Latest News

’اہل فلسطین دعا کے مستحق انہیں کھانا پانی بھی میسر نہیں‘، مسجد نمرہ میں خطبہ حج کے ذریعہ امام حرم ماہرالمعیقلی کی امت مسلمہ سے خصوصی اپیل، کہا جو ظلم کرتا ہے اس کی پکڑ ہوگی، مسلمان شیطان کے دھوکوں اور وسوسوں سے خود کو محفوظ رکھیں، میدان عرفات میں ۴۶ ڈگری گرمی کے دوران حجاج دعاء وگریہ وزاری کے بعد مزدلفہ روانہ ہوئے۔

میدان عرفات۔۱۵؍جون: دنیا بھر سے آئے لاکھوں فرزندان اسلام نے46 ڈگری ٹمپریچر کے دوران میدان عرفات میں حج کا خطبہ سنا اور پیغمبر اسلام ﷺکی پیروی کرتے ہوئے ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ظہر اور عصر کی نمازیں قصر ادا کیں۔ سفید احرام میں ملبوس لاکھوں حجاج کی وجہ سے رحمہ پہاڑ کا دور سے انتہائی خوبصورت منظر دکھائی دے رہا تھا۔ حد نگاہ تک سفید احرام میں ملبوس حجاج نظر آ رہے تھے۔ اس دوران مسجد الحرام کے امام اور خطیب شیخ ڈاکٹر ماہرالمعیقلی نے حج کے خطبے میں حاجیوں سے اسرائیلی جارحیت کے شکار فلسطینیوں کے لیے خصوصی دعا کی درخواست کی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں کے لیے خوب دعا کریں، وہ اس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ ’جن لوگوں نے ان (فلسطینیوں) کی خوراک اور دیگر اشیا سے مدد کی، انہوں نے نیک کام کیا۔‘ڈاکٹر ماہر نے کہا کہ ان کے لیے دعا کریں جو مصیبتوں میں ہیں، جیسا کہ فلسطین جہاں جنگ پہنچ چکی، وہاں پانی بجلی، کھانا نہیں ہے۔خطبہ حج دیا کو اردو سمیت ۵۰زبانوں میں نشر کیا گیا۔خطبہ حج میں امام حرم کا مزید کہنا تھا کہ قرآن کہتا ہے جو ظلم کرتا ہے اس کی پکڑ ہوگی، مسلمان خود کو شیطان کے دھوکوں اور وسوسوں سے محفوظ رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ جس زمانے اور جگہ پر مسلمان ہوں ان پر لازم ہے کہ وہ مقاصد شریعہ کو پوری کریں، اسلام کے ارکان کی پیروی میں ہدایت موجود ہے۔’اسلام فحاشی اور برائی سے منع کرتا ہے اور امانت میں خیانت سے روکتا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ مومنین اللہ تعالی کی قربت کے لیے صلح رحمی اختیار کریں۔ ’آپ اپنے لیے اپنے اہل وعیال اور جن کا آپ پر احسان ان کے لیے دعا کریں۔‘شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں واحد ہے۔ انسان کو تقویٰ کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، یہی فلاح و کامیابی کا راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی زندگی کہیں تمہیں دھوکے میں مبتلا نہ کردے، جو تقویٰ کا راستہ اختیار کرے گا اللہ اس کی خطاؤں کو معاف کردے گا۔انہوں نے کہا کہ اللہ ہر چیز کا مالک و قادرہے، قرآن سیدھی راہ دکھاتا ہے۔ ’اللہ پر توکل کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔‘اڈاکٹر ماہر کے مطابق اللہ کی وحدانیت پر یقین اسلام کا پہلا رکن ہے، اللہ نے قرآن میں کئی مقامات پر نماز پڑھنے کا ذکر کیا ہے۔’قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے لوگوں نماز کو قائم کرو، اللہ تعالیٰ نماز پڑھنے والوں کے گھروں پر رحمت فرماتا ہے۔‘انہوں نے خطبہ حج میں کہا کہ صاحب استطاعت، طاقت رکھنے والے پر حج بیت اللہ لازم ہے، زکوۃ ادا کریں، حقوق العباد کا خیال رکھیں۔’قرآن میں لوگوں کے لیے ہدایت موجود ہے۔ اسلام کی بنیاد خیر و فلاح پر ہے۔ اسلام کسی کو نقصان پہنچانے کا حکم نہیں دیتا، انسان کو خیر کے راستے پر چلنا چاہیے۔‘انہوں نے مسلمان کو تلقین کی تقوی اختیار کریں اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ’حج عبادت اور شعائر کی ادائیگی کا مقام ہے، یہ سیاسی وابستگی اور نعرے بازی کی جگہ نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ شریعت اسلامی کے احکام انسانی زندگی کی بہتری اور ترقی کے لیے ہیں اور ان میں دوسروں کو اذیت دینے اور نقصان پہنچانے کا سد باب کیا گیا ہے۔شیخ ماہر نے کہا ہے کہ ’اسلامی شریعت نے عدل اور فضیلت پر مبنی اخلاق کے علاوہ والدین کے ساتھ حسن سلوک،صلہ رحمی، سچائی ، حقوق کی حفاظت، امانت کی ادائیگی، وفاداری اور ولی امر کی سمع و اطاعت کا حکم دیا گیا ہے‘۔انہوں نے کہا ہے کہ ’اسلام شریعت نے انسان کے پانچ حقوق کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور یہ پانچ حقوق دین کی حفاظت، جان کی حفاظت، عقل کی حفاظت، مال کی حفاظت اور عزت و ابرو کی حفاظت ہیں،ان حقوق پر تجاوز کرنا جرم قرار دیا گیا ہے‘۔مسجد الحرام کے امام و خطیب نے کہا ہے کہ ’شریعت مصلحت عامہ کا خیال رکھتے ہوئے اچھائی کو نمایاں کرنے اور برائی کو دبانے کا حکم دیا گیا ہے‘۔’شریعت کا حکم ہے کہ برائی کو روکنا اچھائی کے حصول پر مقدم ہے‘۔انہوں نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ ’اے اللہ حاجیوں کا حج قبول فرما، ان کی قربانیاں قبول فرما، ان کو اپنے گھروں میں خیریت سے پہنچادے، اے اللہ ان کی ضرورتیں پوری فرمادے، ان کے عزتیں اور مال محفوظ فرما، آمین ثم آمین‘۔ خطبہ حج کی ادائیگی کے بعد عازمین نے ظہر اور عصر کی نماز مسجد نمرہ میں ایک ساتھ ادا کی گئی۔بتادیں کہ جمعہ ۱۴ جون سے مناسک حج کا آغاز ہوا اور دنیا بھر سے لاکھوں عازمین مکہ مکرمہ پہنچ کر اپنا دینی فریضہ ادا کر رہے ہیں۔حج اسلام کے پانچ بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے اور مالی اور جسمانی طور پر استطاعت رکھنے والے بالغ مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار اس مذہبی فریضے کو ادا کرے۔حجاج وقوف عرفات کے بعد نماز مغرب پڑھے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوگئے جہاں انہوں نے ایک ساتھ مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کی۔ اس کے بعد وہ مزدلفہ سے شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں چنیں اور رات کھلے آسمان تلے گزارنے کے بعد ۱۰ ذی الحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی اور طلوع آفتاب کے فوراً بعد منیٰ روانہ ہوتے ہیں۔منیٰ میں کچھ دیر آرام کرنے کے بعد جمرات جا کر بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور اس کے بعد قربانی کر کے بال منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔ اسی طرح ۱۱ اور ۱۲ ذوالحجہ کو بڑے، درمیانے اور چھوٹے شیطانوں کو بھی کنکریاں مارنا مناسک کا حصہ ہے۔احرام کھولنے کے بعد حجاج کرام ۱۰سے ۱۲ذی الحجہ کے درمیان کسی بھی وقت خانہ کعبہ آکر طواف کر سکتے ہیں۔طواف زیارت میں خانہ کعبہ کے سات چکر اور سعی شامل ہے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر