Latest News

غزوہ ٔہند سے متعلق فتویٰ، دارالعلوم دیوبند کو نوٹس، ایف آئی آر درج کرنے کی تیاری، بی جے پی نے آئین کے خلاف قرار دیا، چائلڈ کمیشن کے اقدام پر انتظامیہ کی مذمت،’فتوی دینے کا ہمیں دستوری جواز حاصل ہے‘: مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
ایشیاء کی عظیم اسلامی یونیورسٹی اور آزادی ہند میں نمایاں کردارا کرنے والا تعلیمی ادارہ ’دارالعلوم دیوبند ‘ ایک پرانے فتویٰ کی وجہ سے سرخیوں میں آگیا ہے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے سہارنپور انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ سے غزوہ ہند کو تسلیم کرنے کا فتویٰ جاری کیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ غزوہ ہند میں مرنے والے عظیم قربانیاں دینے والے ہوں گے۔ غزوہ ہند کو جواز فراہم کرنے کے لیے دارالعلوم دیوبند نے صحاح ستہ کی کتاب سنن النسائی کا حوالہ دیا ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے۔ انہوں نے غزوہ ہند پر کہا کہ میں اس کے لیے اپنی جان و مال قربان کروں گا۔ میں سب سے پہلے عظیم قربانی دوں گا۔ کتاب شائع کرنے والے ادارے کا نام بھی دیا گیا ہے۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے غزوہ ہند کے فتوے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کو لکھے خط میں کارروائی کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ این سی پی سی آر کا کہنا ہے کہ دارالعلوم دیوبند مدرسہ میں بچوں کو ملک مخالف تعلیمات دے رہا ہے۔ ملک مخالف تعلیمات اسلامی بنیاد پرستی کو فروغ دے رہی ہیں۔این سی پی سی آر نے اس فتوے کو جوینائل جسٹس ایکٹ کی دفعہ 75 کی خلاف ورزی قرار دیا۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ فتویٰ کے مواد سے ملک کے خلاف نفرت پھیل سکتی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو دارالعلوم کی ویب سائٹ چیک کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔ این سی پی سی آر کے مطابق فتویٰ سے ملک کے عوام کو گمراہ کیا گیا ہے۔ اس لیے ویب سائٹ کو فوری طور پر چیک کر کے بلاک کر دیا جائے۔

 دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر پندرہ سال قبل ڈالے گئے غزہ ہند کے متعلق فتویٰ کا شوشہ لوک سبھا الیکشن سے ٹھیک قبل اٹھاتے ہوئے چائلڈ کمیشن 
(NCPCR) 
نے سخت اقدامی کارروائی کے لئے ضلع کے اعلیٰ افسران کو دارالعلوم دیوبند کے خلاف سخت قانونی کاروائی کئے جانے کے سلسلہ میں حکم نامہ جاری کیا ہے، جسکی تعمیل میں ضلع انتظامیہ اور پولیس تفتیش میں مصروف ہے اور دیوبند کے تھانے میں دارالعلوم دیوبند انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تیاری کی جارہی ہے اور یہاں انتظامی افسران نے دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران سے ملاقات کرکے پوری صورت حال پر گفتگو کی۔ 
اس سلسلہ میں ادارہ کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے پولیس و انتظامیہ اور میڈیا کے سامنے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ہند کی بابت جو پیشین گوئی فرمائی تھی اس میں وقت کا کوئی تعین نہیں ہے لیکن ہمارے نزدیک غزوہ ہند ماضی میں ہو چکا ہے ،ہم مانتے ہیں کہ محمد بن قاسم 711ء میں ہندوستان آئے اور 713ء تک انکی فتوحات کا سلسلہ سندھ میں جاری رہا اس لئے جو لوگ غزوہ ہند کو بد نیتی کے ساتھ ہندوستان کے مستقبل اور آئندہ پیش آنے والے کسی غزوہ سے منسوب کرتے ہیں وہ غلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ حدیث کی کتابوں میں غزوہ ہند کا تبصرہ موجود ہے جس کو پراگندہ ذہن عناصر غلط تعبیرات کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور مسلمانوں کو ہدف بناتے ہیں ۔مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر غزوہ ہند کی فضیلت پر کوئی بیان اور فتوی نہیں ڈالا گیا بلکہ 2009ء میں ایک مستفتی کے سوال پر حدیث شریف کا متن نقل کر دیا گیاجس سے اطفال کے ذہنوں میں غلط تعلیم داخل ہونے یا اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کا دور دور بھی کوئی سوال نہیں اٹھتا۔
انھوں نے کہا کہ اس کے با وجود این سی پی سی آر کی جانب سے دارالعلوم دیوبند کے خلاف اٹھایا گیا یہ قدم مذموم اور باعث افسوس ہے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف اس موضوع پر ہونے والی قانونی کاروائی کے مسئلہ پر ہم جلد ہی انصاف کے لئے عدالتی کاروائی کریںگ۔ ا نھوں نے کہا کہ یہ بات متعدد مرتبہ واضح کی جا چکی ہے کہ فتوی ایک شرعی رائے ہے اس پر عمل کرنے کے لئے ہندوستان میں کسی کو جبراًپابند نہیں کیا جاتا مزید یہ کہ فتویٰ از خود جاری نہیں کیا جاتا بلکہ یہ کسی کے سوال کا جواب ہوتا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کو فتویٰ دینے کادستوری جواز حاصل ہے ـ۔ یاد رہے کہ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ سے پرانے فتاوے اٹھا کر روز نئے نئے معاملات ادارے کے خلاف اٹھائے جا رہے ہیں جب کہ دارالعلوم دیوبند وہ ادارہ ہے جو برطانوی سامراج کے زمانے میں ہندوستان کے مجاہدین آزادی کی چھائونی کی حیثیت رکھتا تھا جس نے ہمیشہ حب الوطنی کا درس دیا ہے اور ملک کی آزادی کے بعد تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، ایک سوال یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ تحفظ اطفال کمیشن اپنے فرائض منصبی اور دائرہ اختیار سے متجاوز اقدامات کے ذریعہ دارالعلوم دیوبند کو بد نام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جنوری 2009 میں حافظ فیضان عباسی نام کے ایک شخص نے غزوہ ہند کے بابت ایک سوال دارالعلوم دیوبند کے دارالافتا کو بھیجا تھا جس کے جواب میں دارالافتا کے صدر مفتی حبیب الرحمان خیرآبادی نے کوئی تفصیلی جواب دینے کے بجائے صحاح ستہ کی مشہور کتاب سنن نسائی میں امام نسائی کے ذریعہ باندھے گئے غزوہ ہند کے باب کی ایک حدیث کو نقل کردیا تھا جس میں وقت اور زمانہ کا کوئی تعین نہیں ہے اس پر دارالافتا نے اپنے طور پر کوئی تبصرہ یا رائے درج نہیں کی تھی ـاب اس فتوے کو لیکر چائلڈ کمیشن اور دیگر فرقہ پرست عناصر نے دارالعلوم دیوبند کے خلاف زہر افشانی شروع کردی ہے۔
ادھر اس سلسلہ میں سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر دنیش چندر نے کہا کہ اس معاملہ میں این سی پی سی آر کی جانب سے ہمیں نوٹس موصول ہوا ہے، جسکی بنیادمقامی افسران کو دارالعلوم دیوبند بھیجا گیا، پورے معاملہ کی جانچ کی جارہی ہے، جس کے بعد ایف آئی آر درج کی جائیگی۔ ادھر اس سلسلہ میں حکمراں جماعت بی جے پی کے ترجمان پریم شکلا نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ فتویٰ آئین کے خلاف اور پاکستان پرستی پر مبنی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دارالعلوم دیوبند آئین کو نہیں مانتاہے، انہوں نے کہاکہ بھارت میں طالبانی سوچ و فکر کسی بھی صورت قبول نہیں جائیگی‘‘۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر