دیوبند: سمیر چودھری۔
ووٹ قومی امانت اور فریضہ ہے اور اس کا صحیح استعمال ہر شہری کا حق اور ذمہ داری ہے۔ ووٹ کے صحیح استعمال ہی سے ہم اپنے مستقبل کے لئے بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔ ووٹ کا درست استعمال جمہوریت کو مضبوط کرتا ہے، اس کے صحیح استعمال کے نتیجے میں ایک مثبت شخص اسمبلی میں پہنچ سکتا ہے اور یوں معاشرے میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی سکریٹری شعبہ دینی تعلیم،ملی کونسل نے لوگوں سے ایک تقریب کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا کی تاریخ کئی ایسے انقلابی واقعات سے بھری پڑی ہے جہاں عوام نے انتخابات میں اپنے ووٹوں کی قوت سے جمہوریت کو باقی رکھتے ہوئے سیاسی اور معاشی طور پر ملک کو مضبوطی عطا کی ہے۔ بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے ایک ووٹ سے کیا فرق پڑے گا؟ یہ صرف جہالت ہی نہیں بلکہ اعلی درجے کی حماقت بھی ہے۔ ذرا سوچئے کہ آپ کے ووٹ نہ دینے سے صرف نقصان آپ کو نہیں بلکہ ان نمائندوں کو بھی خسارہ ہوسکتا ہے جو ملک کے لئے مثبت سوچ اور عمل رکھتے ہیں جس سے پوری قوم اور ملت کا نقصان ہوگا۔ ہمیں ملکی سطح پر بے شمار دینی، تعلیمی، سیاسی اور معاشی مسائل کا سامنا ہے جن کا حل سیاسی استحکام سے ہی جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے لوگوں کو بیدار کرتے ہوئے کہا کہ اپنی اور آنے والی نسلوں کے لیے ووٹ کا صحیح استعمال کیجیے اور اس کے لئے ذات پات کے فرق کو پس پشت ڈال کر ایک مثبت، لائق اور قابل انسان کو منتخب کیجئے۔ آگے مولانا نے خواتین کے حوالے سے کہا کہ عام طور سے ہماری خواتین اس سلسلے میں غفلت کا شکار ہیں انھیں واقفیت ہی نہیں کہ ووٹ کا استعمال کیسے کرنا ہے، عموماً پسماندہ علاقوں اور دیہی علاقوں کی خواتین اس سے آگاہی نہیں رکھتیں، ان کے اندر اس سلسلے میں بیداری ضروری ہے۔خدا نے ہر شخص کو فہم، سمجھداری، اور دانشمندی عطا کی ہے۔ اب یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ اپنی سوچ کا کیسے استعمال کرتا ہے، ووٹ ڈالنا ایک خصوصی استحقاق ہے، لوگوں کو صرف ناظرین بنے رہنے اور شکایت کرنے کے بجائے جمہوریت کی کامیابی کے لیے اس میں حصہ لینا ہو گا، کیونکہ اگر آپ اپنے مفادات کے لیے ووٹ نہیں کریں گے تو پھر کون کرے گا؟ مولانا نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے متعلقہ علاقوں میں انتخابی دنوں میں عوام سوچ سمجھ کر ووٹ کا استعمال کریں۔ ووٹ کی پرچی کو محض ایک کاغذ کا ٹکڑا نہ سمجھیں، اس سے قوم کی تقدیر کے فیصلے ہوتے ہیں۔ یہ سوچنا بھی جہالت ہے کہ میرے ایک ووٹ سے کیا فرق پڑے گا۔ یہ صرف ووٹ ہی نہیں بلکہ ضمیر کی آواز ہے۔
0 Comments