آگرہ: مسجد نہر والی سکندرہ کے خطیب محمد اقبال نے اپنے آج کے خطبہ جمعہ میں نمازیوں کو رمضان میں دو وکیلوں کے بارے میں جانکاری دی ، انھوں نے کہا کہ اگر ہم سب ان دونوں کا خوب خیال رکھیں گے تو ان شاء اللہ یہ دونوں بھی آخرت میں ہمارا ساتھ دیں گے ، اور وہ بھی بنا کسی “ فیس “ کے ، جب ایک دن پچاس ہزار سال کا ہوگا ، اور ہمارا کوئی بھی مددگار نہیں ہوگا اس وقت یہ دونوں ہمارے رب سے زبردست طریقے پر ہمارے لیے “ وکالت “ کریں گے ، ایک بتاے گا کہ یہ بندہ پورے دن تیرے حکم سے مکمل طور پر کھانے پینے ، اور صحبت سے رکا رہا ، کوئی بھی غلط کام نہیں کیا، یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا پھر تیرے حکم پر اس نے افطار کیا، دوسرا بتاے گا، اے اللہ پھر رات کو تیری عبادت میں کھڑا رہا اور تیرے “ کلام “ کی خوب تلاوت بھی کی ، بہت کم آرام کیا، اس لیے ہم دونوں کی “ سفارش “ اس بندے کے “ حق “ میں قبول فرما، اللہ کے آخری پیغمبر نے یہ خوش خبری سنائی کہ اللہ ان دونوں کی سفارش قبول فرمائے گا ، اللہ اکبر ، یہ مسند احمد کی حدیث نمبر 176/2 کا خلاصہ ہے ۔ امید ہے آپ سمجھ گئے ہونگے کہ یہ دو وکیل کون ہیں ، جی ہاں روزہ اور قرآن ، دونوں کا رمضان سے ایک خاص تعلق ہے ، لیکن یہ سفارش تب ہی قبول ہوگی اگر ہم نے رمضان میں روزے اور قرآن کا حق ادا کیا ہوگا ، جو اللہ اور رسول نے بتایا اسی طرح ہم نے کیا ہو ، اپنی مرضی شامل نہ کی ہو ، دین اسلام کہہ رہا ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ اور نماز تراویح شروع اور عید کا چاند دیکھ کر دونوں ختم ، کیا ایسا ہی کر رہے ہیں ؟ روزہ رکھ کر ہم بہت سے کام ایسے کر رہے ہیں جو نہیں کرنے چاہیں ، ہر شخص خود اپنا جائزہ لے سکتا ہے ، تراویح بھی ہم اپنی مرضی کے مطابق پانچ چھ دن میں پورا قرآن سن کر ختم کر دیتے ہیں ، پھر ہماری چھٹی ، یہ کون سا اسلام ہے ؟ جو آسمان والا دین اسلام ہے وہ تو یہ نہیں ہے ، ہم نے اپنی مرضی سے ترتیب دیا ہے ، اس طرح ہم نے روزے اور قرآن دونوں کو ہی “ ناراض “ کیا ، پھر سفارش کی امید کس بنیاد پر ؟ اللہ کے بندو دونوں کو راضی کرو ، تب ہی اللہ راضی ہوگا ، اللہ مجھے بھی اور آپ سب کو بھی دونوں کو راضی کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
0 Comments