عالمی شہرت یافتہ انقلابی شاعر مرحوم علامہ انور صابریؒ کی اہلیہ آمنہ خاتون کا آج علالت کے باعث تقریباً 107 سال کی عمر میں اپنی رہائش گاہ محلہ گدی واڑہ میں انتقال ہوگیاہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ان کے انتقال کی خبر سے شہر میں غم کی لہر دوڑ گئی، بڑی تعداد میں شہر کے سرکردہ لوگوں نے ان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر تعزیت مسنونہ پیش کی۔
مرحومہ گزشتہ طویل عرصہ سے صاحب فراش تھیں، جمعرات کی صبح تقریباً گیارہ بجے انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ وہ اپنے بیٹے انظر صابری کے ساتھ رہتی تھیں۔ نماز جنازہ بعد نماز عشاءاحاطہ مولسری میں دارالعلوم کے مہتمم مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے ادا کرائی اور قبرستان شاہ ولایت میں تدفین عمل میں آئی۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں کے علاوہ بھرا پورا خاندان ہے۔مرحومہ مدنی ٹور اینڈ ٹریولس کے ڈائریکٹر عمیر احمد عثمانی کی نانی تھیں۔
مرحومہ کی رہائش گاہ پر پہنچ کر دیوبند کے نائب تحصیلدار مکل ساگر اور پٹواری راجیو تومر نے روایتی انداز میں سرکاری اعزاز کے ساتھ مرحومہ کو خراج عقیدت پیش کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال یوم آزادی کے موقع پر حکومت یوپی و انتظامیہ کی جانب سے ملک کی آزادی میں ان کی شوہر حضرت علامہ انور صابریؒ کی بے لوث خدمات کے اعتراف میں انہیں خصوصی اعزاز سے نوازاتھا۔ نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں شہر کی سرکردہ شخصیات، علماءاور عوام نے شرکت کی۔
واضح ہوکہ مجاہد آزادی شاعر انقلاب علامہ انور صابری کا شمار صفحہ اول کے مجاہدین میں ہوتاہے، ان کی بیشتر نظمیں انقلابی ہوتی تھیں اور اس دور میں ان کا کلام عروج پر تھا۔ علامہ انور صابری سابق وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو اور سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قریبی لوگوں میں شمار کئے جاتے تھے، علامہ انور صابری کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی وہ علماء دیوبند اور بریلوی حلقوں میں یکساں مقبول تھے۔ فی البدیہہ شعر کہنے میں ان کو خاصہ ملکہ حاصل تھا، ان کا انتقال 1995ء میں ہواتھا۔
0 Comments