دیوبند: سمیر چودھری۔
سہارنپور میں صدر بازار پولیس اور پی سی این ڈی ٹی ٹیم نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر جنین کی جنس جانچ کے عمل کا پردہ فاش کیا۔ چھاپے کے دوران دو نوجوان صنفی جانچ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ فی الحال گینگ کا ماسٹر مائنڈ مفرور ہے۔
منصوبہ کے تحت ایک خاتون پولیس اہلکار کو ڈیکوئے بناکر بھیجا گیا، تب ہی سارا معاملہ سامنے آیا۔ پولیس لائن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایس پی سٹی ابھیمانیو مانگلک نے کہا کہ پولیس کو جنین کے جنسی ٹیسٹ کے بارے میں معلومات مل رہی تھی۔ جس کے بعد خاتون پولیس کانسٹیبل کو ڈیکوئے بنایاگیا،خاتون کانسٹیبل حاملہ ہے۔بتایا گیا کہ جنین کی جنس جانچنے کے لیے گینگ کے ایک رکن سے رابطہ کیا گیا۔ جس کے بعد نوجوان نے خاتون کانسٹیبل کو موٹر سائیکل پر بٹھایا، اس سے آٹھ ہزار روپے لئے اور اسے پنجابی باغ میں واقع گھر میں لے گئے۔ جہاں پولیس اور پی سی پی این ڈی ٹی ٹیم نے پہلے ہی جال بچھا رکھا تھا۔
جنین کی جانچ کے دوران سچن (27) ولد ادھم سنگھ ساکن جکھیڑی اور روکی (26) ولد بابورام ساکن جہرہ تھانہ گنگوہ کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ ان کے پاس سے ایک پورٹیبل مشین، آئی پیڈ، الٹراساو ¿نڈ جیل، دو موبائل اور 49500 روپے برآمد ہوئے۔پولیس کے مطابق ملزمان روزانہ تین سے چار الٹرا ساو ¿نڈ کیا کرتے تھے۔ حاملہ خاتون کے معائنے کے آٹھ ہزار روپے لیتے تھے۔ وائرلیس الٹراساو ¿نڈ مشین اور آئی پیڈ کے ذریعے وہ حاملہ خواتین کے جنین کی جانچ کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ یہ لڑکا ہے یا لڑکی۔ گرفتار ملزم سچن 2016 میں جنین کی جنس کے تعین کے الزام میں جیل بھی گیا تھا۔
ایس پی سٹی ابھیمنیو مانگلک نے بتایا کہ گرفتار ملزمان پڑھے لکھے ہیں۔ سچن نے انٹر اور روکی نے بی ایس سی تک تعلیم حاصل کی ہے۔ 2016 میں وہ ایک ڈاکٹر یہاںکام کرتے تھے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے الٹراساونڈ کرنا بھی سیکھ لیا تھا۔ ان کے گروہ میں آشا ورکرز اور آنگن واڑی کارکن بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ پرائیویٹ پیتھالوجی ملازمین بھی رابطے میں رہے۔ پولیس ان تمام کی تلاش کر رہی ہے۔
0 Comments