نئی دہلی : سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر فری لانس صحافی اشرف فیم نے ایک ویڈیو اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا کہ ’’ٹرین میں مولانا کے ساتھ مارپیٹ اور قابل اعتراض تبصرے، واقعہ کے بعد مولانا کے لاپتہ ہونے کا الزام۔ جانکاری کے مطابق مولانا ہاشم مرادآباد کے تھانہ بھوجپور میں گائوں منصور پور کے رہنے والے ہیں، ۷دسمبر ۲۳ کو دہلی سے مدھیہ پردیش اجین امامت کےلیے ٹرین سے جارہے تھے، وائرل ویڈیو کے مطابق ان کے ساتھ ٹرین میں کچھ لوگوں نے مارپیٹ کی مذہب مخالف جملے کہے۔ خبر یہ آرہی ہے کہ اس واقعہ کے بعد ان کی کوئی خبر نہیں ہے‘‘۔ وہیں لائیو ہندوستان ڈاٹ کام نے ان کی برآمدگی کی اطلاع دی ہے۔ اپنے پورٹل پر لکھا کہ ’’ٹرین میں مارپیٹ اور قابل اعتراض تبصرے کے بعد سے لاپتہ ہوئے والے بھوجپور کے گائوں منصور پور کے مولانا سنیچر کی صبح گھر پہنچ گئے ہیں، ان کے لوٹنے پر اہل خانہ نے راحت کی سانس لی ہے۔ ہندوستان سے بات چیت میں مولانا ہاشم نے بتایا کہ ٹرین میں بیٹھنے کے بعد وہ اپنے موبائل میں کتاب پڑھ رہے تھے، ان کی سیٹ کے اوپر والی سیٹ پر ایک لڑکی بیٹھی تھی، اسی دوران وہاں بیٹھے کچھ لڑکوں نے ویڈیو بنانے کا الزام لگاتے ہوئے تنازعہ شروع کردیا، متھرا سے لے کر بھرت پور اسٹیشن تک نوجوانوں نے ان پر قابل اعتراض جملے کسے، اور ہاتھا پائی کی، جب بیانہ ریلوے اسٹیشن پر ٹرین رکی تو جی آر پی انچارج ستیہ پال سنگھ وہاں پہنچے اور نوجوانوں کے پاس سے مولانا کو اُٹھا کر دوسرے ڈبے میں بٹھا دیا، ہاشم نے بتایا کہ وہ اجین تک گئے لیکن وہاں سے دوسری ٹرین پکڑ کر لوٹ آئے، فون خراب ہونے کی وجہ سے اہل خانہ کو اس کی جانکاری نہیں دے سکے تھے۔
0 Comments