Latest News

مذہبی معاملات میں حکومت کی ہدایات سے زیادہ شریعت کے احکاماتِ پر عمل کی ضرورت، عید الاضحی پر آل انڈیا رابطہ مساجد بورڈ کے قومی صدر مولانا عبداللہ ابن القمر الحسینی کی اہم نکات پر توجہ دینے کی اپیل۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
آل انڈیا رابطہ مساجد بورڈ کے قومی صدر اور انڈو اسلامک کلچرل فاﺅنڈیشن کے رکن مولانا عبداللہ ابن القمر الحسینی نے کہا کہ احادیث نبوی کے حوالہ سے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے بہتر دو دن مقرر کئے ہیں، وہی تمہارے قومی اور مذہبی تہوار ہےں۔ عید الاضحی اور عید الفطر۔ رسول اللہ صلی اللہ کے صریح الفاظ کے مطابق اللہ تعالیٰ نے یہ تہوار اس امت کے لئے مقرر فرما دئےے اور اس کا مزاج و منشاءکے مطابق اس کا طریقہ ¿ کار اصول و ضوابط شریعت مطہرہ کی آئینہ دار ہے۔ جو تہوار اسلام کا ایک بنیادی تہوار ہو جسے جنابِ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کے منشاءکے مطابق تفویض کیا ہو۔ اس تہوار میں حکومت وقت یا کسی اور ذریعہ سے اصلاح کی ضرورت پیش آنا افسوس ناک ہے۔ اپنے بیان میں مولانا عبداللہ ابن القمر الحسینی نے کہا کہ جن چیزوں کی اصلاح کے حوالے سے حکومت کے ذریعہ مسلمانوں کو متنبہ کیا جاتا ہے یہ کام ائمہ مساجد کا ہے کہ فضائل قربانی اور مسائل قربانی کے ساتھ ساتھ طریقہ قربانی اور اس کے ذریعہ لاپرواہی کے سبب پیش آمدہ معاملات سے بھی عوام کو آگاہ کریں۔ مولانا الحسینی نے ضروری نکات پر توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ نماز عید صحن عیدگاہ اور مسجد کے اندورونی حصہ میں ادا کریں اور شاہراہ عام پر نماز ادا کرنے سے اجتناب کریں۔اگر ضرورت ہو تو دو تین مرتبہ بھی جماعت کی جاسکتی ہے۔جانوروں کی منڈی ایسی جگہ نہ لگے جو عام راستہ کے لئے رکاوٹ کا باعث بنے۔جانور خریدتے ہوئے اس کی واجبی عمر اور صحت کا خاص خیال رکھیں۔ضرورت پڑنے کسی عالم یا مفتی سے رجوع کریں۔
قربانی کی آلائش وغیرہ اس طرح نہ پھیلائیں جس سے کسی بھی انسان کے لئے تکلیف کا باعث بنے۔ اجتماعی قربانی کے لئے مفتی یا عالم کی نگرانی ضروری ہے ،آج کل پیشہ وارانہ طورپر قصاب حضرات نے بھی اجتماعی قربانی کرانی شروع کردی ہے اس سے احتیاط کی ضرورت ہے۔قربانی وہیں کرے جہاں آپ کی انتظامیہ نے جگہ متعین کر رکھی ہو یا پھر ان دنوں میں اس جگہ قربانی کی طویل روایت رہی ہو۔ اسی طرح گوشت تقسیم کا بہت اہتمام کرےں، اعزہ و اقارب اور مستحقین تک خود پہنچائیں، جو اس کی عظمت کا تقاضہ ہے، صرف جانور لانے اور چھری پھیرنے سے فرض قربانی کا حق مکمل نہیں ہوتا، فرض قربانی اپنی نگرانی میں کرانے کا اہتمام کریں، اپنی ذاتی سہولت یا کم قیمت کی وجہ سے فرض قربانی کی ادائیگی مشتبہ ہو کر رہ جاتی ہے۔ اگر پڑوس میں ہم وطن بھائی ہوں اور وہ گوشت کے خواہش مند ہوں تو انہیں بھی قربانی کا گوشت دیا جاسکتا ہے۔ کل ہند رابطہ مساجد ہندوستان کے تمام ہی ائمہ مساجد سے درخواست گزار ہے کہ ان بنیادی امور کی طرف عوام الناس کی توجہ دلائیں۔ بالخصوص جن جانوروں کی قربانی سے برادرانِ وطن کو تکلیف پہنچتی ہو اس سے پرہیز کریں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر