ممبئی: اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مفتی سلمان ازہری کو اتوار کو اے ٹی ایس نے دو دن کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر جونا گڑھ لے گئی، مولانا پر ۳۱ جنوری کو جونا گڑھ میں ایک پروگرام کے دوران اشتعال انگیز بیان دینے کا الزام ہندو تنظیموں نے درج کرایا تھا، گجرات اے ٹی ایس نے ممبئی کی ایک عدالت میں مفتی سلمان ازہری کی ریمانڈ مانگی تھی، عدالت نے اتوار کی شام کو دو دن کی ریمانڈ منظور کرلی، اس کے بعد قانونی عمل مکمل کرنے کے بعد گھاٹکوپر تھانہ لایا گیا تھا، رات کے ایک بجے کے قریب مولانا کے ہزاروں حامیوں نے رہائی کےلیے تھانے کا گھیرائو کیا، ہنگامہ بڑھتا دیکھ کر پولس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا، دو بجے گجرات اے ٹی ایس مولانا کو لے کر جونا گڑھ روانہ ہوئی۔ زی نیوز ہندی پر شائع خبر کے مطابق مولانا ازہری سے دو گھنٹے تفتیش کی گئی۔ذرائع کے مطابق اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ کیا مولانا کا مشکوک تنظیم سے تعلق ہے یا نہیں؟ یہ بھی پتا لگایا کہ مولانا کی فنڈنگ کے ذرائع کیا تھے۔ بتایا جارہا ہے کہ اے ٹی ایس نے مولانا کے ٹرسٹ اور فنڈنگ کے بارے میں پوچھ تاچھ کی، تین ٹرسٹ جامعہ ریاض الجنہ، الامان ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور دارالامان کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہے، کیا مولانا ازہری کا کسی مشکوک تنظیم سے تعلق سہے اس کی بھی تفتیش ہورہی ہے، مولانا کو فنڈ کہاں سے حاصل ہورہے ہیں اس حوالے سے تحقیقات تیز کردی گئی ہیں۔احمد آباد پولیس نے مفتی اظہری کی آمد پر ممکنہ مظاہروں یا ردعمل کے پیش نظر شہر بھر میں سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ حساس سمجھی جانے والی جگہوں پر گشت میں اضافہ کیا گیا ہے اور اہم مقامات پر مزید نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ قبل ازیں اتوار کی رات جب ہزاروں حامیوں نے گھاٹ کوپر پولس اسٹیشن کا گھیرائو کیا تو مولانا نے مائیک سے امن بنانے کی اپیل کی، انہوں نے کہاکہ نہ تو میں مجرم ہوں، نہ ہی مجھے جرم کی وجہ سے یہاں لایاگیا ہے، پولس افسران تحقیق کررہے ہیں، میں ان کی معاونت کررہا ہو،ں اگر میری قسمت میں گرفتاری ہے تو میں تیار ہوں۔ پولس کی کارروائی پر ممبئی کے مفتی نے سوشل میڈیا پر ازہری کی حمایت میں لکھا کہ بی جے پی کے قومی ترجمان سدھانشو ترویدی نے ہمارے بیان پر ٹوئٹ کیا ہے اور کہا کہ ہم ہندوئوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں، بیان میں ایک نظم کا تذکرہ ہے، جسے آپ کو دھیان سے سننا چاہئے، اس میں کہیں بھی ہندو لفظ نہیں ہے، بی جے پی ترجمان نے اس میں جان بوجھ کر ہندو لفظ ڈالا ہے اور ہندوئوں کو کتا کہا ہے، اس لیے سبھی ہندوئوں کو اس نفرت پھیلانے والے ترجمان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔ دریں اثناء مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری پر مجلس ترجمان وارث پٹھان نے دعویٰ کیا ہے کہ مفتی نے کوئی اشتعال انگیز تقریر نہیں کی ہے، حراست میں لینے سے قبل انہیں دفعہ ۴۱ اے کے تحت نوٹس دیا جانا چاہئے، ہمیں قانون اور نظم ونسق پر بھروسہ ہے کہ ہمیںانصاف ملے گا، جب حقیقتاً میں نفرت انگیزبیانات دئیے جاتے ہیں تو حکومت کوئی کارروائی کیوں نہیں کرتی۔بتادیںکہ مولانا مفتی سلمان ازہری اسلامی ریسرچ اسکالر ہیں۔ وہ جامعہ ریاض الجنہ، الامان ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور دارالامان کے بانی ہیں۔ انہوں نے قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ اپنی اشتعال انگیز تقریروں کی وجہ سے کئی بار سرخیوں میں رہے ہیں۔ انہوں نے کئی بار اسلامی طلبا میں تبلیغ کی۔ جوناگڑھ میں مولانا مفتی سلمان ازہری نے 31 جنوری کی رات 'بی ڈویژن پولیس اسٹیشن کے قریب کھلے میدان میں منعقد ہ ایک پروگرام میں اشتعال انگیز تقریر کی۔ ازہری اور مقامی منتظمین محمد یوسف ملک اور عظیم حبیب اوڈیدرا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153بی اور 505 (2) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جوناگڑھ میں مولانا مفتی سلمان ازہری نے کہا تھا کہ کربلا کا آخری میدان ابھی باقی ہے۔ کچھ دیر خاموشی ہے ،پھر شور آئے گا۔ آج وقت ہے ،ہمارا دور آئے گا...!الزام ہے کہ اس دوران انہوں نے کئی قابل اعتراض الفاظ کا بھی استعمال کیا تھا۔
مفتی ازہری کی حمایت میں احتجاج، پانچ گرفتار، ۸۰۰ کے خلاف ایف آئی آر درج
ممبئی: گجرات اے ٹی ایس کو مفتی سلمان ازہری کو گجرات لے جانے سے روکنے کے لیے گھاٹ کوپر پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہونے والے ہجوم پر ہنگامہ آرائی اور سرکاری ملازمین کو ان کی ڈیوٹی انجام دینے میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں ایف آئی آر کے تحت پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔گھاٹ کوپر پولیس نے ۱۶ افراد اور ۸۰۰ دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اتوار کو ہونے والے واقعات کے سلسلے میں ایف آئی آر) درج کی گئی تھی، جس میں ہجوم پر تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا تھا، اس میں سرکاری ملازمین کو ان کی ڈیوٹی انجام دینے سے روکناوغیرہ دفعات شامل ہے۔
بتادیں کہ ہجوم دیر شب تک گھاٹکوپر تھانہ میں موجود تھی، پولیس کی درخواست پر مولانا ازہری کو لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ امن وامان کی اپیل کرنی پڑی۔
0 Comments