Latest News

اردو افسانہ امکانات کی ایک وسیع دنیا۔ افسانے کی روایت اور فن پر جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں پروفیسر غضنفر علی کا خصوصی خطاب۔

نئی دہلی: ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جواہر لعل نہرو نیورسٹی، نئی دہلی میں ’’ افسانے کی روایت اور فن ‘‘ پر ایک توسیعی خطبے کا اہتمام کیا گیا جس میں مہمان مقرر کی حیثیت سے پروفیسر غضنفر علی نے شرکت کی۔ 
ڈاکٹر نصیب علی ، استاد، ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جے این یو نے استقبالیہ پیش کیا، ڈاکٹر نصیب علی نے پروفیسر غضنفر کا تعارف کراتے ہوئے ان کی ادبی خدمات پر بھرپور روشنی ڈالی۔پروفیسر غضنفر ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ موصوف بیک وقت فکشن نگار، خاکہ نگار، کالم نویس ، تنقید نگار اور بہترین اسلوب کے شاعر ہیں۔
پروفیسر غضنفر علی نے ’’ افسانے کی روایت اور فن ‘‘ پر جامع گفتگو کی۔ موصوف نے اردو فسانوں میں امکانات کی کئی جہتوں پر بات کی اور کہا کہ اردو افسانہ امکانات کی ایک وسیع دنیا ہے۔اردو افسانے کی ابتدا تا حال صورت حال پر مدلل روشنی ڈالتے ہوئے موصوف نے نئی نسل کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ نئی نسل سے اس صدی کو کافی توقعات وابستہ ہیں۔ جدید دور کے تقاضے مختلف ہیں۔ جدید لکھنے والوں کی ذمہ داری ہے ان تقاضوں کو اپنے فن میں بروئے کار لاکر اس صنف میں مزید کشادگی پیدا کریں۔ 
صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نےکہا کہ اردو فکشن میں غضنفر صاحب کا نام معتبر ہے۔ ان کی باتیں نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہیں۔ چناں چہ اس طرف ریسرچ اسکالرس کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ 
واضح ہوکہ ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جے این یو ریسرچ اسکالرس اور ایم اے سال اول اور دوم کے طالب علموں کے لیے ہندوستان بھر سے اردو کے اہم اسکالرس کے لیے توسیعی خطابات کااہتمام کرتا ہے ۔اس اہم کام کی ذمہ داری ڈاکٹر نصیب علی کے کاندھوں پر ہے، موصوف پوری دل جمعی سے اپنی ذمہ داری کو بخوبی انجام دیتے ہیں۔ آج کا یہ توسیعی خطبہ اسی کوشش کی ایک کڑی ہے جس میں خصوصی طور پر ڈاکٹر پرویزاعظمی اور طلبا و طالبات نے شرکت کی اور سوالات و جوابات کا سلسلہ بھی خوب رہا۔

سمیر چودھری۔
ایڈیٹر: دیوبند ٹائمز۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر