بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت کے نواحی علاقے دحیہ میں منگل کی شام اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے سینئر رہنما صالح العاروری جاں بحق ہو گئے۔ لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق اس حملے میں کل چھ افراد مارے گئے ہیں۔ دیگر جاں بحق ہونے والوں میں القسام بریگیڈ کے رہنما سمیر فائندی ابو عامر اور عزام العقرہ ابو عمار شامل ہیں۔
حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ نے اس حملے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس میں اسرائیل کا ملوث ہونا ثابت ہو گیا تو لڑائی تیز ہو جائے گی۔ حماس کے اقصی ریڈیو نے بھی صالح العاروری کی موت کی اطلاع دی۔ صالح کی ہلاکت کے بعد حماس ایک بار پھر اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے جاری مذاکرات کے حوالے سے اپنے پرانے موقف پر واپس آگئی ہے۔
بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے الضاحیہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے سینئر عہدیدار صالح العاروری کو ہلاک کر دیا گیا۔ تنظیم کے سینئر رہنما کو حزب اللہ اور حماس کے درمیان اہم رابطہ کار کے طور پر جانا جاتا تھا۔
العاروری حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ڈپٹی چیئرمین اور مغربی کنارے میں تنظیم کے مسلح ونگ کے بانی رکن تھے۔ انہیں حماس کا نائب سربراہ سمجھا جاسکتا ہے۔
وہ 19 اگست 1966 کو پیدا ہوئے، ان کا تعلق العارورہ نامی گاؤں سے تھا جو رام اللہ کے قریب واقع ہے۔ انہوں نے 1987میں الخليل یونیورسٹی میں حماس میں شمولیت اختیار کر کے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد میں وہ تحریک کے فوجی ونگ القسام بریگیڈ کے بانیوں میں سے ایک بنے۔
العاروری کو اسرائیل نے متعدد بار گرفتار کیا جن میں 1985 سے 1992 اور 1992 اور 2007 کے درمیان طویل عرصے تک حراست شامل ہے۔ کل ملا کر ان کی حراست کا دورانیہ 19 برس بنتا ہے۔
اسرائیل نے انہیں 2010 میں رہا کرنے کے بعد تین سال کے لیے شام جلا وطن کر دیا تھا۔
2014 میں ان کا العارورہ گاؤں میں واقع گھر اسرائیلی فوجوں نے تباہ کر دیا تھا۔
2017 میں وہ حماس پولیٹیکل بیورو کے ڈپٹی ہیڈ مقرر ہوئے۔
العاروری بیروت کے اندر نسبتا آزادانہ طور پر رہتے تھے، لیکن انہیں 2015 میں امریکہ نے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے ان کی گرفتاری پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کر دیا۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق العاروری سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے شروع کرنے سے قبل ہی اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے ہدف تھے۔
منگل کے روز اسرائیل کی جانب سے ان کا قتل ایک سنگین واقعہ ہے، اور آنے والے دنوں میں دیکھنا ہوگا حماس اور حزب اللہ کی جانب سے اس پر کیا ردِ عمل سامنے آتا ہے.
0 Comments