد اور ڈھائی ہزار کے قریب بے گھر افراد موجود ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گزشتہ تین روز کے دوران الشفا اسپتال کے کم از کم ۳۲مریض شہید ہوچکے ہیں، جن میں ۷نوزائیدہ بچے بھی شامل ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ٹینک اسپتال کے دروازے کے باہر کھڑے ہیں۔حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ میں کوئی بھی اسپتال مریضوں یا زخمیوں کو خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا۔ حماس کے مقرر کردہ نائب وزیرِ صحت یوسف ابو ریش نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ شمالی پٹی میں کوئی بھی اسپتال اس قابل نہیں رہا کہ وہ مریضوں کو خدمات فراہم کر سکے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے لگ بھگ۳۰۰لیٹر ایندھن الشفا اسپتال کے باہر پہنچا دیا تھا۔ لیکن حماس نے یہ ایندھن استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔ اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ اسپتال میں جنریٹر چلانے کے لیے یومیہ ۱۰ہزار لیٹر ایندھن درکار ہوتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والے بعض فلسطینی اپنے بیمار لواحقین کے ہمراہ الشفا اسپتال چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ اسرائیل کی فوج نے پیر کو بتایا ہے کہ غزہ میں اس کے مزید دو فوجیوں کی اموات ہوئی ہیں۔سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج کے۴۴فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ان ۴۴فوجیوں کی اموات غزہ میں جاری آپریشن کے دوران ہوئی ہیں۔دریں اثنا حماس کی عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیا کہ پیر کو غزہ شہر کے مغرب میں ایک صہیونی فوجی بردار جہاز کوالیاسین ۱۰۵ سے سے تباہ کر کے اسے مکمل طور پر جلا دیا۔اس کے غزہ شہر کے مغرب میں دو صہیونی ٹینکوں کو الیاسین ۱۰۵ گولے سے نشانہ بنایا۔غزہ شہر کے شمال مغرب میں چار صہیونی گاڑیوں کو بھی الیاسین ۱۰۵ میزائلوں سے نشانہ بناکر برباد کردیا۔جوہر الدک کے مشرق اور جنوبی غزہ کے محور میں گھسنے والی دشمن افواج کو بھاری صلاحیت کے مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا، غزہ شہر کے جنوب مغرب میں ایک صہیونی ٹینک کو الیاسین ۱۰۵سے تباہ کر دیا۔وہیں غزہ شہر کے مغرب میں دو صہیونی ٹینکوں کوبھی الیاسین ۱۰۵ سے میزائلوں سے نشانہ بنایا۔الجزیرہ کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان کے قصبے یارون میں صحافیوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں الجزیرہ کے فوٹوگرافر عصام زخمی ہوئے اور نشریاتی گاڑی کو نقصان پہنچا۔ادھر اسرائیلی توپ خانے کی لبنانی شہروں پر شدید گولہ باری جاری ہے، لجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شوبا جنوب کے مشرقی سیکٹر میں لبنانی قصبوں کی طرف اسرائیلی توپ خانے سے گولہ باری کی گئی ہے،حزب اللہ مشرقی سیکٹر میں کفر پہاڑیوں کے سامنے واقع رمشا کے مقام پر حملہ کر رہی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق ایک بیان میں طیب اردوان نے کہا کہ جب تک واشنگٹن یہ تسلیم نہیں کرلیتا کہ غزہ فلسطین کا حصہ ہے تب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔طیب اردوان نے کہا کہ ہمیں مصر اور خلیجی ممالک سے بات چیت کرنی چاہیے اور امریکا پر دباؤ ڈالنا چاہیے، امریکا کو اسرائیل پر دباؤ بڑھانا چاہیے جب کہ مغرب کو بھی اسرائیل پر دباؤ بڑھانا چاہیے، یہ ہمارے لیے سیز فائر تک جانے کا اہم راستہ ہے۔ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ایک انتہائی اہم ملک کے امریکا کے ساتھ جڑنے کی ضرورت ہے جس کا اسرائیل میں اثرو رسوخ ہے۔طیب اردوان نے امریکی صدر جوبائیڈن کو ٹیلی فون کرنے سے انکار کیا۔انہوں نے کہا کہ انٹونی بلنکن ترکیہ میں رہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ جوبائیڈن کو اس معاملے میں ہماری میزبانی کرنا چاہیے، یہ میرے لیے مناسب نہیں ہوگا کہ میں انہیں ٹیلی فون کروں۔طیب اردوان کا کہنا تھا کہ امریکا ہرصورت یہ تسلیم کرے کہ غزہ فسلطین کی زمین ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر