نئی دہلی: ۲۲؍ جنوری کو کل( آج ) بابری مسجد کی جگہ تعمیر ہونے والے مندر کی پران پرتشٹھا تقریب ہے۔ جسے لے کر ملک گیر چوکسی برتی جارہی ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں پر چیکنگ مہم جاری ہے، سڑکوں پر ٹریفک پولس گاڑیوں کو روک کر تفتیش میں مصروف ہے، ایودھیا میں چپے چپے پر فورس تعینات ہے،اینٹی ڈرون سسٹم، این ایس جی کے اسنائپرز اور ہزاروں پولیس اہلکار ایودھیا پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ آفیشیل ذرائع نے بتایا کہ اجودھیا میں فل پروف سیکورٹی کے پیش نظر ۱۷سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مع ۴۴ایڈیشنل ایس پی اور ۱۴۰ سرکل افسر کو تعینات کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ۲۰۸انسپکٹر، ۱۱۹۶ایس آ ئی، ۴۳۰۰کانسٹیبل اور۲۱۰۰ٹر ینی ایس آئی کو تعینا ت کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ علاوہ ازیں ۵۹۰خاتون کانسٹیبل، پی اے سی کی ۲۶ کمپنیاں اور سی اے پی ایف کی ۷ کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ساتھ ہی این ایس جی،آر اے ایف، اے ٹی ایس اور ایس ٹی ایف بھی سیکورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہونگے۔وہیں اترپردیش کی سرحدیں سیل کرنے کے علاوہ ہند نیپال سرحد بھی سیل کردی گئی ہے، بہار میں الرٹ ہے، جھارکھنڈ میں پولس نے تین دنوں کےلیے تمام تھانوں کی چھٹیاں رد کردی ہیں۔پنجاب بھر میں سیکوریٹی کے پختہ انتظامات کیے گئے ہیں، وہی دہلی کے ایمس ، صفدر جنگ اور منوہر لویا اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں میں آدھے دن کی چھٹی کرنے پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد انتظامیہ نے فیصلہ واپس کرتے ہوئے کہا کہ کہ اوپی ڈی خدمات جاری رہیں گی ۔ رام مندر کی افتتاحی تقریب کے پیش نظر مرکزی حکومت نے ملک بھر کے سبھی سرکاری دفاتروں کو آدھے دن کےلیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے، کچھ ریاستوں نے تعطیل عام تو کچھ نے آدھے دن کی چھٹی ڈکلیئر کی ہے اور وہیں کچھ ریاستوں میں شراب وگوشت کی فروختگی پر پیر کے دن بالکل پابندی عائد کردی ہے۔ پران پرتشٹھا تقریب کے پیش نظر ایودھیا کے ۲۵ لاکھ مسلمانوں میں تحفظ کو لے کر بے چینی پائی جارہی ہے۔ خاص کر مندر کے چار کلو میٹر کے اطراف بسنے والے پانچ ہزار مسلمانوں میں ۱۹۹۲ کی تلخ یادوں کی وجہ سے خوف وہراس ہے، جس کی وجہ سے کئی خاندان قریبی اضلاع میں گھر بار میں تالا لگا کر چلے گئے ہیں۔ پران پرتیشتھا پروگرام میں نہ صرف وزیر اعظم اور صدر مملکت شرکت کریں گے بلکہ ان کے علاوہ کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، سینئر لیڈران، پارٹی کارکنان ، بالی ووڈ اداکار سمیت دیگر اہم افراد کے علاوہ بڑی تعداد میں ’رام بھکت‘ بھی شریک ہوں گے۔ادھر اتر پردیش حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پران پرتشٹھا کے دن ریاست میں شراب اور گوشت کی دکانیں بند رہیں گی۔ چھتیس گڑھ میں شراب اور گوشت کی دکانیں بند کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ مدھیہ پردیش اور ہریانہ بھی ان ریاستوں میں شامل ہیں جہاں شراب اور گوشت کی دکانیں بند رہیں گی۔ ہریانہ میں بھی شراب کی دکانیں نہیں کھلیں گی، جبکہ گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ساتھ ہی، اتراکھنڈ اور گجرات میں بھی شراب اور گوشت کی دکانیں بند رہیں گی۔تریپورہ میں تمام سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے ۲۲جنوری کو دوپہر ڈھائی بجے تک بند رہیں گے۔ چھتیس گڑھ میں بھی تمام سرکاری دفاتر ۲۲جنوری کو دوپہر ڈھائی بجے تک بند رہیں گے۔تاہم اسکولوں اور کالجوں میں پورے دن کی چھٹی ہو گی۔ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی تمام اسکولوں اور دفاتر میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے اسکولوں میں مکمل تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، جب کہ سرکاری دفاتر اور اداروں میں آدھا دن کی چھٹی رہے گی۔گوا حکومت نے ۲۲ جنوری کو سرکاری ملازمین اور اسکولوں کے لیے چھٹی کا اعلان کیا ہے۔ ہریانہ میں ریاستی سرکاری دفاتر اور اداروں میں آدھا دن ہوگا، جب کہ اسکولوں اور کالجوں میں پورے دن کی چھٹی ہوگی۔ اوڈیشہ حکومت کے دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے آدھے دن کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایودھیا میں پران پرتشٹھا کے موقع پر آسام حکومت نے سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں آدھے دن کا اعلان کیا ہے۔راجستھان میں پران پرتشٹھا کے دن آدھے دن کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس دن سرکاری دفاتر میں آدھے دن کی چھٹی ہوگی۔ گجرات بھی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں دوپہر ڈھائی بجے تک چھٹی رہے گی۔مرکز کے زیر انتظام علاقے چنڈی گڑھ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے تحت آنے والے تمام سرکاری دفاتر میں پورے دن کی چھٹی ہوگی۔ اتراکھنڈ حکومت نے اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں آدھے دن کا اعلان کیا ہے۔ سرکاری دفاتر بھی آدھے دن کے لیے بند رہیں گے۔ مہاراشٹر کی ریاستی حکومت نے جمعہ کو اعلان کیا کہ مہاراشٹر میں پران پرتشٹھا کے دن عام تعطیل ہوگی۔ اسکول، کالج اور دفاتر بند رہیں گے۔مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری نے بھی یہ فیصلہ کیا ہے کہ ۲۲جنوری کو پران پرتشٹھا کے موقع پر پڈوچیری میں عام تعطیل ہوگی۔ دہلی حکومت کے تمام دفاتر میں آدھے دن کی چھٹی ہونے جا رہی ہے۔ دہلی کے کچھ تعلیمی اداروں میں بھی آدھا دن رہے گا۔دریں اثنا ایودھیا کے مسلمانوں میں بے چینی ہے، ایودھیا رام جنم بھومی پولیس اسٹیشن کے اندر آنے والے دورہی کوان علاقے کے وحید قریشی نے دی ہندو کو بتایا ہمیں نہیں معلوم کہ باہر کے لوگ کیا سوچ رہے ہیں یا منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ انتظامیہ نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ کوئی غیر متوقع واقعہ نہیں ہوگا۔” لیکن لاکھوں لوگوں میں سے کچھ عناصر کے غلط ارادے ہو سکتے ہیں۔”اتر پردیش حکومت کی طرف سے امن و سلامتی کی بار بار یقین دہانیوں کے باوجود ایودھیا میں کئی مسلم خاندان ایسے ہیں جو ۲۲جنوری کو ہونے والے پروگرام کو لے کر پریشان ہیں۔ ایودھیا کی ایک مسلم تنظیم نے مقامی انتظامیہ کو ایودھیا کے مسلم اکثریتی علاقوں اور ۱۹۹۲کے فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ علاقوں میں حفاظتی انتظامات اور نگرانی بڑھانے کے لیے درخواست دی ہے۔۲۲جنوری کو پران پرتیشٹھاا کے دن اور اس کے بعد باہر کے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ یہاں جمع ہونے کی امید ہے، اس لیے ایودھیا میں رہنے والے مسلمان خوف میں مبتلا ہیں۔ ماضی کے واقعات کے پیش نظر، مسلم تنظیم نے درخواست میں لکھا ہے کہ آپ سے گزارش ہے کہ ٹہری بازار، ٹین والی مسجد "گول چوراہا سید واڑہ، بیگم پورہ، دوراہا کنواں اور مغل پورہ سمیت دیگر مقامات پر نگرانی بڑھائی جائے اور حفاظتی انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے۔ایودھیا ضلع میں تقریباً ۲۵لاکھ مسلمان رہتے ہیں جو کل آبادی کا ۱۴ اعشاریہ ۸ فیصد ہے۔ مندر کے چار کلومیٹر کے دائرے میں تقریباً پانچ ہزار مسلمان رہتے ہیں۔ایودھیا میں سنی سنٹرل وقف بورڈ کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین محمد اعظم قادری نے اخبار کو بتایا، ’’کچھ مسلمانوں نے اپنے بچوں اور خواتین کے خاندان کے افراد کو لکھنؤ، بارہ بنکی اور دیگر قریبی اضلاع میں رشتہ داروں کے گھر بھیج دیا ہے۔ ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کیونکہ انتظامیہ نے ہمیں تحفظ کی ضمانت دی ہے، لیکن ۱۹۹۰اور ۱۹۹۲کے فرقہ وارانہ واقعات کے خوف کو بہت سے لوگوں کے لیے بھولنا مشکل ہے۔پران پرتیشتھا کے دن ایمس دہلی، صفدر جنگ اسپتال، رام منوہر لوہیا اور لیڈی ہارڈنگ اسپتالوں میں او پی ڈی خدمات دوپہر ڈھائی بجے کے بعد شروع کرنے کے فیصلے پر اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں نے سوالات اٹھائے ہیں اور سوشل میڈیا پر لکھا جارہا ہے کہ ایسا کرنے سے مریضوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس معاملے کو لے کر شیو سینا (ادھو دھڑے) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے ٹوئٹ کرکے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا اور لکھا کہ ’’ہیلو انسانوں... کسی بھی طبی ایمرجنسی کی صورت میں ۲۲تاریخ کو نہ جائیں اور اگر آپ کو کوئی ایمرجنسی ہے تو اس پر کریں۔ دوپہر دو بجے۔ شام چھ بجے کے بعد کا شیڈول، کیونکہ ایمس دہلی مریدا پرشوتم رام کے استقبال کے لیے وقت نکال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ کیا بھگوان رام ان کے استقبال کے لیے صحت کی خدمات میں خلل ڈالنے پر راضی ہوں گے۔ ارے رام ارے رام۔
0 Comments