Latest News

بی ایچ یو طالبہ کی عصمت دری کے ملزمین گرفتار، تینوں کا بی جے پی سے تعلق ہونے کا دعوی، اپوزیشں نے بولا حملہ۔

وارانسی: آئی آئی ٹی بی ایچ یو کی بی ٹیک کی طالبہ کے ساتھ گزشتہ نومبر میں مبینہ اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ ملزمین کنال پانڈے، سکشم پٹیل اور آنند عرف ابھیشیک چوہان کا تعلق بی جے پی سے ہے اور وہ بی جے پی آئی ٹی سیل کے عہدیدار تھے۔ کانگریس نے ان کی گرفتاری میں تاخیر پر سوال اٹھائے ہیں۔ وارانسی کی ایک عدالت نے تینوں ملزمین کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا ہے۔
الزام کے مطابق یہ واقعہ یکم نومبر کو بی ایچ یو کیمپس میں پیش آیا۔

واقعہ کے تقریباً 60 دن بعد تین ملزمین کنال پانڈے، آنند عرف ابھیشیک چوہان اور سکشم پٹیل کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ دو ملزمان کنال پانڈے اور سکشم پٹیل کے بی جے پی آئی ٹی سیل سے جڑے ہونے کے مضبوط ثبوت بھی ٹوئٹر سمیت تمام سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ 20 اگست 2021 کا ایک خط سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جسے خود کنال پانڈے نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا۔ یہ بی جے پی وارانسی کے لیٹر ہیڈ پر آئی ٹی سیل کے کارکنوں کی فہرست ہے۔ اس میں کنال پانڈے کو میٹروپولیٹن وارانسی آئی ٹی سیل کا کوآرڈینیٹر قرار دیا گیا ہے۔ اس لیٹر ہیڈ پر انہوں نے خود دستخط کیے ہیں۔ جبکہ سکشم پٹیل کا نام بطور کوآرڈینیٹر درج کیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی گئی ہے۔
کاشی زون کے ایک سینئر پولیس افسر نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ گرفتاری کے بعد ‘تینوں ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔’
پولیس حکام نے بتایا کہ تینوں ملزمان کو اتوار کی شام مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے تینوں کو 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دیا۔یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس مشہور معاملے میں گرفتار تینوں ملزمان بی جے پی کے آئی ٹی سیل سے وابستہ تھے۔
پارٹی کے کئی بڑے لیڈروں کے ساتھ ان کی تصویریں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

دعویٰ کے مطابق کنال پانڈے وارانسی میں بی جے پی آئی ٹی سیل کے کوآرڈینیٹر رہ چکے ہیں۔ سکشم پٹیل بی جے پی کی وارانسی یونٹ میں آئی ٹی سیل کے شریک کنوینر رہ چکے ہیں۔ آنند عرف ابھیشیک آئی ٹی سیل ورکنگ کمیٹی کے رکن رہ چکے ہیں۔ سکشم پٹیل کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ سبکدوش ہونے والے بی جے پی کاشی صوبے کے صدر دلیپ پٹیل کے پرسنل سکریٹری ہیں۔

ان دعوؤں کی حمایت میں تینوں ملزمان کے سوشل میڈیا پروفائلز کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔ بی جے پی لیڈر کے لیٹر ہیڈ پر ان کی تقرری کا اعلان کرنے والا خط بھی وائرل ہے۔ بی بی سی اس خط کی صداقت کی تصدیق نہیں کرتا لیکن بہت سے لوگ اسے سچ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔بی جے پی کے رہنما بھی غیر رسمی بات چیت میں پارٹی کے ساتھ اپنے تعلقات کا اعتراف کر رہے ہیں۔تازہ ترین اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی جے پی نے تینوں کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔
تاہم اس سلسلے میں بی جے پی کی طرف سے کوئی ریلیز یا رسمی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔بی جے پی آئی ٹی سیل کے ساتھ ملزم کے مبینہ تعلق کے بارے میں پوچھے جانے پر پولیس حکام نے کہا، ’’اس سے تفتیش میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
بی جے پی کے ضلع صدر اور قانون ساز کونسل کے رکن ہنس راج وشوکرما نے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ ملزمان آئی ٹی سیل کے رکن تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملزمان کے نام آتے ہی انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا۔ اتوار کو وارانسی میں بی جے پی کے کئی بڑے لیڈر اس معاملے پر سوالوں کو ٹالتے ہوئے نظر آئے۔
سٹی نارتھ کے ایم ایل اے اور سٹیمپ منسٹر رویندر جیسوال نے بھی میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر