آگرہ : مسجد نہر والی سکندره کے خطیب محمد اقبال نے اپنے خطبے میں مسلم ممالک اور اسرائیل کے بارے میں نمازیوں کو جانکاری دی، انھوں نے کہا کہ اس وقت مسلم دنیا ایسے موڑ پر کھڑی ہے کہ ایک اسرائیل سے مقابلہ نہیں کر پا رہی ہے۔ کیا آپ نے کبھی اس پر دھیان دیا ؟ وہ ایک ملک جو دوسروں کے رحم وکرم سے وجود میں آیا آج اس قدر طاقت ور ہوگیا ہے کہ دنیا کی بڑی بڑی حکومتیں اس کے ساتھ کھڑی ہیں. وجہ ہے کہ اسرائیل نے وجود میں آنے کے بعد ٹکینالوجی کی طرف توجہ دی اور دنیا کے ستاون مسلم ملکوں نے “ اونچی “ عمارتوں پر توجہ دی ، بس یہ ہی فرق ہے کہ آج ستاون ملک مل کر بھی ایک کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔
ہم نے دنیا کی “ اونچی “ عمارتیں اور “ ٹاور “ تیار کیے اور اسرائیل نے جدید “ ہتھیار “ تیار کیے ، اس کے پاس ایک مکمل پروگرام تھا “گریٹراسرائیل“ کو دنیا کے نقشے پر لانا ، اس نے اس پر “ ہوم ورک “کیا اور پروگرام کے مطابق اس میں “ قدم “ بڑھایا ، اور ہم کہیں اور مصروف ہوگئے ، نتیجہ سامنے ہے ، غزہ کی آبادی کو “ قبرستان “ بنا دیا ، اور دنیا خاموش تماشہ دیکھتی رہی ۔ اب جگانے کے لیے جبرائیل علیہ السلام نہیں آئیں گے ، کاش ہم نے “ فٹ بال ورلڈ کپ “ کے خرچے کو کہیں اور استعمال کیا ہوتا، جاپان کی مثال سامنے موجود ہے ، اور خود اسرائیل کی مثال میں بھی ہمارے لیے “ سبق “ موجود ہے ، ہے کوئی جو فائدہ اٹھاے اور دنیا میں “ طاقتور “ کہلائے، ہم دوسروں پر ایک دم انگلی اٹھا دیتے ہیں لیکن اپنی شادیوں کی فضول خرچی پر “ مسلم حکمرانوں “ کی طرح خاموش رہتے ہیں ، یہ رقم کسی بہترین اسکول یا ہسپتال کے کام آسکتی ہے ، کیا ہم اس طرف دھیان دیں گے ؟ جواب تو ہم کو بھی دینا ہوگا، پہل تو ہمیں ہی کرنی ہوگی تب ہم کسی کو کہہ سکتے ہیں ، کون اللہ کا بندہ آج اللہ کے گھر میں یہ فیصلہ کرتا ہے کہ شادی کی فضول خرچی سے میری “ توبہ “
اللہ ہم سب کو نیک عمل کی توفیق عطا فرماے، آمین۔
0 Comments