امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کو کہا کہ شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی جان سے گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ صدر بائیڈن نے اس حملے کا الزام ایران کے حمایت یافتہ گروپوں پر لگایا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اگرچہ ہم ابھی اس حملے سے متعلق حقائق جمع کر رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ یہ حملہ شام اور عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ بنیاد پرست عسکریت پسند گروپوں نے کیا۔‘امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ’یہ پہلا موقع ہے کہ جب غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران دشمن کی فائرنگ کے نتیجے میں امریکی فوجی مارے گئے۔‘
امریکی سینٹرل کمانڈ نے ڈرون کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’28 جنوری کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں اڈے پر ہونے والے یک طرفہ حملے (ڈرون) میں تین امریکی فوجی جان سے گئے اور 25 زخمی ہو گئے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکی فوجیوں پر ڈرون حملے کا جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ ایک وقت آئے گا کہ ہم اپنے حساب سے ذمہ داروں کا محاسبہ کریں گے۔‘پینٹاگون کے مطابق اکتوبر کے وسط سے اب تک عراق اور شام میں امریکی اور اس کی اتحادی افواج کو 150 سے زائد حملوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے اور واشنگٹن نے دونوں ممالک میں جوابی حملے بھی کیے ہیں۔
اُدھر، ایران نے اردن میں کیے جانے والے ڈرون حملے سے مکمل لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اردن ڈرون حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے پر ایران پر حملے کا الزام عائد کیا تھا۔
تاہم ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہےکہ ایرانی حکام نے اس حملے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔
0 Comments