کراچی: معروف عالم دین اور صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان مفتی تقی عثمانی نےکہا ہےکہ اس وقت تمام نفلی عبادات سے افضل عبادت غزہ کے لوگوں اور مجاہدین کی مالی امداد ہے۔کراچی میں حرمت اقصیٰ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ میری رائے ہے جو لوگ نفلی عمرے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ یہ رقم فلسطین کے جہاد میں دیں، انہیں زیادہ اجروثواب ہوگا، علمائے کرام نماز فجر میں قنوت نازلہ کا اہتمام کریں۔مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ آج کے اجتماع کا پس منظر یہ ہےکہ حماس کی طرف سے جہاد کا آغاز ہوا، اس وقت وطن عزیز میں جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں، میں دیکھ رہا تھا رفتہ رفتہ یہ مسئلہ دھیما پڑتا جا رہا تھا، ہم نے سوچا سب سے پہلے علما کو جمع کرکے گزارش کی جائے کہ اس مسئلےکو زندہ رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام میں بہت سی زمینوں پر غیروں کا قبضہ ہے، لیکن یہاں مسئلہ زمین کا نہیں نہ اس بات کا ہےکہ غیروں نے قبضہ کیا ہوا ہے، اصل مسئلہ بیت المقدس کا ہے، فلسطین کا مسئلہ مسجد اقصیٰ کا ہے، امت مسلمہ پر فرض ہے اسے یہودیوں سے آزادکرائے، یہ مسئلہ ہمارے قبلہ اول کا ہے۔ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمان نےکنونشن سے خطاب میں کہا کہ 57 اسلامی ممالک کا احتجاج ہوا لیکن کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہوا، انسانی حقوق کا درس دینے والی اقوام حقوق پامال ہوتے دیکھ رہی ہیں۔مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جاتا ہے جو باہر سے آکر اس سرزمین پر قابض ہوئے، فلسطینیوں کی مزاحمت کو دہشت گردی قرار دیا جاتا ہے، ہمیں لندن میں یا مغرب میں حقوق انسانی کے آزاد علمبرداروں کو جمع کرنا چاہیے، ہم وہاں امداد نہیں پہنچا سکے جو امت مسلمہ کی ناکامی ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانا ہم پر واجب ہے، حماس نے اسرائیل کے غرور اور ٹیکنالوجی کو شکست دی ہے۔حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ 100 دن کی مزاحمت میں اسرائیل کو زبردست دھچکا لگا ہے، مسلم دنیا کے پاس افواج اور وسائل کی کمی نہیں، فلسطینیوں کے لیے ہم عملاً کردار ادا نہیں کر رہے۔
0 Comments