Latest News

معروف عالم دین مفتی مظفر عالم قاسمی کا انتقال، علمی حلقوں میں غم کی لہر، سوگواروں کی موجودگی میں ناریل واڑی قبرستان میں تدفین.

ممبئی: (نمائندہ خصوصی) شہر ممبئی کی قدیم و بزرگ ترین دینی و علمی شخصیت ، معروف و صالح عالم دین ، انجمن اہل السنہ والجماعہ کے بانی اور حج کمیٹی آف انڈیا کے رکن مولانا و مفتی مظفر عالم قاسمی کا آج طویل علالت کے بعد ممبرا کے کالسیکر اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ نماز جنازہ بعد نماز عشاء ناریل واڑی قبرستان میں ادا کی گئی اور وہیں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں تدفین عمل میں آئی۔ نماز جنازہ سورتی محلہ مسجد کے امام قاری وقار نے پڑھائی۔ مولانا کے انتقال کی خبر جیسے ہی سوشل میڈیا کے توسط سے موصول ہونا شروع ہوئی علمی و دینی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ بتادیں کہ مولانا محترم کا تعلق بہار کے سیتامڑھی ضلع کے برار گاوں سے تھا لیکن انہوں نے اپنی پوری زندگی اہالیان ممبئی کی دینی خدمت کے لیے وقف کردی تھی۔ مولانا مرحوم کے قریبی اور رشتے میں بھتیجے مولانا اسامہ قاسمی دھاراوی نے بتایا کہ ان کی پیدائش آزادی ہند سے قبل ۱۱ جولائی ۱۹۴۱ کو برار سیتامڑھی میں ہوئی۔ابتدائی تعلیم انہوں نے گاوں سے ہی حاصل کی پھر ۱۹۵۰ میں ممبئی تشریف لے آئے ۱۹۵۷ تک یہاں علم دین حاصل کرتے رہے پھر اعلی تعلیم کے لیے دارالعلوم دیوبند کا رخ کیا اور وہاں اس وقت کے سرخیل علماء جن میں علامہ ابراہیم بلیاوی، علامہ فخرالدین مرادآبادی، مولانا حسین بہاری، شیخ نصیر احمد خاں علیہما الرحمہ وغیرہ سے اکتساب فیض حاصل کیا۔ ۱۹۶۰ میں بعد فراغت ممبئی تشریف لائے اور اسی سال آپ کی شادی ہوئی ، نکاح آپ کے چچا معروف عالم دین مولانا عبدالعزیز بہاری ؒنے پڑھائی اور اسی سال ہی آپ ان کے قائم کردہ ادارہ دارالعلوم امدادیہ ممبئی( جو اس وقت دو ٹانکی پر تھا ،ابھی محمد علی روڈ چونا بھٹی مسجد مرکز احاطے میں واقع ہے) میں بہ حیثیت استاذ مقرر ہوئے ، ۱۹۶۷ تک آپ امدادیہ سے وابستہ رہے پھر قلابہ بازار والی مسجد، انجمن اسلام احمد سیلر اسکول وغیرہ میں خدمات انجام دیں۔ ۱۹۷۴ میں اپنے آبائی گاوں برار میں مدرسہ تعلیم الدین کی بنیاد ڈالی اور وہاں ناظم مقرر ہوئے ،۲۰۱۳ میں وہاں سے مستعفی ہوگئے۔ آپ چوکی محلہ مسجد میں ۴۰ برس تک نماز جمعہ کی امامت اور تفسیر قرآن کا بھی درس دیا اور قاضی پورہ محلہ میں مدرسہ عالیہ کی بنیاد بھی ڈالی ۔ آپ گزشتہ چند برسوں سے طویل العمری کے سبب علیل تھے مخلتف اسپتالوں میں آپ کا علاج جاری رہا کبھی طبیعت میں سدھار تو کبھی بگڑنے کا سلسلہ جاری رہا گزشتہ دنوں بھی طبیعت خراب ہوئی تھی ممبرا کالسیکر لے کر آئے تھے پھر افاقہ ہوا تو گھر چلے گیے لیکن آج پھر وہاں بغرض علاج داخل کیے گیے لیکن افاقہ نہ ہوا اور روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ پسماندگان میں بیٹے پوتوں، ناتی نواسوں سے بھرا پڑا خاندان ہے۔ آپ کے شاگرد، محبین و متوسلین ملک سمیت دنیا بھر میں موجود ہیں اللہ مولانا محترم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر