کانپور: مسلمانوں کے ایمان وعقائد کے تحفظ اور فتنوں کی سنگینی کو بتانے کے لئے جمعیۃ علماء شہر وتحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام ومولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی نگرانی میں جاری سہ روزہ مشاورتی اجلاس کی چوتھی وپانچویں نشست بعنوان فتنہ قادیانیت وفتنہ شکیلیت، مہدویت وگوہر شاہی کا انعقاد ہوا۔ جس میں دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا مفتی محمد راشد اعظمی قاسمی، استاذ حدیث و نائب امیر الہند مولانا مفتی سید محمد سلمان منصورپوری، مولانا عبدالقوی قاسمی، جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم تنظیم مولانا مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی ومدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور سے مولانا محمد راشد گورکھپوری ودیگر علماء نے فتنوں کی سرکوبی وکام کے طریقہ کار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
نائب امیر الہند مفتی سید محمد سلمان منصورپوری استاذ دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ رد فرقہ باطلہ کیلئے اولین چیز دینی غیرت و حمیت ہے جو ہر مسلمان میں، بالخصوص عالم د ین میں پائی جانی چاہئے کہ اگر آس پاس کہیں بھی کوئی گمراہی کی بات سننے میں پڑ جائے تو بے چین ہو جائے۔فتنوں کے خلاف کام کرنے کا پہلا مقصد اپنے لوگوں کو گمراہی سے بچانا ہے اور دوسرے نمبر جو گمراہ ہوچکے ہیں انہیں راہ راست پر لاناہے۔ فتنوں سے متعلق کچے علم والے کبھی بھی مناظرہ وغیرہ کے لئے آگے نہ آئیں۔ وہی لوگ بحث ومباحثہ میں حصہ لیں جن کی اس موضوع پر پختہ معلومات ہواور وہ نڈر اور بے باک طریقے سے حق بات کہنے کی جرأت رکھنے کے ساتھ ساتھ صحیح فہم وفراست کے حامل ہوں۔علماء دیوبند کی محنت اور کوشش یہی ہے کہ اسلام پر کسی قسم کا گرد وغبار نہ ہو اور صحیح دین ہمارے سامنے نکھرا ہوا موجود رہے۔
چوتھی نشست سے خطاب کے دوران دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا مفتی محمد راشد نے کہا کہ صحابہؓ کو مانے بغیر کوئی شخص حضور کو نبی مان ہی نہیں سکتا، نبیؐ کو دیکھنے والے صحابہؓہی تھے، صحابہؓ نہ ہوتے تو قرآن و حدیث ہمیں ملتا کیسے؟حدیث و صحابہؓ لازم و ملزوم ہیں۔ مولانا نے اسلاف سے جڑے رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا جوجتنا گمراہ ہوگا اتنا ہی سلف سے دورہوگا۔ حضور نے فرمایاتھا کہ میری امت گمراہی پرجمع نہیں ہو سکتی۔ صحابہ کرام ؓنے پوچھا ناجی (نجات پانے والے) کون ہوگا تو فرمایا جس پر میں ہو ں اور میرے صحابہؓ ہیں۔ ہر اعمال، افعال، سنتوں میں صحابہؓ کو دیکھیں۔
اس سے قبل مولانا عبد القوی حیدر آباد نے کہاکہ علمائے کرام اس امت کے مقتداء ہیں، علماء کو بیک وقت کئی محاذوں پر کام کرنا ہے، علماء پر اس امت کی ذمہ داری ہے، چنانچہ علماء دیگر دین شعبوں کی سرپرستی کریں لیکن ان کا جو حواصل کام ہے اس کو پیش نظر رکھیں مولانا نے مزید کہا کہ کسی بھی فرقہ سے گفتگو کریں تو اس میں بحث کو طول دینے کے بجائے حکیمانہ انداز اختیار کریں۔ہر کس و ناکس سے علمی بحث نہ کریں۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم تنظیم مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی نے کثرت سے برپا ہونے والے نام نہاد م مہدیوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔انہوں نے کہا کہ مہدی آئیں گے۔ یہ عقیدت ہمارے علاوہ دیگر لوگ بھی رکھتے ہیں۔ ہمار ا عقیدہ مہدی ؑ کے بارے میں حدیث کی روشنی میں بالکل واضح ہے کہ وہ کون ہوں گے اور ان کی شناخت کیسے ہوگی وغیرہ۔ دوسرے لوگ جو ظہور مہدی کے قائل ہیں ان کا اس سلسلے میں بالکل الگ عقیدہ ہے۔
شعبہ مجلس تحفظ ختم نبوت مدرسہ مظاہرہ العلوم سہارنپور کے ذمہ دار مولانا محمد راشد گورکھپوری نے کہا کہ اسلام کو پھیلانے میں علماء،صوفیاء وتاجر ووغیرہ کی خدمات ہیں لیکن ایمان وعقیدہ کا تحفظ صرف علماء کا کام ہے۔ اس سلسلے میں جو بھی کام کرنا ہے وہ ہم ہی کو کرنا ہوگا۔عمل کی ترغیب کافی نہیں ہے۔اگر ایمان وعقیدے کا تحفظ نہیں ہوگا تو اعمال سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ سماج میں عقیدے کو مستحکم کرنا ضروری ہے۔اس سلسلے میں جو کوتاہی ہوئی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔ بچوں کی تربیت اس طرح کریں کہ ان کے رگ وریشے میں عقیدے رچ بس جائیں۔آج فتنوں کا سیلاب آگیا ہے۔ اس سے خود کو اور لوگوں کو بچانا ہے۔
ادارہ محمودیہ محمدی لکھیم پور کے ناظم مولانا اسلام الحق اسجد میاں قاسمی نے کہا کہ ہمارا فتنوں کے تعلق سے مطالعہ وسیع ہونا چاہئے۔ ہم فرق باطلہ کا باقاعدہ مطالعہ کریں تب ہم اس کے رد کی کوشش کر سکتے ہیں۔ جمعیۃ علماء یوپی کے نائب صدر پروفیسر نعمان نے کہا کہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے گھبرانے کے بجائے پوری قوت کے ساتھ سامنا کرنا ہے۔ انہوں نے اسکول و کالجز میں زیر تعلیم بچوں اور ان کے اساتذہ پر بھی نظر رکھنے کا مشورہ دیا۔
سہ روزہ اجلاس کے روح رواں مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے تیار شدہ لائحہ عمل بتایا کہ ہم اپنے اپنے علاقوں کے فکرمند نوجوانوں اور علماء کو تلاش کریں،ان کی ایک ٹیم بنائیں،ہر ہفتہ کاموں کو لے کر مشورہ ہو جس میں علاقوں کی صورتحال، کیا مشکلات اور آئندہ اس کا حل کیا ہے۔ مہینے میں ایک مرتبہ کسی بھی مسجد میں ایک پروگرام منعقد کریں۔ موضوعات پر نوجوانوں کو تیار کریں۔ اپنے ادارہ کے تحت قیام مکاتب پر بھرپور توجہ دیں۔ ائمہ مساجد کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے مساجد میں درس عقائد کے حلقہ شروع کریں۔ اس میں احادیث، اقوال سلف اور کام کی چیزوں کو شامل کریں۔ جو لوگ کسی نوعیت سے کام کر رہے ہیں وہ اپنے کام کی تحریری کارگزاری ہر مہینے دار العلوم کو ارسال کریں۔اپنے علاقہ کے ضلع،تحصیل کی عالمات کا گروپ بنائیں اور اس میں انہیں جوڑیں، عالمات کی ذہن سازی کی گئی تو خواتین میں بڑا کام ہوگا، ان کا اجتماع اور تربیتی کیمپ منعقد کریں۔ سال میں 2/مرتبہ عشرہ ختم نبوت کا انعقاد کریں۔ اسکولوں،سوشل میڈیا اور ہر طرح سے عوام میں عقائد کے حوالہ سے بیداری کے پروگرام چلائیں۔
پانچویں نشست میں نائب امیر الہندمفتی سید محمد سلمان منصورپوری نے شرکائے اجلاس کے سوالات کا تسلی بخش جواب دیتے ہوئے ان کے شکو ک و شبہات کو دور کیا۔مولانا شاہد کیرلہ، مولانا خیر الحق آسام،مولانا امام الدین قاسمی مغربی بنگال،مفتی مناظر بہار،مفتی حسن ذیشان قادری قاسمی کرناٹک،حافظ اسرار مدھیہ پردیش، محمد ذیشان دہلی،مولانا منور حسین ہماچل پردیش، مولانا کفایت اللہ راجستھان، حافظ اقبال ملی مہاراشٹر،مولانا مفتی محمد دانش کشمیر،مفتی عبد الواحد قاسمی راجوری جموں،مفتی محمد محسن، مفتی سالم قاسمی اڑیسہ،ڈاکٹر فاروق مدھیہ پردیش،مولانا اقبال اتر دیناجپور بنگال، محمدی لکھیم پور کے مولانا محمد سالم قاسمی، مولانا محمد شاہد قاسمی بستی، مولانا مفتی محمد ساجد رامپور،مولانا محمد کلیم قنوج، مولانام محمد ہلال قاسمی سیتاپور،آگرہ کے مفتی عبد الستار قاسمی،بہرائچ کے مولانا محفوظ الرحمن قاسمی،اناؤ کے مفتی محمد جنید قاسمی، مولانا خلیل احمد مظاہری سمیت دیگر علمائے کرام نے مفید مشوروں سے نوزاتے ہوئے اپنے اپنے علاقوں میں جاکر عقائد کے تعلق سے کام کرنے کے عزائم کا اظہار کیا۔ نشستوں کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ نظامت کے فرائض مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی، مولانا امیر حمزہ قاسمی اور مولانا انصار احمد جامعی نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔دونوں ہی نشستوں میں ملک بھر سے تشریف لائے علمائے کرام موجود رہے۔
سمیر چودھری۔
0 Comments