Latest News

کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی نے کیا صدقۃ الفطر کا اعلان، جانیئے آٹے، جو، کشمش، چھوہارے، کھجور اور پنیر سے صدقۃ الفطر کی رقم۔

سمیر چودھری۔
کانپور: جمعرات کے روز معتبر علمائے کرام اور مفتیان عظام پر مشتمل سابق قاضی شہر کانپور حضرت مولانا محمدمتین الحق اسامہ قاسمیؒ کی قائم کردہ تنظیم کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی نے شہر کانپور و اطراف کے عوام کیلئے صدقۃ الفطر کا اعلان کر دیا۔ کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی کے صدر مفتی اقبال احمد قاسمی، نائب صدر مفتی عبد الرشید قاسمی، جنرل سکریٹری مولانا خلیل احمد مظاہری اور رکن مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء اترپردیش نے علماء ومفتیان کرام سے مشورہ کے بعد اس کااعلان کرتے ہوئے بتلایا کہ موجودہ درمیانی رقم کے اعتبار سے آٹے سے 60روپئے،جو35روپے کے اعتبار سے130روپئے،کشمش سے280روپے فی کلو کے اعتبار سے980 روپئے،چھوہارے،کھجور اور پنیر سے 300روپے فی کلو کے اعتبار سے1050روپے صدقہ فطر نکالا جائے گا۔ جواس سے بہتر رقم کی کھجور، کشمش استعمال کرتے ہیں وہ اس اعتبار سے جوڑ لیں۔مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے کہا کہ حضور رحمۃ للعالمین خاتم النبین حضرت محمد عربی ﷺ نے صدقہ الفطر کے فائدے بتلاتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ روزوں کی کوتاہی کو پورا کرتا اور مساکین کی مدد ہے۔ صدقہ الفطر کیلئے آٹا گیہوں،جو،کھجور چھوہارہ،کشمش اور پنیر معیار ہیں یہ چیزیں یا ان کی رقم دینے سے صدقہ فطر ادا ہوتا ہے صدقہ الفطر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے گیہوں،آٹے سے پونے دو سیر یعنی ایک کلو چھ سو تینتس گرام اور جو،چھوہارہ کھجور اور کشمش سے سواتین سیر یعنی تین کلو دو سوچھاچھٹھ گرام، پنیر سے ساڑھے تین سیر یعنی تین کلو دو سو چھیاسٹھ گرام یا ان کی رقم دینا ہر صاحب نصاب پر واجب ہے۔ بیوی اپنا صدقہ الفطر خود نکالے گی لیکن اگر شوہر اس کی طرف سے نکال دے تو ادا ہو جائے گا۔مولانا عبد اللہ قاسمی نے اہل ثروت و مالداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے روزہ کو قیمتی بنانے کے ساتھ غریبوں و مساکین کا خاص خیال رکھتے ہوئے چھوہارہ، کھجوراور کشمش سے صدقہ فطر ادا کریں۔ مولانا نے خلیفہ چہارم داماد پیغمبر سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے حوالہ سے بتلایا کہ حضرت علیؓ نے اپنے زمانے میں اہل ثروت کو اس پر متوجہ کیا تھا۔ مولانا نے واضح کیا کہ آٹے و گیہوں سے60روپئے سے بھی صدقہ فطر بلاکسی نقص کے ادا ہو جائے گا۔ لیکن جب ہمارا مزاج دنیاوی زندگی میں اعلیٰ کوالٹی کی پسند کا ہے اور لباس،مکان وسواریوں اور گاڑیوں میں ہم عمدہ پسند کرتے ہیں توآخرت کے ثواب اور مساکین کے تعاون اور اپنے رب کو راضی و خوش کرنے کیلئے صدقہ فطر و دیگر شرعی معاملات میں کام چلانے کا مزاج کیو ں رکھتے ہیں؟ اس لئے ہمیں خصوصاً اہل ثروت کو یہاں اعلیٰ کو پسند کا مزاج بنانا چاہئے۔البتہ جو حضرات صاحب نصاب ہیں لیکن مالی پوزیشن بہت مضبوط نہیں ہے وہ صدقہ الفطر کی ادنیٰ مقدارجو 60روپے ہے اس پر اکتفا کریں تو ان کیلئے کوئی حرج نہیں اور متوسط درجہ کے لوگ متوسط مقدار منتخب کر لیں تو بہتر ہے، بہرحال کوئی محروم نہ رہے۔ یہ تینوں طرح کی مقداریں صدقہ الفطر کی احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں، کسی پر بھی عمل کریں گے تو کافی ہوگا انشاء اللہ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر