عالمی شہرت یافتہ دینی ادارہ مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور کی شوریٰ کا اجلاس حسبِ معمول منعقد ہوا ،اجلاس کی صدارت حکیم محمد کلیم اللہ علی گڑھی نے کی اور اجلاس کا آغاز مدرسہ کے استاذ مولانا قاری سید محمد عمار ہاشمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
اس موقع پر مولانا سید محمد شاہد الحسنی کے سانحہ ارتحال پر تجویز تعزیت منظور کی گئی، اس کے بعد مدرسہ کے سکریٹری مولانا سید محمد صالح الحسنی نے ایجنڈہ کے مطابق شوریٰ کی کارروائی چلائی، سب سے پہلے سابقہ کارروائی کی خواندگی ہوکراس کی توثیق کی گئی، ایجنڈہ کے مطابق مدرسہ کے مستقل امین عام (سکریٹری) کے انتخاب کا مسئلہ پیش ہوا، اتفاق رائے سے مولانا مفتی سید محمد صالح کو مستقل طورسے مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور کا سکریٹری منتخب کرلیا گیا اور ارکان شوریٰ نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ سکریٹری مدرسہ کے ساتھ نائب ناظم کا ان کا عہدہ برقرار رہے گا اور وہ امور نظامت حسبِ سابق انجام دیتے رہیں گے۔
اساتذہ و ملازمین مدرسہ کے لئے نئے اسکیل گریڈ کی منظوری دی گئی اور ماہِ اپریل (شوال کی تنخواہ سے ) اس کا نفاذ ہوگا۔ مدرسہ مظاہرعلوم کے لئے وقف شدہ جائیدادوں کی نگرانی اور ان کی قانونی طور پر دیکھ ریکھ کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ جو تمام جائیدادوں کے تحفظ اور ترقی کے لئے کوشش کرے گی۔ مدرسہ کے استاذ حدیث مولانا محمد یوسف گجراتی کو مدرسہ کا صدر مدرس منتخب کیا گیا۔
مدرسہ کے سکریٹری مولانا مفتی سید محمد صالح نے تمام تعلیمی شعبوں کی رپورٹ پڑھ کر سنائی ،مجلس شوری نے اس پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور پیش کی گئی سفارشات کو منظوری دی۔ مدرسہ کے زیر انتظام جاری مکاتب دینیہ کی رپورٹ کی سماعت کے بعد مجلس شوریٰ نے اس پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور مکاتب کے ناظم مولانا مفتی سید محمد صالح نے تمام مکاتب کے لئے پانچ سالہ تعلیمی نصاب مرتب کرکے پیش کیا جس کے نفاذ کے لئے شوریٰ نے منظوری دی۔ مالیاتی رپوٹ کی سماعت کے بعد اس کی توثیق کی گئی۔
شوریٰ میں حکیم محمد کلیم اللہ علی گڑھ، مولانا روح الحق تمل ناڈو، الحاج ابراہیم منیار سورتی، مولانا محمد عارف ابراہیمی، الحاج سلامت اللہ دہلی، مولانا عبدالقوی حیدرآباد، مولانا مفتی خواجہ محمد معصوم رائے چوٹی، مولانا مفتی سبیل احمد وانمباڑی، مولانا سید محمد ساجد کاشفی سہارنپور، مولانا مفتی سید محمد صالح سہارنپوراور مولانا سید محمد عاقل (بحیثیت ناظم مدرسہ) نے شرکت کی۔ صدر مجلس الحاج حکیم محمد کلیم اللہ علی گڑھ کی دعاء پر اجلاس کا اختتام ہوا۔
0 Comments