جمعیة علماءہند کے قومی صدرمولانا سید ارشد مدنی نے ملک میں بڑھتی فرقہ پرستی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ آج کچھ فرقہ پرست طاقتیں ملک کو آگ لگا رہی ہیں،معاشرہ کو ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، مولانامدنی نے کہا کہ ہمارا ملک فرقہ پرستی کی وجہ سے ایک مرتبہ ٹوٹ چکاہے اگر فرقہ پرستی بڑھے گی تو ملک کو مزید نقصان ہوگا۔ مولانا ارشد مدنی نے آج یہاں قاسم پورہ روڈ پرواقع ”مدنی میموریل پبلک اسکول“ میںمنعقد جمعیة علماءیوپی کی مجلس منتظمہ کے سرگرم کارکنوں کی کانفرنس سے خطاب کیا۔ مجلس منتظمہ کے اجلاس میں مغربی اترپردیش کے17 اضلاع بشمول مرادآباد، علی گڑھ، میرٹھ، باغپت، مظفر نگر، شاملی، سہارنپور، بجنور، ہاپوڑ، غازی آباد، امروہہ،سنبھل،بدایوں،گوتم بدھ نگر، بلند شہر وغیرہ کے عہدیداروں ن اور ریاست کے تقریباً پندرہ سو فعال کارکنان نے شرکت کی۔
اجلاس میں تنظیم کی مضبوطی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ فرقہ وارانہ ماحول کو تبدیل کر کے اچھے ماحول کے قیام میں مدد کرنے اور آٹھویں جماعت کے بعد لڑکیوں کے لیے الگ تعلیمی ادارے کھولنے کے علاوہ ووٹر بیداری مہم چلانے کے ساتھ ساتھ ووٹر لسٹ میں نئے ناموں کا اضافہ کرنے جیسے مسائل پر سنجیدگی سے غور و خوض کیا گیا اور مختلف قراردادیں کانفرنس میں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔اجلاس میں خاص طور سے پانچ تجاویز منظور کی گئی، جمعیة علماءکا تعمیری پروگرام اور مستقبل کا لائحہ عمل۔یہ تجویز کو مولانا مفتی محمد اشفاق احمد اعظمی نے پیش کیا۔ جمعیة علماءکی انسانیت کی بنیادوں پر قومی وملی خدمات۔ یہ تجویز کو مولانا سید ازہر مدنی نے پیش کیا۔جمعیة علماءکی ہند ومسلم اتحاد کی کوششیں اور اس کا طریقہ کار۔ یہ تجویز حافظ عبدالقدوس ہادی نے پیش کیا۔ جمعیة علماءکا تنظیمی نظام اور عامة المسلمین کی نمائندگی۔یہ تجویز مولانا سید حبیب اﷲ مدنی نے پیش کیا۔ جمعیة علماءکی تعلیمی وسماجی خدمات وطریقہ کار۔ یہ تجویز مولانا سید کعب رشیدی ایڈوکیٹ نے پیش کیا۔کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی صدر مولانا سید اشد رشیدی نے کہا کہ جمعیة علماءہندکے قیام کا بنیادی مقصد قوم کی خدمت اور اسلامی اقدار کا تحفظ ہے۔
اس دوران کارکنان کو جمعیة علماءہند نے 8 نکاتی پروگراموں کا خاکہ تیار کیا اور ضلع عہدیداروں کو اپنے متعلقہ اضلاع میں 8 نکات پر خصوصی کام کرنے کی ہدایت دی۔خصوصی خطاب میں جمعیة علماءہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے فرقہ پرستی کا مقابلہ کرنے کے لئے پیار و محبت کے پیغام اور بھائی چارہ کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیة علماءہند جمہوریت اور سیکولر آئین کی مضبوطی کے سلسلے میں میدان میں ہے۔ مولانا مدنی نے فلسطین میں بمباری کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں بچے، خواتین اور نوجوان شہید ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ فلسطین کے شہری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، جب کہ اسرائیل حملہ آور ہے،ان حالات میں امریکہ اور دیگر ممالک کا اسرائیل کی تائید کرنا قابل مذمت ہے۔مولانا ارشد مدنی نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے الگ اسکول قائم کرنے کی اپیل کی ،ساتھ ہی اپنے شفاخانے (اسپتال) قائم کرنے پر زور دیا۔ کانفرنس میں مولانا کعب رشیدی نے کہا کہ ہندوستان کی جمہوریت ہر ایک کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی دیتی ہے۔ انہوں نے مدارس کی کامیابیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ مفتی اشفاق اعظمی نے کانفرنس کی نظامت کی اور کانفرنس کا منشور جاری کیا۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں مولانا ازہد مدنی،مفتی خبیب مدنی ،مولانا مسعود،حاجی یٰسین،مفتی خاد الاسلام قاسمی،مفتی اخلاق احمد قاسمی،قاری مظاہر،مولانا مسرور قاسمی، قاری فوزان، محمد عارف سیفی،نور محمد خاں وغیرہ نے خصوصی تعاون کیا۔
