Latest News

کیا امیدوں پر کھری اتریں گی لندن سے تعلیم یافتہ نئی رکن پارلیمنٹ اقرا منور حسن۔

اکھلیش یادو کا نیا تجربہ اتر پردیش میں کامیاب ثابت ہوا ہے۔ اس وجہ سے ایس پی 80 میں سے 37 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ ایس پی سربراہ نے اس الیکشن میں کئی ایسے نوجوانوں کو ٹکٹ دیا تھا جن کے پاس سیاسی تجربہ نہیں تھا، حالانکہ وہ سیاسی گھرانوں میں پرورش پائے تھے۔ان میں سب سے زیادہ پرکشش نام کیرانہ کی اقرا چودھری کا ہے جو میڈیا کی ٹی آرپی بھی بڑھاتا ہے
سماج وادی پارٹی نے کیرانہ سیٹ سے 29 سالہ اقرا چودھری کو ٹکٹ دیا تھا۔ اقرا چوہدری 69 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں۔ انہیں کل پانچ لاکھ 80 ہزار 13 ووٹ ملے۔ وہیں بی جے پی امیدوار پردیپ چودھری کو چار لاکھ 58 ہزار 897 ووٹ ملے ہیں۔ بی جے پی نے 2019 کے انتخابات میں کیرانہ میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اس میں پردیپ چودھری نے اقرا چودھری کی والدہ تبسم حسن کو شکست دی۔ چودھری کو 5,66,961 ووٹ ملے تھے۔ وہیں ایس پی امیدوار تبسم حسن کو 4,74,801 ووٹ ملے۔  
اقرا لندن سے تعلیم یافتہ ۔
اقرا نے دہلی یونیورسٹی کے لیڈی شری رام کالج سے گریجویشن کیا اور پھر لندن یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔ وہ چوہدری ناہید حسن کی چھوٹی بہن ہیں، جو کیرانہ سے مسلسل تیسری بار ایم ایل اے ہیں۔ اس سے قبل اقراء نے ضلع پنچایت ممبر کا الیکشن بھی لڑا تھا لیکن اس میں انہیں شکست ہوئی تھی۔کیرانہ سیٹ پر حسن خاندان کا دبدبہ سمجھا جاتا ہے۔ اقراء کے دادا اختر حسن بلدیہ کے چیئرمین تھے اور بعد میں اسی نشست سے رکن اسمبلی بنے۔ اس کے بعد اقراء کے والد منور حسن بھی اس نشست سے رکن اسمبلی رہے۔ منور کی موت کے بعد، ان کی اہلیہ تبسم حسن نے بھی کیرانہ لوک سبھا سیٹ سے دو بار رکن پارلیمنٹ کے طور پر کام کیا۔ تیسری نسل میں ان کے بھائی ناہید حسن 2014 میں ضمنی انتخاب جیت کر پہلی بار ایم ایل اے بنے۔ اس کے بعد سے وہ مسلسل ایم ایل اے بن رہے ہیں۔
اقرا سے بڑی امیدیں ہیں اچھا بولتی ہیں سنجیدہ ہیں ۔اکھلیش کی امیدوں پر کھری اتری ہیں کیا اقلیتی طبقہ کی امیدوں پر بھی کھری اتریں گی یہ دیکھنا ابھی باقی ہے

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر