Latest News

مظفرنگر میں ایم جی ورلڈ ویژن اسکول کے خلاف گورنمنٹ انٹر کالج میں طلبا کے والدین کا احتجاجی مظاہرہ۔

مظفر نگر: عزیز الرحمن خاں۔
مظفرنگر میں کورونا کے دور میں طلبا کی فیس کے معاملے میں والدین کے خلاف درج رپورٹ نے زور پکڑ لیا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور والدین نے ایم جی ورلڈ ویژن اسکول کے خلاف گورنمنٹ انٹر کالج گراؤنڈ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پرنسپل مرنالنی اننت پر حقائق کو چھپا کر اور قانون کو دھوکہ دے کر عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کا الزام تھا۔ والدین نے ڈی ایم اروند ملپا بنگاری سے بھی ملاقات کی۔
 نئی منڈی کوتوالی میں پرنسپل مرنالنی اننت کی شکایت پر آٹھ والدین کے خلاف دفعہ 420، 120 بی، 406 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ والدین پر کورونا کے دوران 2020-21 میں اسکول کی فیس جمع نہ کرانے کا الزام اور بغیر ٹی سی کے دوسرے اسکول میں داخلہ لے لیا۔ الزام ہے کہ فرضی ٹی سی تیار کر کے دوسرے اسکولوں میں جمع کرائی گئی ہیں۔ شکایت کی بنیاد پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیشی افسر کو تعینات کر دیا ہے۔
طلبا کے والدین گورنمنٹ انٹر کالج گراؤنڈ میں جمع ہوئے اور مقدمہ کے اندراج کے خلاف احتجاج کیا۔ ایس پی لیڈر راکیش اور آر ایل ڈی اسٹوڈنٹ لیڈر سنجے راٹھی والدین کی حمایت میں آئے۔ والدین نے الزام لگایا کہ پرنسپل بچوں کو زبردستی اپنے ہی اسکول میں پڑھنے پر مجبور کررہی ہے۔ کھیلنے کی فیس ایک لاکھ روپے سالانہ ہے۔ کورونا کے دور میں سیشن ختم ہونے اور فیس جمع کروانے کے بعد دوسرے اسکولوں میں داخلہ دیا گیا۔ دوسری جانب ایم جی اسکول کے بانی سریندر سندھی کی بیٹی ریما سنگھل بھی والدین کے احتجاج میں پہنچ گئی ہے 
ایک طالب علم کے والد منوج گپتا کا کہنا ہے کہ 2020-21 کے پورے سیشن کی فیس جمع کر دی گئی تھی۔ فروری میں امتحان کے نتائج آنے کے بعد بچوں کو دوسرے اسکول میں داخل کرایا گیا۔ ٹی سی کے نام پر 18 ہزار روپے کا مطالبہ کیا گیا۔ بچوں کا داخلہ مارک شیٹ کی بنیاد پر کیا گیا۔ جعلی ٹی سی کا الزام جھوٹا ہے، عدالت نے 11 مارچ 2022 کو عدم ثبوت کے باعث ان کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اب دوسرے عدالتی افسر سے مقدمے کی سماعت کا حکم دیا گیا۔ ہم سب والدین اب یہ حقیقت عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔ پرنسپل کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔والدین نے ڈی ایم اروند ملپا بنگاری سے بھی ملاقات کی اور اپنا موقف پیش کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر