دیوبند: سمیر چودھری۔
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے تحت مدنی مدرسہ انبہٹہ پیر سہارنپور میں منعقد ہونے والا کل یوپی و اتراکھنڈ مسابقہ جمعیة علماءہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی دعاءپر اختتام پذیراہوا۔
یہ مسابقہ جائزے کے طورپر اولاً آن لائن ہوا،اس میں کامیاب ہونے والے 180 طلبہ نے مسابقہ میں شرکت کے لیے مولانا حسین احمد مدنی مدرسہ انبہٹہ پیر میںپہنچے۔فرع اول یعنی مکمل حفظ قرآن میں 153 طلبہ نے شرکت کی ،طلبہ کی کثرت کے باعث اس فرع کو الف اور ب دو حصوں میں منقسم کردیا گیاتھااور ہر حصہ کی الگ الگ پوزیشن بھی نکالی گئی۔فرع ثانی۔یعنی تفسیر میں 9طلبہ نے شرکت کی۔جن میں سے چار۔ چار طلبہ کو ماہ دسمبر کے آخر میں جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا میں منعقد ہونے والے کل ہند مسابقے میں شرکت کے لیے منتخب کیا گیا،فرع ثانی میں تین اور فرع ثالث میں دو پوزیشنیں نکالی گئیں ،ان دونوں فروعات میں سے دو دو طلبہ کو کل ہند مسابقے کے لیے منتخب کیا گیا۔فرع اول میں اول پوزیشن لانے والے طالب علم کو جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کی طرف سے دس ہزار روپیہ،دوسری پوزیشن پرسات ہزار، تیسری پوزیشن پر پانچ ہزار، چوتھی پوزیشن پرچار ہزار، پانچویں پوزیشن پرتین ہزار، چھٹی پوزیشن پردو ہزار ،ساتویں پوزیشن پر دوہزار روپیہ کا انعام دیاگیا۔ فرع ثانی میں اول پوزیشن پردس ہزار۔دوم پر سات اور سوم پر پانچ ہزار روپے کا انعام دیاگیا۔فرع ثالث میں اول پوزیشن پر دس ہزار اور دوم پوزیشن پر ساتہزار روپے کے گراں قدر انعام دیا گیا۔ مرکز مسابقہ مدنی مدرسہانبہٹہ پیر کی طرف سے سبھی طلبہ کو بیگ،کتابیں،شیلڈ اورسندات سے نوازا گیا۔
عمومی انعام کے طور پر تمام مساہمین کو جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کی طرف سے ایک ایک ہزار روپے کا انعام دیاگیا۔آخری نشست میں مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیة علماءہند نے شرکت کی۔ اس موقع پر مولانا سید ارشد مدنی کے ہاتھوں 111حفاظ قرآن کی دستار بندی عمل میںآئی اور دارالعلوم دیوبند میں داخل ہونے والے طلبہ کو ب۱ی انعام سے نوازاگیا۔اس دوران مہمان خصوصی مولانا حذیفہ غلام محمد وستانوی نے قرآن کریم عظمت سے حوالہ سے خصوصی خطاب کیا۔
آخر میں مولانا سید ارشد مدنی نے حفظ قرآن پاک،تجوید و قرات کی اہمیت،دینی مدارس کے وجوداور دینی تعلیم کے فواید پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس دوران کثیر تعداد میں سرکردہ شخصیات موجودرہیں۔ مولانا سید حبیب اللہ مدنی ناظم مدرسہ نے مہمانوں کا شکریہ اداکیا اور مسابقے کی نوعیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔
0 Comments