اسلام آباد: حماس کے جانبازوں نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے آزادی کا حریت کا، اگر سارا عالم اسلام اکٹھا ہو کر انکا ساتھ دے اور دفاعی پالیسی بنائے تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ امریکہ ،برطانیہ اور تمام طاقتیں ہمارا کچھ نہیں کر سکتی ۔ خدائی امریکہ کے پاس ہرگز نہیں ہے خدائی اللہ کے پاس ہے۔ ہم پیٹ پہ پتھر باندھیں گے۔ بموں کا سامنا کریں گے، گولیاں برداشت کریں گے۔ مسلمان ممالک کیلیے اقصیٰ کو آزاد کروانے کیلیے تاریخ میں اس سے بہتر وقت نہیں ہو سکتا جب ہم ہمت اور حوصلے سے کام لیکر درست فیصلہ کریں، اگر آج درست فیصلہ نہ کیا تو صدیوں تک اسکا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین مولانا تقی عثمانی نے اسلام آباد کے نیشنل کنونشن سینٹر میں ’’حرمت مسجد اقصیٰ اور امت مسلمہ کی ذمہ داری ‘‘ پروگرام سے کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں امت مسلمہ کو جہاد کیلیے تیار رہنے کا حکم بھی دیا۔انہوں نے کہاکہ اسرائیل شہریوں پر بمباری کے بجائے میدان میں حماس کا مقابلہ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہرباشعور مسلمانوں کی زبان پر بمباری بند کرنے کا مطالبہ ہونا چاہیے، جنگ بندی ہمارا مطالبہ نہیں، فتح تک جنگ جاری رہے گی، فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات ہوتی ہے، ہمیشہ دو ریاستی حل کی بات سے پرہیز کیا جائے، دو ریاستی حل قبول نہیں، ہم روز اول سے اسرائیل کے قیام کے خلاف ہیں۔پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغربی طاقتوں کا ناپاک بچہ قرار دیا تھا، حماس کے مجاہد جہاد فی سبیل اللہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دو ریاستی حل کی بات کسی صورت قابل قبول نہیں،کوئی بھی مسلمان اسرائیل کی ریاست کو قبول نہیں کرسکتا، فلسطین میں دو ریاستوں کے قیام کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں، دو ریاستی حل کی بات سے پرہیز کیا جائے، دو ریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے۔مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ حسب استطاعت تمام مسلمانوں پرجہاد فرض ہے، وہ فلسطینیوں کی مدد کوپہنچیں، حماس کے لڑنے والوں کو جنگجوکے بجائے مجاہدین کہا جانا چاہیے، عالم اسلام کے پاس وسائل ہیں جو ان کا ناطقہ بند کرسکتے ہیں، دولت کے باوجود مسلم ممالک غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، آج حماس کے جانبازوں نے آزادی کا موقع فراہم کیا ہے، اگرعالم اسلام متحد ہوکر ساتھ دے تو مغربی طاقتیں کچھ نہیں کرسکتیں۔ان کا کہنا تھا کہ خدائی امریکا کے پاس نہیں اللہ کے پاس ہے، ہمیں جنگ بندی کے بجائے غزہ پر بمباری بندکرنےکا مطالبہ کرنا چاہیے، اسرائیل سے فلسطینیوں پر مظالم روکنےکا مطالبہ کرنا چاہیے، تاریخ میں ایسے لمحات آتے ہیں کہ جب صحیح فیصلہ کیا جائے، پورا عالم اسلام مغرب کی غلامی کا شکار ہے، سیاسی معاشی اور فوجی اعتبار سے ہم غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔انہوں نےکہا کہ مغربی ممالک خصوصاً امریکا آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں، یہی معاملہ کشمیریوں کے ساتھ بھی رہا، حماس ایک سیاسی طاقت ہے، وہ صرف لڑنے والے جنگجوؤں کا قافلہ نہیں، اسماعیل ہنیہ نے بتایا کہ مجاہدین کی اکثریت حافظ قرآن ہے، ان مجاہدین کو دہشت گرد کہا جاتا ہے جب کہ اصل دہشت گرد اسرائیل ہے۔
0 Comments