دیوبند: سمیر چودھری۔
نوجوان عالم دین مفتی محمد تھانوی نے کہاکہ ماہ ذی الحجہ اسلامی سال کا آخری مہینہ ہے اور یہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہیں، اس میں بہت سے اعمال اور بہت سے فضائل خصوصیات ایسی ہے جس کی وجہ سے یہ فضیلت والا مہینہ ہے، اس کے شروعاتی دس دن اور دس راتیں اس کے اندر قربانی حج وغیرہ ایسے اعمال ہے جس کی وجہ سے اللہ نے اس مہینے کو خاص حرمت اور فضیلت سے نوازا ہے، اس مہینے میں قربانی کا عمل ایسا ہے جس کا کوئی بدل نہیں، پیغمبر اسلام حضرت محمد نے ارشاد فرمایا جو شخص طاقت اور قدرت رکھنے کے باوجود قربانی نا کریں وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے، پیغمبر حضرت محمد نے سخت ناراضگی ظاہر کی ایسے شخص پر جو قربانی کے دنوں قربانی کی طاقت اور قدرت رکھتا ہو اور قربانی نہ کریں، ہمارے پیارے نبی حضرت محمد کا سخت ناراضگی ظاہر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ قربانی کرنا واجب اور ضروری ہے۔ مفتی موصوف نے کہاکہ قربانی کرنا اس بالغ مرد اور عورت پر واجب ہے جو قربانی کے دنوں میں نصاب کا مالک ہو، یعنی جس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا (87 گرام 479 ملی گرام ) یا ساڑھے باون تولہ چاندی ( 612 گرام 35 ملی گرام) یا اس کے برابر روپیہ پیسہ یا تجارت کا سامان یا گھر میں رکھا ہوا ضرورت سے زیادہ سامان یا رہنے کے مکان کے علاوہ زائد مکان پلاٹ ہوتو ایسے شخص پر قربانی کرنا واجب ہے، قربانی کے لئے مال پر سال گزرنا شرط نہیں ہے بلکہ اگر کسی کے پاس عید والے دن یہاں تک کہ اگر 12 ذی الحجہ کو بھی اتنا مال حاصل ہوگیا تو بھی قربانی واجب ہوگئی۔انہوں نے ممنوع جانوروں کی قربانی سے پرہیز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے پیغمبر اسلام حضرت محمد نے ارشاد فرمایا: قربانی کا جانور قیامت کے دن 70 گنا زیادہ موٹا ہوکر آئے گا اور نیکی تولنے والے ترازوں میں رکھا جائے گا، لہٰذا ذوق و شوق اور خوشدلی کے ساتھ اللہ کو راضی کرنے کے لئے قربانی کرنی چاہیے۔
دوسری جانب معروف عالم دین مولانا قاری اسحاق گورا نے اسلامی تعلیمات کے حوالے سے معاشرے میں بڑھتی ہوئی ریاکاری (دکھاوے) کی روش پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ دور میں کچھ لوگ دکھاوے کے لیے مہنگے جانور خریدتے ہیں اور اس پر فخر محسوس کرتے ہیں، جو کہ اسلام کی سکھائی ہوئی خالص نیت اور عمل کی تعلیم کے خلاف ہے۔ مولانا اسحاق گورا نے کہا کہ قربانی کا اصل مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا اور تقویٰ (پرہیزگاری) کو فروغ دینا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہی عمل مقبول ہے جو صرف اور صرف اس کی خوشنودی کے لیے کیا جائے۔ اسلام میں ہر عمل کا مقصد اللہ کی رضا اور انسانیت کی بھلائی ہے۔انہوں نے کہا، “ریاکاری کا جانور کتنا ہی قیمتی کیوں نہ ہو، اللہ کی نظر میں اس کی کوئی قیمت نہیں۔قاری اسحاق گورا نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی قربانیوں کو خالص نیت اور اللہ کی رضا کے لیے کریں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کی روح کو سمجھنا اور اس کے مطابق عمل کرنا ہی ہر مسلمان کی اصل ذمہ داری ہے۔
0 Comments