دیوبند: سمیر چودھری۔
ہند و مذہبی رہنما بابا شرون داس گیری نے کہاکہ ملک کی تعمیر و ترقی اور سالمیت کے لئے باہمی اخوت و بھائی چارہ اور پیارو محبت ناگزیز ہے ،نفرتوں کے ذریعہ کوئی بھی ملک اور معاشرہ ترقی کے شاہراہ پر گامزن نہیں ہوسکتاہے اسلئے ہمیں اپنی قدیم روایتوں کی پاسداری کرنی چاہئے اور ملک میں قائم امن وسلامتی کو فضاءکو مزید مضبوط کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔
ہماچل و پنجاب کے مختلف آشرموں کے ذمہ دار بابار شرون داس گیری گزشتہ روز یہاں تحصیل رامپور منیہاران کے موضع چررہو میں واقع دینی درسگاہ جامعہ دعوة الحق معینیہ میں پہنچے جہاں جامعہ کے روح رواں مولانا شمشیر قاسمی نے ان کا پرُزور خیر مقدم کیا۔ جامعہ دعوة الحق پہنچے باباشرون داس گیری نے کہاکہ ملک اور ملک میں بسنے والے ہر طبقہ کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنی قدیم روایتوں کی حفاظت کرینگے اور یہاں کی گنگاجمنی تہذیب اور آپسی اخوت و پیار ومحبت و بھائی چارے کو مضبوط کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان صوفی سنتوں اور ریشی منیوں کا دیش ہے یہاں ہزاروں سال سے مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے ماننے والے بستے چلے آرہے ہیں،اس ملک کی یہی خوبصورتی ہے کہ یہاں بسنے والے تمام لوگ پیارو محبت سے اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ دار بنتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نفرتیں سماج اور ملک کو توڑنے کاکام کرتی ہیں اسلئے ہمیں مذہب کے نام پر نفرت نہیں پھیلانی چاہئے بلکہ ملک کی سالمیت کے لئے بھائی چارے کو فروغ دینا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ نفرت کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے، ملک اور معاشرہ کی ترقی کے لئے باہمی پیارو محبت ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلا تفریق مذہب و ملت انسانیت کی خدمت ہم سب کا مقصد ہونا چاہئے۔
باباشرون داس گیری نے جامعہ میں آمد پر خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی ترقی اور اس کی آزادی میں مدارس کا بنیادی رول رہا ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتاہے۔مدارس بغیر کسی لالچ کے ملک کے بچوں کا مستقبل روشن کررہے ہیں، مدارس کے لوگ معاشرہ کی برائیوں کے خلاف جد وجہد کررہے ہیں جو ایک خوش آئند پہلو ہے۔اس دوران ناظم اعلیٰ مولانا شمشیر قاسمی نے مدارس اسلامیہ اور جامعہ دعوة الحق معینیہ کے متعلق ان سے تفصیلی گفتگو کی اور مذہب اسلام کی امن وسلامتی و بھائی چارے اور انسانیت و حب الوطنی کی تعلیمات پر روشنی ڈالی۔ اس دوران بابا سندیپ گیری، شبھم پنوار، نکھل چودھری، مولانا حسین مظاہری، حافظ راشد، محمد انس اور صائم وغیرہ سمیت مدرسہ کے دیگر ذمہ داران و کارکنان موجودرہے۔
0 Comments