Latest News

اردو زبان ہمیشہ علامہ اقبال کی مرہون منت رہے گی، جامعہ رحمت گھگھرولی میں یوم اردو کی مناسبت سے منعقد پروگرام میں مقررین کا اظہار خیال۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
علامہ اقبال کے یوم پیدائش اور عالمی یوم اردو کے موقع پر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور کے زیر اہتمام جامعہ رحمت (عربک کالج) گھگھرولی میں ہرسال کی طرح امسال بھی اردو زبان کے فروغ، اسکے تحفظ اور علامہ اقبال کی اردو زبان کے تئیں خدمات اور نسل نو کے تعلق سے ان کے عظیم فکری پیغامات کے سلسلے میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں مہمان خصوصی کے طور پر مفتی عبدالحمید نقشبندی شریک ہوئے۔
اپنے کلیدی خطاب میں مفتی عبدالحمید نے کہا کہ طلبہ اپنی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں اور اسی کے ساتھ فکری، اخلاقی، روحانی اور دینی تربیت پر بھی توجہ دیں۔ آپ اپنے اس وقت کی قدر کریں جو تعلیم کے لیے آپ کو میسر ہے، یہ وقت دوبارہ زندگی بھر نہیں ملے گا، اس وقت کو تعلیم حاصل کرنے میں ہی صرف کرنے کی کوشش کریں اور دوسرے کاموں میں اس وقت کو ضائع نہ کریں۔مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی سکریٹری شعبہ دینی تعلیم مرکزی آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال اردو کے عظیم شاعر ہیں جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ اردو کی عظیم خدمات انجام دیں اس لئے ان کے یوم پیدائش کو ہم یوم اردو کے طور پر مناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے اردو زبان کو جس بلندی پر پہونچایاہے وہ اقبال سے قبل کسی شاعر کے بس کی بات نہیں،یہ زبان ہمیشہ اقبال کی مرہون منت رہے گی، علامہ اقبال نے انسان کو زندہ رہنے، غیرت وحمیت کے ساتھ زندگی گزارنے اور ایمانی جذبوں کو برقرار رکھنے کا جو پیغام دیا وہی پیغام علامہ اقبال کے کلام کی روح اور ان کی فکر کی بنیاد ہے۔ علامہ اقبال کی پہچان صرف ایک شاعر کی نہیں بلکہ ایک مفکر اور فلسفی کی بھی ہے، جس نے اپنے فلسفہ زندگی سے سوتے لوگوں کو بیدار اور بیدار لوگوں کو آگے بڑھنے اور چلنے کی تلقین کی۔ 

ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے کہا کہ علامہ اقبال کا کلام خصوصاً ان کی وہ نظمیں جس میں امت مسلمہ کو حب الوطنی اور دعوت کا درس ملتا ہے نسل نو کے لئے عظیم سرمایہ ہے۔اردو زبان کے فروغ اور اس کے تحفظ پر انہوں نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ زبان و ثقافت جس کا ہمیں تحفظ کرناہے ایک قومی ورثہ ہے اس کا خسارہ سب کا خسارہ ہوگا،لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نسل نو کو اس زبان کے سیکھنے کی ترغیب دیں کیونکہ اپنی زبان سے دوری ہمارے بچوں کو دین سے بھی دور کررہی ہے اسی لئے ہمیں اس سلسلے میں پہلے سے زیادہ فکر کرنے کی ضرورت ہے۔تقریب میں حافظ محسن، قاری مقصود، قاری اظہر الدین، مولانا دلنواز عالم، مولانا محمد سالم ندوی، قاری محمد مستقیم، قاری محمد ریاست علی، قاری محمد اسجد، قاری محمد ندیم، قاری محمد اجود، ماسٹر محمد ارشاد، ماسٹر محمد انتطار، قاری محمد ثوبان، قاری محمد وسیم، حافظ ابراہیم اور حافظ محمد مصروف و طلباء جامعہ موجود رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر