Latest News

معاشرے کے ہر فرد کی صحیح تربیت و اصلاح کی جائے: مولانا لیاقت علی قاسمی۔

مہراج گنج : عبد الحلیم قاسمی۔
پوربی مہراج گنج کے جملہ باشندگان کی طرف سے اپنے علاقے بریار پور میں ایک عظیم الشان جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع بھر کے ساتھ ساتھ مختلف صوبوں سے علماء کرام نے شرکت کی ہوئی غالبا سامعین کی تعداد پانچ ہزار سے زائد تھی اس کے علاوہ کثیر تعداد میں مقام باشندوں نے شرکت کی۔ 

اس جلسے میں مولانا لیاقت علی قاسمی خلیفہ و مجاز بیعت حضرت مولانا الشاہ منیر احمد کالینا و
جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء ساؤتھ زون ممبئ مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے حضرت مولانا عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ۔
تیرے مہرے پٹ رہے ہیں،تجھے مات ہورہی ہے۔ 
ذرا رخ بدل اے نادان تیرے ہاتھ میں ہے بازی۔

 ذمہ داری کے احساس پر انہوں نے کہا کہ :

پھل دار کے نصیب میں ہے پتھروں کی چوٹ۔ 
یہ حوصلہ نہیں ہے تو پھر پھل دار مت بنو۔

اس یاد گار موقع پر اپنی بصیرت افروز تقریر سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا لیاقت علی قاسمی نے کہا کہ یہاں کی انتظامیہ قابل تعریف ہے اسی لیے میری نظر میں ان کی قدر و منزلت بہت زیادہ ہے، میں تمام رضاکار اور جلسے کے ذمہ داران کا خاص طور پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے پوربی مہرا ج گنج میں ایک عظیم الشان جلسے کا انعقاد کیا۔

بچوں کی تربیت و اصلاح میں بہت صبر و استقامت کی ضرورت ہوتی ہے، والدین کو اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھتے ہوئے ان کی پرورش کرنی چاہیے، بچہ جو کچھ بنتا ہے اس میں سب سے زیادہ اس کے اردگرد کے ماحول اور والدین کی تربیت و اخلاق کا دخل ہوتا ہے۔
بچوں کو بنیادی تعلیم میں ابتدائی عمر سے ہی حلال حرام، اچھے اعمال، اعلیٰ اخلاق، سچائی، ایمان داری، امانت داری، بہادری، احساس، سب کی عزت کرنا، پڑوسیوں اور دوستوں کے حقوق کی پاسداری، لوگوں کی مدد کرنے کہ ساتھ یہ تصور پیدا کرنا کہ اللہ تعالیٰ ان کی نگرانی کر رہا ہے، اور بری صفات و برے اخلاق سے بچنا سکھایا جائے۔
شروع سے ہی محنت مشقت اور ذمہ داری کا عادی بنایا جائے، ان کی ورزش، غذا، و آرام کا خیال رکھا جائے بچوں کی اہانت یا تحقیر سے بچنا چاہیے، بالکل سزا نہ دینا یا پھر بہت زیادہ سزا دینا دونوں غلط ہیں اس معاملے میں اعتدال رکھا جائے ان سے پیار و شفقت کا برتاؤ رکھا جائے اسکول مدارس میں بچوں کی مصروفیات اور دوستوں کی صحبت سے واقفیت رکھی جائے بچوں کے سامنے کسی کی برائی نہ کی جائے خصوصاً کسی استاد کی اگر شکایت ہو متعلقہ ذمہ داروں سے بات کی جائے بچوں کو اپنی غلطیوں کا احساس دلا کر اصلاح کا دوسرا موقع دیا جائے اسی طرح معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے کچھ اور چیزیں بھی در کار ہیں جن میں سے صحیح تعلیم کی فراہمی، عدل و انصاف کی فراہمی، اقتصادی اصلاحات، بے روزگاری کے خاتمے کے طریقوں کو ترویج کرنے کی ضرورت ہے ایک دوسرے کا احترام و تواضع سیاسی اصلاحات اخلاقی اصلاحات صحت کی سہولیات وغیرہ جس کے لیے ہر ایک فرد کو اپنے فرائض منصبی صحیح طرح سے سر انجام دینے ہوں گے یہ تب ہی ممکن ہے جب معاشرے کے ہر فرد کی صحیح تربیت و اصلاح کی جائے اور معاشرے کی معنی بھی افراد کا آپس میں مل جل کر رہنے کے ہیں انسان پیدائش سے لے کر موت تک اسی معاشرے کا حصہ بنا رہتا ہے اس لیے اس کی اصلاح کرنا ہر ایک فرد پر لازم ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر