تین سو سالہ قدیم قبرستان میں آگ زنی اور قبروںکو مسمار کئے جانے کے معاملہ میں کارروائی نہ ہونے کے سبب اب عدالتی حکم پر 9 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا۔ قصبہ نانوتہ میں واقع تقریباً تین سو سالہ قدیم قبرستان ہے، جس میں گزشتہ9 جون کو کچھ شرپسندوں نے نہ صرف آگ لگائی تھی بلکہ قبروں کو خردبرد کردیا تھا، جس کولیکر جمعیة علماءہند کے تحصیل صدر مفتی عارف مظاہری اور مجلس منتظمہ کے رکن مولانا شمشیر قاسمی کی قیادت میں علاقہ کے سرکردہ افراد نے اعلیٰ افسران سے ملاقات کرکے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی تھی ،اس معاملہ میں نانوتہ کے محلہ افغان کے باشندہ محمد عدنان خان نے پولیس اور اعلیٰ افسران کو تحریر دے کر شکایت درج کرائی تھی لیکن تاہنوز اس معاملہ میں اب تک کارروائی نہیں ہوئی تھی، جس کے سبب مسلسل شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کے کوششیں جاری تھی، اس معاملہ کو لیکر عدنا ن خان عدالت پہنچے ،جس میں جمعیة علماءہند کے مجلس منتظمہ کے رکن اور جامعہ دعوة الحق معینہ چررہو کے ناظم اعلیٰ مولانا شمشیر قاسمی نے بھی اہم رول ادا،جس کے بعد عدالت نے قبرستان میں آگ زنی اور قبروں کو مسمار کرنے والے نو لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس معاملہ میں ایڈیشنل سول جج جے ایم دیوبند ضلع سہارنپور میں دفعہ 156( 3) کے تحت مقدمہ قائم کیاگیاہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ 9 جون کو پیش آیا تھا ،جس کو لیکر علاقہ کے لوگوں میں غصہ پھیل گیا تھا،اس معاملہ میں عدنان خان ولد خالد نے پولیس کو تحریردی تھی اور نو شرپسند نوجوان کو قبرستان میں پرُالی ڈال کر آگ لگانے، کچے اور پکی قبروں میں توڑ پھوڑ کرنے و قبرستان میں بنے کوٹھے میں رکھا سامان چوری کرنے کے ساتھ ساتھ گالی گلوچ کرنے و مارپیٹ کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا تھا، افسران سے شرپسندوںکے خلاف کارروائی کی مانگ کی گئی تھی لیکن کوئی کارروائی نہ ہونے کے سبب عدنان خان کو عدالت کا رخ کرنا پڑا ہے، جس کے بعد اب اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے 9 نامزد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔
0 Comments