اجلاس میں مندوبین کو جمعیة علماءکی سوچ وفکر اور طریق عمل سے روشنا س کرایا گیا اور ماضی کی روشن تاریخ کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ حال کی کارکردگی بھی بیان کی گئی اور مستقبل کا لائحہ عمل پیش کرتے ہوئے درج ذیل آٹھ نکاتی پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کی ترغیب دی گئی، جس کی تفصیل حسب ذیل ہے:
جمعیة علماءہند کے قیام کا اصل مقصد قوم وملک کی خدمت کرنا اور شریعت نیز شعائر اسلام کے تحفظ کی حتی الوسع کوشش کرنا ہے، ان عظیم مقاصد کی طرف متوجہ کرتے ہوئے یہ اجلاس مغربی یوپی کے مختلف اضلاع کی مجالس منتظمہ کے کارکنان سے اپیل کرتا ہے:
(۱) مسلم معاشرہ کی صلاح کی جد وجہد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، حالات کے سدھرنے اور بگڑنے کا دارو مدارمعاشرہ کی اصلاح اور فساد پر ہے؛ اس لئے ہر یونٹ اپنے دائرہ عمل میں اصلاح معاشرہ کے پروگرام کو تحریک کی شکل میں چلائے اور محلے محلے اس کے پیغام کو پہنچانے کی بھرپور کوشش کرے۔
(۲) فرقہ پرستی سے ملک کو ماضی میں بھی نقصان پہنچا ہے اور حال میں بھی اس کی تباہ کاریاں ہمارے سامنے ہیں؛ اس لئے اس کی ہر سطح پر بھرپور مخالفت کی جائے اور کسی بھی طبقہ کی طرف سے پھیلائی گئی فرقہ پرستی کی ہرگز تائید نہ کی جائے؛ بلکہ ملک کے تمام طبقات کو جوڑنے اور ان کے درمیان الفت ومحبت، اعتماد واپنائیت پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے۔ اگر فرقہ پرست لوگ مسلمانوں کو فرقہ پرستی کا شکار بنائیں تو حتی الامکان اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں اور تمام مسلمانوں کو جذبات قابو میں رکھنے کی تلقین کریں، کیونکہ فرقہ پرست طبقہ کو اپنے ناپاک ارادوں میں ناکام بنانے کی یہی بہترین اور مثبت صورت ہے۔
(۳) مسلم تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں، جن میں اسلامی ماحول میں نرسری سے لے کر مڈل اور سکنڈری تک کی تعلیم کا بہترین نظم ہو، اس کی جانب جمعیة علماءہند سے وابستہ علماءکرام خصوصی طور پر متوجہ ہوں اور اپنی سرپرستی میں جدید عصری تعلیمی ادارے قائم کریں یا اپنی نگرانی میں قائم کرائیں۔
(۴) ملک کی موجودہ صورت حال میں خاص طور پر مسلم بچیوں کے لیے درجہ آٹھ کے بعد الگ تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں، تاکہ مخلوط تعلیم کے برے اثرات سے امت محفوظ رہ سکے، ہر مسلم آبادی میں اس طرح کے ادارے قائم کرنا دین و ایمان اور شرم و حیا کی حفاظت کے لیے بہت ضروری ہیں۔
(۵) ووٹ بیداری مہم کے ذریعہ مسلم مردوں وعورتوں کو ووٹ کی اہمیت سے روشناس کرانا، نئے ووٹروں کے ناموں کا ووٹر لسٹ میں اندراج کرانا اور پھر انتخاب کے دن ان کی صحیح رہنمائی کرتے ہوئے ووٹ ڈلوانا آپ کی قومی وملی ذمہ داری ہے، ہر یونٹ میں کمیٹی بنا کر اس کام کو انجام دیں۔
(۶) اربابِ مدارس سے اپیل کی جاتی ہے کہ سرکاری قوانین کا پاس ولحاظ رکھتے ہوئے اداروں کو چلائیں۔ ٹرسٹ یا سوسائٹی کے ذریعہ رجسٹریشن کراکے مدارس کو قانونی طور پر ضرور مضبوط کر لیں اور اگر محکمہ تعلیم سے مانیتا (تعلیمی منظوری) حاصل کرلی جائے تو مزید سہولت مل جائے گی۔
(۷) ملک کے بدلتے ہوئے منظرنامہ میں مسلمانوں کا اپنا ہوسپیٹل ہونا نہایت ضروری ہوگیا ہے، ہر ہر علاقہ میں چھوٹے بڑے شفاءخانے اور ہاسپیٹل کے لئے جد وجہد کرنا اور مقامی باشندوں کو اس طرف متوجہ کرنا جمعیة کے کارکنان کے لئے پہلے سے زیادہ اہم اور ضروری ہوگیا ہے؛ اس لئے آپ حضرات سے گزارش ہے کہ ضلع کی ہر یونٹ میں ایک دارالشفاءکے قیام کی کوشش شروع فرما دیں اور اس بات کا عزم کریں کہ ضلع میں کم از کم ایک ہاسپیٹل کا قیام ضرور عمل میں لائیں۔
(۸) مجالس منتظمہ کے کارکنان سے درخواست کی جاتی ہے کہ آپ کے ضلع اور تحصیل میں جہاں جمعیة کی یونٹ موجود نہ ہو وہاں حسب ضرورت ضلع کے ذمہ داروں سے مشورہ کرکے نئی یونٹ قائم کریں اور موجود قدیم یونٹوں کو فعال بنانے میں اپنا بہترین کردار پیش کریں۔ اور ”سہ ماہی رپورٹ“ مقامی جمعیة ضلع کو اور ضلع جمعیة صوبہ کو ضرور بھیجیں۔
0 Comments