Latest News

چالیس سال بعد سہارنپور سے کانگریس کو ملی کامیابی، ۱۷ سال بعد جیتے عمران مسعود، ۲۳سال بعد پارلیمنٹ میں قاضی خاندان کی واپسی۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
ریاست کی ایک نمبر لوک سبھا سیٹ سہارنپور پر بہت ہی دلچسپ مقابلہ ہوا۔ کانگریس کے امیدوار عمران مسعود نے بی جے پی کے راگھو لکھن پال کو 64542 ووٹوں سے شکست دی۔ عمران کو 547967 ووٹ ملے، جب کہ راگھو لکھن پال کو 483425 ووٹ ملے۔ بی جے پی کو ان حالات میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا جب وزیر اعظم سے لے کر وزیر اعلیٰ اور دیگر لیڈروں تک سبھی یہاں الیکشن کے دوران روزانہ ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔عمران مسعود نے پہلے ہی مرحلے میں برتری حاصل کرنا شروع کر دی تھی اور آخری راو ¿نڈ تک آگے بڑھتے رہے۔ شام 7 بجے تک جاری ووٹوں کی گنتی میں عمران کو 547967 ووٹ ملے، جب کہ بی جے پی کو 483425 اور بی ایس پی کے ماجد علی 180353 ووٹ ملے۔ جیت کا اعلان ہوتے ہی حامیوں نے خوب جشن منایا۔ تاہم پولیس انتظامیہ کی جانب سے فتح کے جلوس نکالنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ پرینکا گاندھی نے بھی فون کرکے انہیں جیت کی مبارکباد دی۔

سیاست میں کب کیا ہوگا کوئی نہیں جانتا۔ سہارنپور لوک سبھا سیٹ پر گٹھ بندھن سے نو منتخب کانگریس ایم پی عمران مسعود کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ عمران مسعود نے نہ صرف خود کو لوک سبھا انتخابات میں شکست کی ہیٹ ٹرک سے بچایا بلکہ کانگریس کی 40 سالہ خشک سالی کو بھی ختم کیا۔ 1984 کے بعد کانگریس نے عمران مسعود کی صورت میں 2024 میں سہارنپور میں فتح کا جھنڈا گاڑ اہے۔وہیں ایم پی کی یہ سیٹ 23 سال بعد قاضی خاندان کے پاس واپس آئی ہے۔ عمران مسعود سے پہلے قاضی رشید مسعود آخری بار 2001 میں ایس پی کے ٹکٹ پر جیت کر پارلیمنٹ پہنچے تھے۔ عمران کے سیاسی سفر کے بارے میں بات کریں تو 2007 کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد انہوں نے کئی الیکشن لڑے لیکن جیت نہ سکے لیکن اس بار کی جیت نے ان کے نام سے سابق ایم ایل اے کا ٹیگ ہٹا دیا ہے۔نہ صرف سہارنپور بلکہ مغربی اتر پردیش میں بھی قاضی خاندان سیاست کا محور رہا ہے۔ خاندان کے سربراہ قاضی رشید مسعود پانچ بار رکن پارلیمنٹ رہے ہیں۔ وہ مرکزی حکومت میں وزیر صحت بھی رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کانگریس CWC ممبر اور نائب صدر کا انتخاب بھی لڑا۔ قاضی رشید مسعود کی انگلی پکڑ کر عمران مسعود نے سیاست کا فن سیکھا اور سہارنپور میونسپلٹی کے چیئرمین بننے کے ساتھ 2007 میں بہٹ اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے بھی منتخب ہوئے۔ 2014 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ہی عمران مسعود اور قاضی رشید مسعود میں اختلاف ہوگیا،جس کی وجہ سے 2014 میں عمران مسعود نے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا جب کہ قاضی رشید مسعود نے اپنے بیٹے شاذان مسعود کو ایس پی کے ٹکٹ پر میدان میں اتارا۔ مذکورہ الیکشن میں شاذان مسعود صرف 52,765 ووٹ حاصل کر سکے جبکہ عمران مسعود 4,07,909 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔2019 کے انتخابات میں عمران مسعود نے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا مگر یہاں سے بی ایس پی نے حاجی فضل الرحمن جیت گئے۔اس الیکشن میں عمران مسعود کو صرف 2,07,068 ووٹ مل سکے۔ آخری بار 2023 میں ہونے والے میئر کے انتخاب میں قاضی خاندان سے تعلق رکھنے والی شاذان مسعود کی اہلیہ کو میدان میں اتارا گیا تھا لیکن اس میں بھی انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ اب 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد عمران کو تیسری بار کامیابی ملی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر